میں بھی غآلب سے رجوع کرتی ہوںنہیں فہد صاحب مقابلے کی بات نہیں ہے ورنہ میں بھی پنجاب کے میدانوں گھوڑے دوڑاتا
دراصل مجھے بہت خوشی ہوتی ہے جب دیکھتا ہوں کہ جیہ بھی وہی کتب پڑھ چکی ہیں یا پڑھ رہی ہیں جو میری بھی محبوب رہی ہیں۔ اور اس مشترکہ "ذوق" پر غالب کا شعر یاد آتا ہے:
ہم سے عبث ہے گمانِ رنجشِ خاطر
خاک میں عشّاق کی غبار نہیں ہے
اور یہ سمجھتی ہیں کہ میں 'میں' بننے کی کوشش کرتا ہوں جبکہ یہ میبل نہیں ہیں
مثلاً اب اگر میں یہ لکھوں کہ لوک ورثہ کا شائع کردہ رحمان بابا کا پشتو کلام، فارغ بخاری کے منظوم اردو ترجمے اور اصل پشتو متن کے ساتھ، آج سے کئی سال پہلے، انارکلی کے فٹ پاتھ پر سے عقیدت و احترام کے ساتھ، نہ صرف اٹھایا تھا بلکہ اب بھی گاہے گاہے، حسبِ توفیق، فیضیاب ہو کر، اس کو چوم اور چاٹ کر، آنکھوں اور ماتھے سے لگا کر واپس رکھ دیتا ہوں تو ہو سکتا ہے یہ مجھ سے اسکے اسکین کے لیے کہیں
تو اور کیا کرتا دُم تو ہم سب کی لاکھوں سال پہلے گر چکی سو وہ تو تھی نہیں کہ دبا کر بھاگ جاتا، سو دبے پاؤں نکل لیا
میں تو آج کل "تربیتی نصاب" شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری مدظلہ العالی کے لکھے ہوئے کا مطالعہ کر رہا ہوں۔
موجودہ سال جو گزررہے ہیں ان کے لحاظ سے یہ بہت ہی اچھا لکھا گیا ہے ایک کتاب کے شوقین بندے کے لیے اس میں دلچسپی ضرور ہے۔
میں نے بھی پڑھی ہے فائر ایریا ۔ سب رنگ ڈائجسٹ میں قسط وار شایع ہوتی ہے۔
یہ سب رنگ ڈائجسٹ والوں نے فائر ایریا کب سے شائع کرنا شروع کردیا؟ میں نے تو آج تک سب رنگ میں ایسا کوئی ناول نہیں پڑھا اور وہ بھی قسط وار۔
میرا خیال ہے آپ اس منفرد رسالے کے مستقل قاری نہیں ہیں۔ فائر ایریا کے علاوہ بھی اس میں قسط وار ناول چھپ چکے ہیں اور اب بھی چھپ رہے ہیں مثلآ بازی گر، نیا ہیرو وغیرہ۔
ahmadiyya movement:
British jewish connections
by
bashir ahmad m.a.
(fletcher school of law and diplomacy)
usa]