آپ کی سب سے زیادہ پسندیدہ سورۃ مبارکہ اور وجوہات

سید عمران

محفلین
اصل میں مسئلہ اس وقت شروع ہوتا ہے جب ہم کسی چیز کی فضیلت کو اس ہی جیسی کسی دوسری چیز کی تنقیص پر محمول کرنے لگتے ہیں۔۔۔
درحقیقت ایسا نہیں ہوتا۔۔۔
مثلاً ایک نبی کی فضیلت بیان کی جائے تو اس سے معاذ اللہ کسی دوسرے نبی کی تنقیص لازم نہیں آتی۔۔۔
اسی طرح قرآن پاک کی کسی سورت کو زیادہ پسند کرنے کا ہرگز مطلب دوسری سورت کی تنقیص نہیں ۔۔۔
جیسے حضرت ابو ذر غِفاری رضی اللہ عنہ کو سورۂ اخلاص بہت پسند تھی ۔۔۔
اور وہ کثرت سے اس کی تلاوت کرتے تھے۔۔۔
ایک اور صحابی جن کا نام اس وقت یاد نہیں آرہا فرماتے ہیں کہ جب میں قرآن پاک کی تلاوت کرتے کرتے حوامیم پر پہنچتا ہوں تو ایسا لگتا ہے جیسے سرسبز و شاداب سرزمین میں آگیا ہوں۔۔۔
اس کا مطلب یہ نہیں کہ باقی قرآن سرسبز نہیں۔۔۔
بس اتنا سمجھ لیا جائے کہ کسی کی تعریف دوسرے کی تنقیص نہیں!!!
 

فاخر رضا

محفلین
بعض آیات پڑھتے ہوئے آنسو نکل پڑتے ہیں، اسکا کیا کریں
میں نے اکثر تراویح میں دیکھا ہے، جو لوگ سوچ سمجھ سکتے ہیں وہ رو رہے ہوتے ہیں اور مولوی آیت کو بار بار پڑھتا ہے
قرآن مجید کی بے حرمتی کا ہم سوچ بھی نہیں سکتے مگر بعض آیات کی تلاوت میں زیادہ رقت طاری ہوجاتی ہے، مثال کے طور پر سورہ فجر کی کچھ آیات
 

ضیاء حیدری

محفلین
پیارے بھائی یہاں خدا نخواستہ کوئی قرآن سے پہلو تہی نہیں کر رہا۔
خود نبی اکرمﷺ نے مختلف احادیث میں مختلف سورتوں کے الگ الگ فضائل بتائے ہیں۔ اس سے خدانخواستہ کبھی دیگر سورتوں کی حیثیت میں کمی نہیں ہوتی۔
اپنی سوچ کا انداز مثبت رکھیں، تو یہاں کسی سورۃ کی بے ادبی کا کوئی پہلو موجود نہیں ہے۔
جزاک اللہ
منفی سوچ کا الزام لگادینا سب سے آسان کام ہے، آپ کے الفاظ آپکی نیت سے مطابقت نہ رکھیں گے تو سوال پیدا ہوگا، اگر نیت یہ ہو کہ قرآن کی مختلف سورہ کے فضائل کا تذکرہ کرنا ہے تو لفظ بھی ایسی طرح کے استعمال کریں جو آپ کی نیت کے غماض ہوں۔
یہ کہنا قرآن کی کونسی سورہ سب سے اچھی ہے۔۔۔۔۔۔؟ یہاں تقابل پیدا ہوتا ہے جو بے ادبی ہے۔
انسان سے غلطی ہوجاتی ہے، اللہ عزوجل ہمہیں معاف کرے، مگر قرآن پاک کے معاملہ میں حد درجہ احتیاط کی ضرورت ہے۔
 

ضیاء حیدری

محفلین
چونکہ قرآن پاک کا معاملہ ہے تو ہمیں حد درجہ احتیاط کی ضرورت ہے ،کسی کی نیت پر شک نہیں ہے ، ضیاء حیدری بھائی کی بات درست ہے کہ عنوان یہ ہونا چاہئے کہ " آپ کونسی سورت کی زیادہ تلاوت کرتے ہیں۔"

جی ہاں اس طرح پوچھا جاسکتا ہے کہ " آپ کونسی سورت کی زیادہ تلاوت کرتے ہیں۔" اور اس کے متعلق آپ کی کیا معلومات ہیں، قرآن کتاب رشد و ہدایت ہے، آج مسلمان اس لیے مصائب و مسائل سے دوچار اور ہر طرف ذلیل و خوار ہے کہ اس نے قرآن مجید کی تعلیمات و ہدایات کو پس پشت ڈال دیا ہے۔جب مسلمان دنیا پر اپنی بالادستی کا علم لہراتے تھے ، تب انھوں نے قرآن کریم کی تعلیمات کا دامن مضبوطی سے تھام رکھا تھا اوراپنے دینی، سماجی، معاشی تمام مسئلے کا حل قرآن میں تلاش کرنے کا اپنے کو عادی بنا لیاتھا۔
 

