""شہاب نامہ"" محترم کی مشہور ترین کتاب جو کہ حقیقت میں اپنے آپ میں خود ایک تاریخ ہے یہ داستان ہے ایک ایسے شخص کی جس نے متحدہ ہندوستان دیکھا اور پاکستان بنتے بھی دیکھا اور پاکستان کے پہلے 3،4سربراہان کا سیکرٹری بھی رہا سوائے قائد کے۔""یاخدا ""آپ کا مشہور زمانہ افسانہ اور ""ماں جی"" لازوال خاکہ ہے۔ایک اور نام قدرت اللہ شہاب بھی ہے۔
میں نے ذکر تو کیا اپنے پسندیدہ ترین مصنفین کا۔ اور بھی ہیں، فی الحال ایک، ایک پر ہی اکتفا کیا۔ وارث بھائی بھی شریک رہے۔افسوس کہ جن حضرات کو ٹیگ کیا تھا۔ خیر سے کوئی نہیں آیا۔
اقبال احمد اقبال نے بھی ""کالے خان بھورے خان"" کے نام سے ایک مزاحیہ مضامین کا سلسلہ شروع کیا تھا جو بعد میں کتابی شکل میں شائع ہوا۔ کافی مزیدار مضامین ہیں۔
میں نے یہ ڈرامہ اس وقت دیکھا تھا جب "دُور درشن" سے 1988ء میں یہ نشر کیا جاتا تھا۔ جموں بوسٹر کی وجہ سے سیالکوٹ میں دُور درشن کلیئر نظر آتا تھا۔ تبھی سے اس ڈرامے، غالب اور جگجیت سنگھ کے سحر میں مبتلا ہوں۔ اب بھی ہر کچھ عرصے کے بعد اس کو یو ٹیوب پر دیکھ لیتا ہوں۔میں یہاں مرزا غالب کی زندگی پر بننے والی ڈرامہ سیریل کے لنکس دوں گا۔مرزا غالب کا کردار نصیرالدین شاہ نے ادا کیا اور کمال کیا ہے۔گانے میں زیادہ تر مرزا صاحب کے کلام کو ہی منظوم انداز میں گایا گیا ہے جنہیں گایا ہے جگجیت اور چترا سنگھ نے۔حقیقت یہ ہے کہ اس ڈرامے کو بے انتہا اثر پذیر کرنے میں ان دونوں گلوکاروں کی آواز نے بہت اہم کردار ادا کیا ہے۔ڈرامہ کافی سارے حصوں میں تھا جنہیں یکجا کر کے 4 حصوں میں اکٹھا کیا گیا ہے ذیل میں چاروں حصے ترتیب وار پیش کیے جاتے ہیں۔
جی جناب! جو دیکھے وہ ضرور اس کے سحر میں مبتلا ہوگا۔ یہاں بھی کچھ یہی حال ہے۔۔۔میں نے یہ ڈرامہ اس وقت دیکھا تھا جب "دُور درشن" سے 1988ء میں یہ نشر کیا جاتا تھا۔ جموں بوسٹر کی وجہ سے سیالکوٹ میں دُور درشن کلیئر نظر آتا تھا۔ تبھی سے اس ڈرامے، غالب اور جگجیت سنگھ کے سحر میں مبتلا ہوں۔ اب بھی ہر کچھ عرصے کے بعد اس کو یو ٹیوب پر دیکھ لیتا ہوں۔
ارے بھائی یہ تیر تو اپنے سینے میں آپ نے خود ہی مار لیا۔عبدالماجد دریابادی بھی رہ گئے!!!
ع ۔۔۔ اک تیر میرے سینے میں مارا کہ ہائے ہاے
افغان امریکہ جنگ کے بالکل ابتدائی دنوں میں یہ واقعہ پیش آیا تھاقلع جنگی افغان روس جنگ کے تناظر میں لکھا گیا ایک بالکل الگ طرز کا ناول ہے اور یہ ایک
کچھ کچھ یاد پڑتا ہے کہ ""فردوس بریں"" کو کھنگالا ہے۔عبدالحلیم شرر کا کسی نے ذکر نہیں۔
ایک بہترین ادیب،انسان دوست فکر اور بہترین انشاء مضبوط قلم کے مالک۔عبدالماجد دریابادی بھی رہ گئے!!!
ع ۔۔۔ اک تیر میرے سینے میں مارا کہ ہائے ہاے