آپ کے پسندیدہ ادیب

یاقوت

محفلین
مولانا سید محمد میاں قلم کی دنیا میں گوشہ نشین لیکن ایک ذی استعداد نام۔
آپ کی کتاب "" علمائے ہند کا شاندار ماضی"" برصغیر کے مغل دور کی آخری کچھ صدیوں پر انفرادی رائے لیے بہترین کتاب ہے صاحبان علم کو ضرور استفادہ کرنا چاہیے۔
 
آخری تدوین:

یاقوت

محفلین
شورش کاشمیری صاحب بہت سارے لوگ انکا سن کر چونک اٹھیں گے لیکن صاحبو جب بات ادب کی ہورہی ہوتو اصحاب ادب میں مرکزی شخصیتوں کا ذکر نہ کرنا ناانصافی ہوگی۔""پس دیوار زندان"" ""بوئے گل نالہ دل دود چراغ محفل"" اس بازار میں"" آپ کی بہترین تصانیف ہیں۔اگر کسی کی بہترین اور صبیح قادرالوقائع تحریر پڑھنی ہوتو شورش صاحب کو پڑھیں انکی مذکورہ تینوں کتابیں آپنے موضوع کے لحاظ سے ایک منفرد قسم کی تاریخ بھی ہیں۔
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
اقبال احمد اقبال نے بھی ""کالے خان بھورے خان"" کے نام سے ایک مزاحیہ مضامین کا سلسلہ شروع کیا تھا جو بعد میں کتابی شکل میں شائع ہوا۔ کافی مزیدار مضامین ہیں۔
اللہ آپ کی عمر دراز کرے۔ لگے ہاتھوں "بزدل" کا بھی بیاں ہوجائے کہ وہ بھی مذکورہ مصنف کے ہاتھوں ہی وقوع پذیر ہوا تھا۔
 

یاقوت

محفلین
خیر سے مولانا عبدالماجد دریاآبادیؒ،مولانا سید ابولحسن علی ندویؒ،سید سلیمان ندویؒ کا تذکرہ خیر تو ہوگیا لیکن ابھی اس محفل کی ایک شخصیت کا تذکرہ باقی ہے۔ نام ہے مولانا سید مناظر احسن گیلانیؒ۔سید سلیمان گیلانی کے لنگوٹیے اور مولانا عبدالماجد دریا آبادی کے یار غار۔آپ نے بہترین مقالے لکھے۔ آپکی قابلیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ ایک دینی مدرسے سے تعلیم پانے کے باوجود آپ جامعہ عثمانیہ حیدر آباد دکن کے صدر نشین تھے۔آپکی معروف کتابوں میں ""النبی الخاتم'" اور "" اسلامی معاشیات "" ہیں۔ مولانا علی میاں (سید ابوالحسن علی ندوی) رقمطراز ہیں کہ حضور ﷺ کی سیّر میں بہت ساری کتب پڑھیں لیکن جو اثر میں نے اپنے اوپر النبی الخاتم کا پایا اور پاتا ہوں اور کہیں کم ہی پایا۔
 
آخری تدوین:

محمداحمد

لائبریرین
پاپولر کا مطلب معیاری ہونا تو نہیں ہے.۔۔
میرے پوچھنے کا مطلب اہل ادب انھیں کس نظر سے دیکھتے ہیں؟

نمرہ احمد کا مصحف ایک اچھا ناول ہے۔

اس قسم کے ناول مذہبی پس منظر رکھتے ہیں سو کچھ لوگ جو صرف ادب برائے ادب کے قائل ہوتے ہیں ایسی چیزوں کو پسند نہیں کرتے۔

دوسری بات یہ ہے کہ نمرہ احمد خواتین کے رسالوں میں چھپتی رہی ہیں سو اس بات کو بھی لوگ معیار کے خلاف سمجھتے ہیں۔ تاہم کسی مصنف کے معیار کو ناپنے کا یہ کوئی پیمانہ نہیں ہے۔