ضیاء حیدری

محفلین
میں نے منفی پہلو کی بات نہیں کی احتیاط کی بات کی ہے ۔

قرآن کے معاملہ میں حد درجہ احتیاط ضروری ہے، جب آپ کسی سے کہتے ہو اس میں سب سے اچھا آپ کو کیا لگتا ہے تو آپ اس کو جج بنایتے ہو، اس کی رائے اور اس کا تبصرہ پیش نظر ہوتا ہے۔ قرآن کے معاملہ یہ طریقہ بے ادبی ہے۔
 

فاخر رضا

محفلین
جی ہاں اس طرح پوچھا جاسکتا ہے کہ " آپ کونسی سورت کی زیادہ تلاوت کرتے ہیں۔" اور اس کے متعلق آپ کی کیا معلومات ہیں، قرآن کتاب رشد و ہدایت ہے، آج مسلمان اس لیے مصائب و مسائل سے دوچار اور ہر طرف ذلیل و خوار ہے کہ اس نے قرآن مجید کی تعلیمات و ہدایات کو پس پشت ڈال دیا ہے۔جب مسلمان دنیا پر اپنی بالادستی کا علم لہراتے تھے ، تب انھوں نے قرآن کریم کی تعلیمات کا دامن مضبوطی سے تھام رکھا تھا اوراپنے دینی، سماجی، معاشی تمام مسئلے کا حل قرآن میں تلاش کرنے کا اپنے کو عادی بنا لیاتھا۔
یہ آپ کیسے فیصلہ کرسکتے ہیں کہ کیسا پوچھا جاسکتا ہے اور کیسے نہیں
اگر کسی کو کوئی سورہ دوسری سورہ سے اچھی لگتی ہے تو وہ کیا کرے ، کیا جھوٹ بولے کہ نہیں لگتی
 

م حمزہ

محفلین
یہ بحث کچھ کڑوی ہونے جارہی ہے۔ اسلئے آپ حضرات سے گزارش ہے کہ اس بحث میں اب آگے نہ الجھا جائے۔

برادر ضیاءحیدری سے بھی گزارش ہے کہ اگر آپ مجھ سمیت باقی محفلین سے اس مسئلہ پر اختلاف رکھتے ہیں تو وسیع القلبی کا مظاہرہ کرتے ہوئے دوسروں کو بھی ان کی رائے سے اختلاف رکھنے کی اجازت مرحمت فرمائیں ۔

باقی محفلین اگر اپنی پسندیدہ تر(زیادہ پسندیدہ) سورۃ اور اس کی وجوہات یہاں ہم سب کے ساتھ شئیر کرنا چاہیں تو ضرور کریں ۔ اس سے تلا وت قرآن کا شوق دوبالا ہوتا ہے۔ اور معانی و مطالب کے ساتھ قرآن پاک کو پڑھنے کی لگن بڑھتی ہے۔ اللہ ہمیں سوچ سمجھ کر قرآن پاک پڑھنے کی توفیق عطا فرمائے ۔
 
آخری تدوین:

ربیع م

محفلین
عن أَبي سعيدٍ رافعِ بنِ المُعلَّى رَضيَ اللَّه عَنْهُ قَالَ: قَالَ لي رسولُ اللَّه صَلّى اللهُ عَلَيْهِ وسَلَّم: "أَلا أُعَلِّمُكَ أَعْظَم سُورةٍ في الْقُرْآنِ قَبْلَ أَنْ تخْرُج مِنَ المَسْجِدَ؟ فأَخَذَ بيدِي، فَلَمَّا أَردْنَا أَنْ نَخْرُج قُلْتُ: يَا رسُولَ اللَّهِ إِنَّكَ قُلْتَ لأُعَلِّمنَّكَ أَعْظَمَ سُورَةٍ في الْقُرْآنِ؟ قَالَ: {الحَمْدُ للَّهِ رَبِّ العَالمِينَ} [ الفاتحة: 1] هِي السَّبْعُ المَثَاني، وَالْقُرْآنُ الْعَظِيمُ الَّذي أُوتِيتُهُ"
رواه البخاري
ابو سعید مولی رافع بن المعلی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے کہا کہ کیا میں مسجد سے نکلنے سے پہلے تمہیں قرآن کی سب سے عظیم سورت کے بارے میں نہ بتاؤں؟
پھر جب ہم نکلنے لگے تو میں نے کہا اللہ کے رسول آپ نے فرمایا تھا کہ میں تمہیں قرآن کی سب سے عظیم سورت سے آگاہ کروں گا آپ نے فرمایا وہ الحمد للہ رب العالمین سورۃ الفاتحہ ہے.
 

