زخمی ہُوں میں اُس ناوکِ دُزدِیدہ نظر سے جانے کا نہیں چور مِرے زخمِ جگر سے وہ خُلق سے پیش آتے ہیں جو فیض رساں ہیں ہے شاخِ ثمردار میں گُل ، پہلے ثمر سے حاضر ہیں مِرے توسنِ وحشت کے جَلو میں باندھے ہوئے کہسار بھی ، دامن کو کمر سے شیخ ابراہیم ذوق