اسی قسم کے خیالات لوگ عمیرہ احمد کے بارے میں بھی رکھتے ہیں تاہم عمیرہ کے کریڈٹ پر بھی ایک دو بہت اچھے ناولز موجود ہیں۔
 

یاقوت

محفلین
نمرہ احمد کا مصحف ایک اچھا ناول ہے۔

اس قسم کے ناول مذہبی پس منظر رکھتے ہیں سو کچھ لوگ جو صرف ادب برائے ادب کے قائل ہوتے ہیں ایسی چیزوں کو پسند نہیں کرتے۔

دوسری بات یہ ہے کہ نمرہ احمد خواتین کے رسالوں میں چھپتی رہی ہیں سو اس بات کو بھی لوگ معیار کے خلاف سمجھتے ہیں۔ تاہم کسی مصنف کے معیار کو ناپنے کا یہ کوئی پیمانہ نہیں ہے۔

اسی قسم کے خیالات لوگ عمیرہ احمد کے بارے میں بھی رکھتے ہیں تاہم عمیرہ کے کریڈٹ پر بھی ایک دو بہت اچھے ناولز موجود ہیں۔

اور "" جنت کے پتے '" کا ذکر نہ کرنا ناانصافی نہیں ہوگا؟؟؟
 

بافقیہ

محفلین
کل ہی کتب خانے سے یوسفی صاحب کی ’’ خاکم بدہن ‘‘ اٹھالایا ہوں۔ غضب کا انداز تحریر اور بلا کی جاذبیت۔
اور اگر حقیقت کہوں تو سچ یہ ہے کہ آپ کا تعارف بہت کم کم سنا تھا۔ ورنہ آپ کی تمام کتابیں ہزار بار یونہی لائبریری میں آتے جاتے دیکھا کرتا تھا۔ اور سوچا کرتا تھا کہ موقع ملے تو دوسری ضروری کتابوں سے فارغ ہولوں پھر کھولوں۔ مگر جس میدان میں قدم رکھا ہزارہا ایسی کتابیں نظر آئیں۔ لگا کہ زندگی تو کتابوں کیلئے اپنی تنگی کے باوجود مزید تنگ ہے۔ خیر!!!

ایک جگہ کسی باذوق فرد کے بارے میں رقم طراز ہیں: ’’ کسی نے ان کے سامنے غالب کا شعر غلط پڑھ دیا۔ تیوریاں چڑھا کر بولے: میاں ! یہ کوئی قرآن و حدیث ہے ، جیسے چاہا پڑھ دیا۔‘‘
خدا گواہ کہ مسکراہٹیں بکھر گئیں۔
 
آخری تدوین:

یاقوت

محفلین
کل ہی کتب خانے سے یوسفی صاحب کی ’’ خاکم بدہن ‘‘ اٹھالایا ہوں۔ غضب کا انداز تحریر اور بلا کی جاذبیت۔
اور اگر حقیقت کہوں تو سچ یہ ہے کہ آپ کا تعارف بہت کم کم سنا تھا۔ ورنہ آپ کی تمام کتابیں ہزار بار یونہی لائبریری میں آتے جاتے دیکھا کرتا تھا۔ اور سوچا کرتا تھا کہ موقع ملے تو دوسری ضروری کتابوں سے فارغ ہولوں پھر کھولوں۔ مگر جس میدان میں قدم رکھا ہزارہا ایسی کتابیں نظر آئیں۔ لگا کہ زندگی تو کتابوں کیلئے اپنی تنگی کے باوجود مزید تنگ ہے۔ خیر!!!

ایک جگہ کسی باذوق فرد کے بارے میں رقم طراز ہیں: ’’ کسی نے ان کے سامنے غالب کا شعر غلط پڑھ دیا۔ تیوریاں چڑھا کر بولے: میاں ! یہ کوئی قرآن و حدیث ہے ، جیسے چاہا پڑھ دیا۔‘‘
خدا گواہ کہ مسکراہٹیں بکھر گئیں۔

آگے آگے دیکھیے ہو تا ہے کیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
Top