آپ کی خوش خطی کیسی ہے؟

مقدس

لائبریرین
آپ سب کی رائیٹنگ بہت اچھی ہے۔۔۔۔ میری تو انگلش میں اتنی بری ہے۔۔ اردو تو دور کی بات ہے لولزز
 
پیارے آقا محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کا اسم مبارک!
2017_05_23_22_17_11.png
 
ہلکا پھلکا مذاق تھا ڈاکٹر صاحب! معذرت آپ کو محسوس ہوا۔
نہیں جناب ۔ میں مذاق پسند کرتا ہوں اور خود بھی بہت اچھا مذاق کر لیتا ہوں ۔:)
میں نے بھی از راہ ِ مذاق ہی کہا تھا ۔ آپ بے فکر ہو کے میرے ساتھ ہلکے پھلکے کی بجائے گہرا مذاق بھی کر سکتے ہیں ۔;)
 
دراصل لوگ ڈاکٹر کی پرچی والی لکھائی کو ہی اصل سمجھتے ہیں. :p
جی بھیا ایسا ہی ہے ۔ لیکن یہاں ایک بات قابلِ غور ہے ۔ کبھی آپ کسی اچھے سپیشلسٹ کو چیک کروا کے آئیں تو عموماََ اُس کی لکھائی بہت صاف سُتھری ہوتی ہے اور عام بندے کو بھی سمجھ آ رہی ہوتی ہے ۔
ہینڈ رائٹنگ خراب والا سلسلہ دو جگہ پہ ہوتا ہے عمو ماََ ۔۔ جہاں وقت کی کمی اور مریضوں کی زیادتی کے باعث صاف اور آہستہ لکھنا مُمکن نہ ہو جیسا کہ سرکاری ہسپتال ۔۔ یا دوسری صورت میں جب ایک ڈاکٹر یہ چاہتا ہو کہ اُس کا نُسخہ مریض نہ پڑھ سکے ۔ جو کہ عموماََ گلی محلوں کے ڈاکٹرز یا فزیشن کا وطیرہ ہوتا ہے۔وہاں کچھ کوڈ ورڈز ہوتے ہیں ۔ جو مریض کی پرچی پہ لکھے جاتے ہیں جو یا تو فارمیسی والوں کو سمجھ آتے ہیں یا ڈاکٹرز کو ۔ مثال کے طور پہ بروفن لکھا ہو تو صر ف B ٹیڑھا میڑھا لکھا نظر آ ئے گا اُس کے بعد کچھ پتہ نہیں کیا لکھا ہے ۔
لیکن اس سارے سلسلے میں غلطی کا امکان بہت زیادہ ہوتا ہے ۔ فارمیسی والوں سے پڑھنے میں غلطی ہو سکتی ہے ۔ اورمریض کو غلط دوائی ملنے کا احتمال ہو تا ہے ۔
جو میڈیکل سٹور ہسپتالوں کے قریب ہوتے ہیں وہاں جو فارمیسی ٹیکنیشن جاب کرتے ہیں انہوں نے ڈاکٹرز کے نُسخے زبانی یاد کیے ہوتے ہیں اور اُسی کے آسرے پہ مریض کو دوائی دیتے ہیں کہ یہ والا ڈاکٹر یہی دوائی لکھتا ہے تو یقیناََ یہی ہو گی ۔

امید ہے کہ اب اس وضاحت کے بعد ڈاکٹرز کی خراب ہینڈ رائٹنگ والی کنفیو ژن کم ہو گئی ہو گی ۔ :D
 

عثمان

محفلین
جی بھیا ایسا ہی ہے ۔ لیکن یہاں ایک بات قابلِ غور ہے ۔ کبھی آپ کسی اچھے سپیشلسٹ کو چیک کروا کے آئیں تو عموماََ اُس کی لکھائی بہت صاف سُتھری ہوتی ہے اور عام بندے کو بھی سمجھ آ رہی ہوتی ہے ۔
ہینڈ رائٹنگ خراب والا سلسلہ دو جگہ پہ ہوتا ہے عمو ماََ ۔۔ جہاں وقت کی کمی اور مریضوں کی زیادتی کے باعث صاف اور آہستہ لکھنا مُمکن نہ ہو جیسا کہ سرکاری ہسپتال ۔۔ یا دوسری صورت میں جب ایک ڈاکٹر یہ چاہتا ہو کہ اُس کا نُسخہ مریض نہ پڑھ سکے ۔ جو کہ عموماََ گلی محلوں کے ڈاکٹرز یا فزیشن کا وطیرہ ہوتا ہے۔وہاں کچھ کوڈ ورڈز ہوتے ہیں ۔ جو مریض کی پرچی پہ لکھے جاتے ہیں جو یا تو فارمیسی والوں کو سمجھ آتے ہیں یا ڈاکٹرز کو ۔ مثال کے طور پہ بروفن لکھا ہو تو صر ف B ٹیڑھا میڑھا لکھا نظر آ ئے گا اُس کے بعد کچھ پتہ نہیں کیا لکھا ہے ۔
لیکن اس سارے سلسلے میں غلطی کا امکان بہت زیادہ ہوتا ہے ۔ فارمیسی والوں سے پڑھنے میں غلطی ہو سکتی ہے ۔ اورمریض کو غلط دوائی ملنے کا احتمال ہو تا ہے ۔
جو میڈیکل سٹور ہسپتالوں کے قریب ہوتے ہیں وہاں جو فارمیسی ٹیکنیشن جاب کرتے ہیں انہوں نے ڈاکٹرز کے نُسخے زبانی یاد کیے ہوتے ہیں اور اُسی کے آسرے پہ مریض کو دوائی دیتے ہیں کہ یہ والا ڈاکٹر یہی دوائی لکھتا ہے تو یقیناََ یہی ہو گی ۔

امید ہے کہ اب اس وضاحت کے بعد ڈاکٹرز کی خراب ہینڈ رائٹنگ والی کنفیو ژن کم ہو گئی ہو گی ۔ :D
ٹائپنگ کیوں نہیں ؟
 

عثمان

محفلین
پاکستان میں ابھی ہیلتھ کیئر سسٹم بہت عام نہیں ہوئے۔
یعنی کہیں نا کہیں لوکل سسٹم موجود ہیں۔
تاہم اس کے باوجود محلے کا ڈاکٹر بھی اپنے مریضوں کا مختصر سا ریکارڈ رکھ سکتا ہے۔ ایک کمپیوٹر ہی تو چاہیے۔ ڈاکٹر اور مریض دونوں کو سہولت ہوگی۔
 
یعنی کہیں نا کہیں لوکل سسٹم موجود ہیں۔
تاہم اس کے باوجود محلے کا ڈاکٹر بھی اپنے مریضوں کا مختصر سا ریکارڈ رکھ سکتا ہے۔ ایک کمپیوٹر ہی تو چاہیے۔ ڈاکٹر اور مریض دونوں کو سہولت ہوگی۔
اب رجحان بڑھ رہا ہے اور حکومتی سطح پر بھی کوشش کی جا رہی ہے سرکاری ہسپتالوں کو کمپیوٹرائزڈ کرنے کی۔
محلوں کے کلینک پر بھی خال خال ہی ڈاکٹر کمپیوٹر استعمال کرتے نظر آتے ہیں۔ ابھی اس حوالے سے آگاہی بڑھ رہی ہے ۔
رجسٹریشن اور رپورٹس کی حد تک تو کمپیوٹر کافی استعمال ہو رہا ہے۔ مگر اینڈ ٹو اینڈ ہیلتھ کیئر سسٹم ابھی اتنا عام نہیں ہوئے۔
 
Top