سید عاطف علی

لائبریرین
جی ہاں اس طرح پوچھا جاسکتا ہے کہ " آپ کونسی سورت کی زیادہ تلاوت کرتے ہیں۔"
سورت اچھا لگنا اور زیادہ تلاوت کرنا دوبالکل الگ سوال ہیں اور دونوں پوچھے جا سکتے ہیں اور دونوں کے جوابات بھی دیئے جاسکتے ہیں ۔
اس میں تو کوئی بری بات نہیں ۔
 

محمد وارث

لائبریرین
عن أَبي سعيدٍ رافعِ بنِ المُعلَّى رَضيَ اللَّه عَنْهُ قَالَ: قَالَ لي رسولُ اللَّه صَلّى اللهُ عَلَيْهِ وسَلَّم: "أَلا أُعَلِّمُكَ أَعْظَم سُورةٍ في الْقُرْآنِ قَبْلَ أَنْ تخْرُج مِنَ المَسْجِدَ؟ فأَخَذَ بيدِي، فَلَمَّا أَردْنَا أَنْ نَخْرُج قُلْتُ: يَا رسُولَ اللَّهِ إِنَّكَ قُلْتَ لأُعَلِّمنَّكَ أَعْظَمَ سُورَةٍ في الْقُرْآنِ؟ قَالَ: {الحَمْدُ للَّهِ رَبِّ العَالمِينَ} [ الفاتحة: 1] هِي السَّبْعُ المَثَاني، وَالْقُرْآنُ الْعَظِيمُ الَّذي أُوتِيتُهُ"
رواه البخاري
ابو سعید مولی رافع بن المعلی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے کہا کہ کیا میں مسجد سے نکلنے سے پہلے تمہیں قرآن کی سب سے عظیم سورت کے بارے میں نہ بتاؤں؟
پھر جب ہم نکلنے لگے تو میں نے کہا اللہ کے رسول آپ نے فرمایا تھا کہ میں تمہیں قرآن کی سب سے عظیم سورت سے آگاہ کروں گا آپ نے فرمایا وہ الحمد للہ رب العالمین سورۃ الفاتحہ ہے.
اس تھریڈ میں ہونے والی" بزعم خود شاہ سے زیادہ وفادار " قسم کی بحث کے لیے یہ حدیث شریف دال اور حرفِ آخر ہے، جزاک اللہ۔

فقط ایک بات کہ حدیث شریف کے آخری جملے کا ترجمہ یا تو آپ نے چھوڑ دیا یا انہوں نے جہاں سے کاپی کیا ہے۔ "سبع مثانی" پر بھی چونکہ اکثر فقہہی بحث چل نکلتی ہے شاید اسی لیے۔ :)
 

ام اویس

محفلین
سورة النبا

تیسویں پارے کی ہر سورة عربی ادب کا ایسا شاہکار ہے جس کی کوئی نظیر نہیں ۔ کیونکہ یہ کلام الله ہے ۔ مختصر ترین کلمات میں جامع ترین بیان اس پارے کی ہر سورت اور ہر سورت کے ہر کلمے کی خصوصیت ہے ۔
سورہ نبا جسے سورہ المعصرات بھی کہا جاتا ہے ۔ عم یتساءلون اور تساؤل بھی اسی سورة کے نام ہیں ۔

۱- الله سبحانہ وتعالی نے اپنی تخلیقات کو بہت شان سے بیان فرمایا ہے ۔ بے شک خالق کا حق ہے ۔
۲- یوم یقوم الروح ۔۔۔۔ جس دن روح القدس اور فرشتے اس مالک حقیقی کے سامنے صف باندھے کھڑے ہوں گے اور کسی کی مجال نہ ہوگی کہ کلام کر سکے ۔۔۔۔ زبردست منظر ( تصور بندھ جاتا ہے ، کپکپی طاری ہوجاتی ہے )
۳- کافر کی خواہش کہ کاش مٹی ہوتا ۔۔۔۔ ( غور کا مقام ہے )
 

ضیاء حیدری

محفلین
سورت اچھا لگنا اور زیادہ تلاوت کرنا دوبالکل الگ سوال ہیں اور دونوں پوچھے جا سکتے ہیں اور دونوں کے جوابات بھی دیئے جاسکتے ہیں ۔
اس میں تو کوئی بری بات نہیں ۔
سورۃ اچھی لگنا کا مطلب ہے قرآن پر اپنی رائے کا اظہار ۔ ۔ ۔ ۔
لیکن کسی سورۃ کا ورد کرنا کسی بھی وجہ سے ہوسکتا ہے، یا کوئی وظیفہ ہو، یا کوئی اور وجہ ہوسکتی ہے، ایسی سورت آپ کی رائے نہیں بلکہ آپ کی ضرورت یا کوئی اور وجہ ممکن ہوسکتی ہے۔
 
Top