بہت شاندار. ماشاءاللہ ..ہم.جیسے بے چارے احساس کمتری میں مبتلا ہوجاتے ہیں.
مارکر کاٹ کر لکھنے کی کوشش
7سے 8 سال کا عرصہ گُزر گیا کہ اب ہاتھ سے نہیں لکھا ۔ پھر بھی سادہ بال پین سے لکھی گئی جیسی تیسی ہینڈ رائٹنگ حا ضر ہے ۔
ثبوت آپ کے سامنے ہے پھر بھی ؟؟ویسے ڈاکٹروں کی اتنی اچھی رائٹنگ تو نہیں ہوتی
دراصل لوگ ڈاکٹر کی پرچی والی لکھائی کو ہی اصل سمجھتے ہیں.ثبوت آپ کے سامنے ہے پھر بھی ؟؟
بد سے بدنام بُرا
ہلکا پھلکا مذاق تھا ڈاکٹر صاحب! معذرت آپ کو محسوس ہوا۔ثبوت آپ کے سامنے ہے پھر بھی ؟؟
بد سے بدنام بُرا
نہیں جناب ۔ میں مذاق پسند کرتا ہوں اور خود بھی بہت اچھا مذاق کر لیتا ہوں ۔ہلکا پھلکا مذاق تھا ڈاکٹر صاحب! معذرت آپ کو محسوس ہوا۔
جی بھیا ایسا ہی ہے ۔ لیکن یہاں ایک بات قابلِ غور ہے ۔ کبھی آپ کسی اچھے سپیشلسٹ کو چیک کروا کے آئیں تو عموماََ اُس کی لکھائی بہت صاف سُتھری ہوتی ہے اور عام بندے کو بھی سمجھ آ رہی ہوتی ہے ۔دراصل لوگ ڈاکٹر کی پرچی والی لکھائی کو ہی اصل سمجھتے ہیں.
کیا آپ سچ میں ڈاکٹر ہو؟؟؟7سے 8 سال کا عرصہ گُزر گیا کہ اب ہاتھ سے نہیں لکھا ۔ پھر بھی سادہ بال پین سے لکھی گئی جیسی تیسی ہینڈ رائٹنگ حا ضر ہے ۔
نہیں ۔ دَم کروایا ہوا ہےکیا آپ سچ میں ڈاکٹر ہو؟؟؟
ماشااللہ زبر دست لکھائی ہے آپ کی ۔۔نہیں ۔ دَم کروایا ہوا ہے
آپ میری وضاحت پڑھ لیں اوپر والے مراسلے میں ۔ آپ کو اصل بات سمجھ میں آ جائے گیماشااللہ زبر دست لکھائی ہے آپ کی ۔۔
ایویں ڈاکٹرز کو بدنا م کیا ہوا ہے یہ میڈیانے ۔۔۔
یہ میڈیا والے بھی نا بس۔۔۔۔۔۔
ہاہاہاہاااہاہاہاہا ..جھوٹے ہیں ایک نمبر کےکیا آپ سچ میں ڈاکٹر ہو؟؟؟
ٹائپنگ کیوں نہیں ؟جی بھیا ایسا ہی ہے ۔ لیکن یہاں ایک بات قابلِ غور ہے ۔ کبھی آپ کسی اچھے سپیشلسٹ کو چیک کروا کے آئیں تو عموماََ اُس کی لکھائی بہت صاف سُتھری ہوتی ہے اور عام بندے کو بھی سمجھ آ رہی ہوتی ہے ۔
ہینڈ رائٹنگ خراب والا سلسلہ دو جگہ پہ ہوتا ہے عمو ماََ ۔۔ جہاں وقت کی کمی اور مریضوں کی زیادتی کے باعث صاف اور آہستہ لکھنا مُمکن نہ ہو جیسا کہ سرکاری ہسپتال ۔۔ یا دوسری صورت میں جب ایک ڈاکٹر یہ چاہتا ہو کہ اُس کا نُسخہ مریض نہ پڑھ سکے ۔ جو کہ عموماََ گلی محلوں کے ڈاکٹرز یا فزیشن کا وطیرہ ہوتا ہے۔وہاں کچھ کوڈ ورڈز ہوتے ہیں ۔ جو مریض کی پرچی پہ لکھے جاتے ہیں جو یا تو فارمیسی والوں کو سمجھ آتے ہیں یا ڈاکٹرز کو ۔ مثال کے طور پہ بروفن لکھا ہو تو صر ف B ٹیڑھا میڑھا لکھا نظر آ ئے گا اُس کے بعد کچھ پتہ نہیں کیا لکھا ہے ۔
لیکن اس سارے سلسلے میں غلطی کا امکان بہت زیادہ ہوتا ہے ۔ فارمیسی والوں سے پڑھنے میں غلطی ہو سکتی ہے ۔ اورمریض کو غلط دوائی ملنے کا احتمال ہو تا ہے ۔
جو میڈیکل سٹور ہسپتالوں کے قریب ہوتے ہیں وہاں جو فارمیسی ٹیکنیشن جاب کرتے ہیں انہوں نے ڈاکٹرز کے نُسخے زبانی یاد کیے ہوتے ہیں اور اُسی کے آسرے پہ مریض کو دوائی دیتے ہیں کہ یہ والا ڈاکٹر یہی دوائی لکھتا ہے تو یقیناََ یہی ہو گی ۔
امید ہے کہ اب اس وضاحت کے بعد ڈاکٹرز کی خراب ہینڈ رائٹنگ والی کنفیو ژن کم ہو گئی ہو گی ۔
پاکستان میں ابھی ہیلتھ کیئر سسٹم بہت عام نہیں ہوئے۔ٹائپنگ کیوں نہیں ؟
یعنی کہیں نا کہیں لوکل سسٹم موجود ہیں۔پاکستان میں ابھی ہیلتھ کیئر سسٹم بہت عام نہیں ہوئے۔
اب رجحان بڑھ رہا ہے اور حکومتی سطح پر بھی کوشش کی جا رہی ہے سرکاری ہسپتالوں کو کمپیوٹرائزڈ کرنے کی۔یعنی کہیں نا کہیں لوکل سسٹم موجود ہیں۔
تاہم اس کے باوجود محلے کا ڈاکٹر بھی اپنے مریضوں کا مختصر سا ریکارڈ رکھ سکتا ہے۔ ایک کمپیوٹر ہی تو چاہیے۔ ڈاکٹر اور مریض دونوں کو سہولت ہوگی۔
تابش بھائی شاید اس کی وجہ کم لاگت اور زیادہ منافع ہو۔محلوں کے کلینک پر بھی خال خال ہی ڈاکٹر کمپیوٹر استعمال کرتے نظر آتے ہیں۔