دو ہی با ذوق آدمی ہیں عدم
اللہ آپ کی عمر دراز کرے۔ لگے ہاتھوں "بزدل" کا بھی بیاں ہوجائے کہ وہ بھی مذکورہ مصنف کے ہاتھوں ہی وقوع پذیر ہوا تھا۔اقبال احمد اقبال نے بھی ""کالے خان بھورے خان"" کے نام سے ایک مزاحیہ مضامین کا سلسلہ شروع کیا تھا جو بعد میں کتابی شکل میں شائع ہوا۔ کافی مزیدار مضامین ہیں۔
یہ جان کر خوشی ہوئی کہ ہم بھی آپ کے "رقیب" ہیں۔دو ہی با ذوق آدمی ہیں عدم
میں ہوا یا مرا رقیب ہوا
مجھ سے چھوٹے بھائی پوچھ رہے تھے۔ میں نے کہہ دیا کہ پوچھ کر بتاتا ہوںیہ "نمرہ احمد" صاحبہ کون ہیں؟
جناب ہم بھی ہیں۔یہ جان کر خوشی ہوئی کہ ہم بھی آپ کے "رقیب" ہیں۔
نمرہ احمد اردو پاپولر لٹریچر کا ایک بڑا نام ہے۔ مصحف ان کی ایک مشہور ناول ہے۔یہ "نمرہ احمد" صاحبہ کون ہیں؟
سب کی بھری جھولی، ہے یہ بات نصیبوں کیجناب ہم بھی ہیں۔
بڑھتی چلی جاتی ہے تعداد "رقیبوں" کی
نمرہ احمد اردو پاپولر لٹریچر کا ایک بڑا نام ہے۔ مصحف ان کی ایک مشہور ناول ہے۔
یقیناً مومن خان مومن کو آپ جیسا رقیب ہی میسر ہوگا جو اس نے کہا۔۔۔ "میں کوچۂ رقیب میں بھی سر کے بل گیا"۔۔۔۔یہ جان کر خوشی ہوئی کہ ہم بھی آپ کے "رقیب" ہیں۔
میرا اس ریس سے باہر ہوجاؤں۔۔۔جناب ہم بھی ہیں۔
بڑھتی چلی جاتی ہے تعداد "رقیبوں" کی
پاپولر کا مطلب معیاری ہونا تو نہیں ہے.۔۔
میرے پوچھنے کا مطلب اہل ادب انھیں کس نظر سے دیکھتے ہیں؟
نمرہ احمد کا مصحف ایک اچھا ناول ہے۔
اس قسم کے ناول مذہبی پس منظر رکھتے ہیں سو کچھ لوگ جو صرف ادب برائے ادب کے قائل ہوتے ہیں ایسی چیزوں کو پسند نہیں کرتے۔
دوسری بات یہ ہے کہ نمرہ احمد خواتین کے رسالوں میں چھپتی رہی ہیں سو اس بات کو بھی لوگ معیار کے خلاف سمجھتے ہیں۔ تاہم کسی مصنف کے معیار کو ناپنے کا یہ کوئی پیمانہ نہیں ہے۔
اسی قسم کے خیالات لوگ عمیرہ احمد کے بارے میں بھی رکھتے ہیں تاہم عمیرہ کے کریڈٹ پر بھی ایک دو بہت اچھے ناولز موجود ہیں۔
اور "" جنت کے پتے '" کا ذکر نہ کرنا ناانصافی نہیں ہوگا؟؟؟
کل ہی کتب خانے سے یوسفی صاحب کی ’’ خاکم بدہن ‘‘ اٹھالایا ہوں۔ غضب کا انداز تحریر اور بلا کی جاذبیت۔
اور اگر حقیقت کہوں تو سچ یہ ہے کہ آپ کا تعارف بہت کم کم سنا تھا۔ ورنہ آپ کی تمام کتابیں ہزار بار یونہی لائبریری میں آتے جاتے دیکھا کرتا تھا۔ اور سوچا کرتا تھا کہ موقع ملے تو دوسری ضروری کتابوں سے فارغ ہولوں پھر کھولوں۔ مگر جس میدان میں قدم رکھا ہزارہا ایسی کتابیں نظر آئیں۔ لگا کہ زندگی تو کتابوں کیلئے اپنی تنگی کے باوجود مزید تنگ ہے۔ خیر!!!
ایک جگہ کسی باذوق فرد کے بارے میں رقم طراز ہیں: ’’ کسی نے ان کے سامنے غالب کا شعر غلط پڑھ دیا۔ تیوریاں چڑھا کر بولے: میاں ! یہ کوئی قرآن و حدیث ہے ، جیسے چاہا پڑھ دیا۔‘‘
خدا گواہ کہ مسکراہٹیں بکھر گئیں۔