دوران تلاوت جب سورہ یوسف آتی ہے تو بہت خوشی ہوتی ہے۔۔۔
دل تھام کے بیٹھو اب اللہ کہانی سنانے جارہے ہیں۔۔۔
دنیا کی کسی بھی کہانی میں کیا کچھ ہوسکتا ہے۔۔۔
عمدہ پلاٹ، مضبوط کہانی، اچھی کردار نگاری، بہترین منظر نگاری، تھرل، ایڈونچر، سسپنس، ٹریجڈی، رومانس، ہیرو، ولن، کلائمیکس اور ہیپی اینڈنگ وغیرہ۔۔۔
یہ سب سورہ یوسف میں ہے اور کیا خوب ہے۔۔۔
ان جزئیات پر مبنی انسان کہانی لکھتا ہے، قصہ تراشتا ہے۔۔۔
زیادہ تر تخیلاتی ہوتا ہے، کم مبنی بر حقیقت ہوتا ہے۔۔۔
ان افسانوں میں زبان کی چاشنی اور جذبات کی لذت کا خیال رکھا جاتا ہے۔۔۔
تفریح کا پہلو غالب ہوتا ہے۔۔۔
اور ذہن سازی و کردار سازی کا پہلو مغلوب ۔۔۔
یہ کہانی اللہ تعالیٰ سناتے ہیں ۔۔۔
ایک تو یہ کہ خود سناتے ہیں دوسرے یہ کہ یہ بھی بتاتے ہیں کہ یہ سارے قصے کہانیوں سے بہتر ہے۔۔۔
دنیا کی بہترین کہانی خدا کی زبانی۔۔۔
لطف بالائے لطف۔۔۔
سارے کا سارا حقیقت پر مبنی۔۔۔
اس پر مستزاد کہ مجال ہے زبان و بیان کی چاشنی اور فصاحت و بلاغت میں ذرا کہیں جھول آجائے۔۔۔
عام کہانیوں کے برعکس جذباتیت پر نصیحت غالب ۔۔۔
دنیا کی کہانی میں رومانس کا عروج ہوتا ہے مرد، عورت اور تنہائی۔۔۔
پھر اس ماحول پر تیل چھڑک چھڑک کر جذبات ابھارے جاتے ہیں۔۔۔
اخلاق و پاکیزگی کا کچرا کیا جاتا ہے۔۔۔
اور یہ کہانی اللہ سناتے ہیں۔۔۔
جب عورت، مرد اور تنہائی اکٹھی ہوگئی۔۔۔
لیکن کیا مجال کہ جذبات ذرا بھی ادھر ادھر بھٹکیں، ناپاک ہوں۔۔۔
وَرَاوَدَتْهُ الَّتِي هُوَ فِي بَيْتِهَا عَن نَّفْسِهِ وَغَلَّقَتِ الْأَبْوَابَ وَقَالَتْ هَيْتَ لَكَ ۚ قَالَ مَعَاذَ اللَّهِ ۖ إِنَّهُ رَبِّي أَحْسَنَ مَثْوَايَ ۖ إِنَّهُ لَا يُفْلِحُ الظَّالِمُونَ ۔۔۔
جب گھر کی تنہائی میں اس عورت نے یوسف کے ساتھ برائی کا ارادہ کیا تو سارے دروازے بند کرکے کہنے لگی، اب آ بھی جاؤ۔ یوسف نے فوراً کہا خدا کی پناہ ، یہ کار بد کرنے والے برباد لوگ ہیں۔۔۔
خدا نے برائی کو برائی کہا۔۔۔
برائی کی رنگ آمیزی کرکے گوبر پر سونے کا ورق نہیں چڑھایا۔۔۔
سورہ یوسف کی ایک ایک آیت، ایک ایک واقعہ، ہر واقعے کی ہر ہر جزئیات خود اپنے اندرایک کہانی کا بحر بیکراں رکھتی ہیں۔۔۔
پڑھتے جائیے، سر دھنتے جائیے!!!
سید عمران بھائی! آپ نے بہت زبردست نقشہ کھینچا ہے سورۃ یوسف کا۔
آسان لیکن پُر اثر الفاظ میں کتنی نصیحتوں کا نچوڑ رکھا ہمارے سامنے۔ اللہ تعالیٰ آپ کو جزاےَ خیر دے۔
یہ قصہ سنانے میں کتنے مقاصد تھے اللہ کے سامنے۔۔۔ اخلاقی قدروں کی حفاظت۔ خیالات کی طہارت۔ اللہ واحد کی عبودیت و ربوبیت۔
اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیلئے تسلی کا سامان اور اہم پیشین گوئیاں۔
یوسف علیہ السلام کے بھائیوں کا رویہ۔ یہی سب تو ہوتا تھا پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ۔۔ کہ اپنے ہی بھائی جان کے دشمن تھے۔ جس طرح یوسف علیہ السلام کو بھائیوں نے نکالا، آپ کو بھی نکالا جاےَ گا۔ ان کو ایک دیارِ غیر میں بیچا گیا۔ وہ کمزور تھے۔ کوئی رشتہ ، کوئی یاری نہ تھی۔ سب پراےَ تھے ۔ پھر کیسے اس قوم کے فرمانروا بن گئے۔عزت کی بلندیوں پر پہنچ گئے۔ اور وہ بھی دور آیا کہ وہی بھائی جو ان کو موت کے کنویں میں پھینک آئے تھے، ان کے سامنے دستِ سوال پھیلائے ہیں۔معافی کے طلب گار ہیں۔ پھرسب کا ان کے سامنے سجدہ ریزہونا۔
کیا یہی سب نہیں ہوا تھا مدینہ میں آگے چل کر؟؟؟
واقعی یہ سورۃ مبارکہ مستقبل کی آئینہ دار تھی۔
کتنی عظیم باتیں بیان کی گئی اس عظیم سورہ میں۔ اللہ ہم سب کو پڑھنے،سمجھنے اور عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