آپ کیا پڑھ رہے ہیں؟

زونی

محفلین
میں نے پچھلے دس برسوں میں کوئی آٹھ دس بار اس کتاب کو پڑھنے کی کوشش کی ہے لیکن ہر بار شروع کے کچھ صفحات پڑھ کر چھوڑ دیتا ہوں، نہ جانے کیوں :)


اتفاق کی بات ھے میں نے بھی دو مرتبہ اس کتاب کے کچھ باب پڑھ کے چھوڑی ہوئی ھے ۔۔۔۔۔ :)
 

زونی

محفلین
مہاتما گاندھی کی آپ بیتی The Story of My Experiments with Truth کا اردو ترجمہ 'تلاشِ حق' زیر مطالعہ ہے۔ گو کہ حد سے زيادہ سچ بولنے کی وجہ سے کتاب نے اُن کی شخصیت کے کئی کمزور پہلوؤں کو بھی نمایاں کیا ہے لیکن بحیثیت مجموعی کتاب میں سچ اور سادگی اتنی ہے کہ اُن کی شخصیت آپ کا دل موہ لیتی ہے۔ ویسے کتاب ابھی آدھی ہوئی ہے، دیکھیں کب تک مکمل کر پاتا ہوں۔


درست فرمایا کئی جگہوں پہ گاندھی جی نے اپنی ہی باتوں کی تردید کی ہوئی ھے لیکن بطور آپ بیتی ایک اچھا مطالعہ ھے ۔۔
 

رانا

محفلین
عمران خان کی "میں اور میرا پاکستان" پڑھ رہا ہوں۔ اچھی کتاب ہے۔ لیکن سیاسی انداز میں لکھی گی محسوس ہوتی ہے۔
 

تلمیذ

لائبریرین
ابنِ صفی کے ناول مجھے کچھ زیادہ پسند نہیں، مگر وہ وقت کاٹنے کے لیے مناسب ہیں۔
ابن صفی کے بعض ناول تو شاہکار شمار کئے جاتے ہیں ویسے اگرآپ کومغربی جاسوسی ناولوں یا شارٹ اسٹوریز کے تراجم کہیں سے ملیں تو ضرورپڑھیں، بہت لُطف آئے گا۔
 

حسان خان

لائبریرین
ابن صفی کے بعض ناول تو شاہکار شمار کئے جاتے ہیں ویسے اگرآپ کومغربی جاسوسی ناولوں یا شارٹ اسٹوریز کے تراجم کہیں سے ملیں تو ضرورپڑھیں، بہت لُطف آئے گا۔

آپ کی بات درست ہے، اردو زبان میں ابنِ صفی سے زیادہ دلچسپ جاسوسی ناول شاید ہی کسی اور نے لکھے ہوں۔ ان کے ناولوں کا مغربی جاسوسی ناولوں سے تو تقابل نہیں کیا جا سکتا، مگر برصغیر میں جاسوسی-ایکشن ادب کے وہ استاد ہیں۔

مغربی جاسوسی ناول نگاروں میں آگاتھا کرسٹی بہت پسند ہے۔ اس کا ناول 'And Then There Were None' تو واقعی شاہکار ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
احسان طبری کا 21 صفحات پر مشتمل کتابچہ 'شمه‌ای دربارهٔ نظامی گنجوی'۔ کتابچے میں فارسی اور آذربائجانی کے مشہور کلاسیکی شاعر نظامی گنجوی کا مختصر تعارف دیا گیا ہے۔

بعدازاں، سونے سے قبل ہری شنکر پرسائی کی کتاب 'اپنی اپنی بیماری' پڑھوں گا۔ یہ ان کے فکاہیہ و طنزیہ ہندی مضامین کا مجموعہ ہے۔ چار مضامین پڑھ چکا ہوں۔ کچھ خاص نہیں لگے، اور نہ ہی کہیں ہنسی آئی۔ ہو سکتا ہے کہ بقیہ مضامین میں کوئی دلچسپ بات نظر آ جائے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
غبارِ خاطر از مولانا ابوالکلام آزاد

نہ جانے کونسویں بار لیکن اب کی بار اپنی بیوی کی فرمائش، جسے کتابوں سے نفرت ہے۔

میں دفتر سے واپس آ کر صوفے پر نیم دراز تھا، تھکا ہوا تھا اور چڑ چڑا ہو رہا تھا، پڑھنے کو بھی کچھ نہیں تھا سو ایک مکالمہ ہوا۔

میں، سامنے والی الماری کی طرف اشارہ کرتے ہوئے۔ کوئی کتاب تو دینا۔
محترمہ - کونسی؟
میں- کوئی بھی، آج اپنی پسند کی کتاب نکال دو۔
محترمہ - اچھا، تو پھر پڑھنی پڑھے گی۔
میں - ٹھیک۔ (مجھے ماننے میں کوئی تامل اس وجہ سے نہیں تھا کہ اس الماری میں سبھی میری پسند کی کتابیں ہوتی ہیں)

محترمہ نے کچھ دیر دیکھ کر ایک کتاب نکالی تو وہ غبار خاطر تھی، میں نے لے لی اور پوچھا، یہ کیوں نکالی۔ فرمانے لگیں، کسی مولانا آزاد کی ہے، میں نے سوچا کہ یہ پڑھو گے تو تمھیں بھی چڑ چڑے پن سے آزادی ملے گی اور ہمیں بھی آز١دی ملے گی تمھاری چڑ چڑ سے :)
 

فرحت کیانی

لائبریرین
میں بریگیڈیئر صدیق سالک کی کتابیں دوبارہ سے پڑھ رہی ہوں ان دنوں۔ پرسوں ڈھاکہ ڈوبتے دیکھا کے بعد آج ان کا ناول ایمرجنسی ختم کرنے کا ارادہ ہے۔
 
Top