افراد کے ہاتھوں میں ہے اقوام کی تقدیرستارہ کیا مری تقدیر کی خبر دے گا
وہ خود فراخیِ افلاک میں ہے خوار و زبوں
علامہ
جی ہاں، یہ 'کینسر' تو مجھے مار کر ہی میری جان چھوڑے گایعنی کہا جاسکتا ہے کہ، کینسر سے آپ کا عمر بھر کا ساتھ ہے
یعنی دنیا بھر کی ہزاروں کتابیں پڑھ کر بھی آپ "کینسر" کو قابو میں کرنے کا نسخہ نہیں جان پائےجی ہاں، یہ 'کینسر' تو مجھے مار کر ہی میری جان چھوڑے گا
میں نے ابھی "گِن گِن تارے لنگدیاں راتاں" تو لکھا ہی نہیںلڑی کا نام ستاروں سے متعلق اشعار کر دیا جائے اور اشعار اور گانوں والے زمرے میں منتقل کیا جائے۔
حد ہو گئی فہیم، اکیلا میں ہی کیا، دنیا کے کروڑوں اربوں بڑے بڑے "سائنسدان" ابھی تک اپنے اپنے "کینسر" پر قابو نہیں پا سکےیعنی دنیا بھر کی ہزاروں کتابیں پڑھ کر بھی آپ "کینسر" کو قابو میں کرنے کا نسخہ نہیں جان پائے
سائنسدان بچارے میر و غالب سے نا آشنا جو رہے۔حد ہو گئی فہیم، اکیلا میں ہی کیا، دنیا کے کروڑوں اربوں بڑے بڑے "سائنسدان" ابھی تک اپنے اپنے "کینسر" پر قابو نہیں پا سکے
ارے فہیم، اِن اشعار سے 'کینسر' رام ہو سکتا ہے اور میں کرتا بھی رہا ہوں، لیکن صرف اُس وقت تک جب تک 'کینسر' کچا کچا ہو۔ ایک بار 'کینسر' پختہ ہو گیا اور دو گواہوں نے کہہ دیا کہ 'کینسر' پختہ ہے تو پھر چاہے پورا دیوانِ غالب رٹ لو اور رٹا لو، 'کینسر' پر اثر نہیں پڑنے کاسائنسدان بچارے میر و غالب سے نا آشنا جو رہے۔
پر آپ تو ماشاءاللہ چند ایک اشعار سے ہی کافی حد تک قابو پا سکتے ہیں
اس کے بعد کی صورتحال یہ ہے کہ بندہ خود شاعر بن جاتا ہےارے فہیم، اِن اشعار سے 'کینسر' رام ہو سکتا ہے اور میں کرتا بھی رہا ہوں، لیکن صرف اُس وقت تک جب تک 'کینسر' کچا کچا ہو۔ ایک بار 'کینسر' پختہ ہو گیا اور دو گواہوں نے کہہ دیا کہ 'کینسر' پختہ ہے تو پھر چاہے پورا دیوانِ غالب رٹ لو اور رٹا لو، 'کینسر' پر اثر نہیں پڑنے کا
جی نہیں پہلے شاعر بنتا ہے، 'کینسر' ہونے کا بعد بندہ بنے یا نہ بنے 'بندے کا پُتر' ضرور بن جاتا ہےاس کے بعد کی صورتحال یہ ہے کہ بندہ خود شاعر بن جاتا ہے
سر کینسرلا علاج تو نہیں صدیوں پہلے بزرگوں نے کینسر سے چھٹکارا پانے کا اور نعم البدل کی رہ سمجھ دی تھی۔جی ہاں، یہ 'کینسر' تو مجھے مار کر ہی میری جان چھوڑے گا
فی الوقت یہاں 'جدیوں' کی اکثریت ہےمیں "جدی" پشتی جو بھی ہوں ستاروں پر غیر متزلزل یقین رکھتا ہوں کہ وہ رات کی تاریکیوں اور تنہائیوں میں بہت سےغم کے ماروں کے رفیق ہوتے ہیں ،اپنے خالق کی حمد میں جھلملاتے رہتے ہیں ۔سوچنے اورغور و خوض کرنے والوں کی فکر کو رفعت کا تازیانہ لگانا ان کا وظیفہ ہے۔ اپنے فطری وظیفے سے تھکنا انہیں نہیں آتا ۔ اہل دل انسانوں کو وقت کے قیمتی ہونے کا اور اس کی پابندی کرنے کا احساس دلاتے ہیں۔محبت کرنے والے دلوں کے لیے ایک لازوال کشش کا منبع ہیں ۔
کر لو گل نقیبی صاحب، ایک کینسر کے علاج کے لیے دوسرا کینسر کروا لو، یا للعجبسر کینسرلا علاج تو نہیں صدیوں پہلے بزرگوں نے کینسر سے چھٹکارا پانے کا اور نعم البدل کی رہ سمجھ دی تھی۔
یہ وہ والے جدی تو نہیں جو اکثر دبکا مارتے ہیں اپنی نوابی کا۔فی الوقت یہاں 'جدیوں' کی اکثریت ہے
کہاں جناب یہ خاکسار تو 'مزدور ابنِ مزدور ابنِ مزدور ابنِ مزدور' ہے۔ پردادا سے اوپر والے کبھی 1857ء کے غدر سے پہلے "نواب" رہے ہوں تو دوسری بات ہےیہ وہ والے جدی تو نہیں جو اکثر دبکا مارتے ہیں اپنی نوابی کا۔
نام خدا وارث بھائی !!! دراصل ایسا بھی ممکن ہے کہ یہی کینسر آپ کو زندہ رکھے ہوئے ہے،،، ہماری خواہشات اور "نیک" تمنائیں آپ کے ساتھ ابد الآباد تک ہیں کہ خدا ئے واحد آپ کو اور آپ کے کینسر کو محبت اور مودت کے ساتھ سلامت رکھے ، آمین ثم آمین،جی ہاں، یہ 'کینسر' تو مجھے مار کر ہی میری جان چھوڑے گا
کوئی یقین شقین بھی ہے کہ نہیں؟