طارق شاہ

محفلین

مریضِ عشقِ جاناں کا مداوا وصلِ جاناں ہے
طبیبوں سے کہو، لکھتے ہو کیوں نسخہ دوائی کا

فضل اللہ خان قندہاری

 

طارق شاہ

محفلین

ذرا دیکھو تو تم اے فضل! اِس دو دن کی دنیا میں
خُدا کی شان ہے ، کرتے ہیں بت دعویٰ خدائی کا

فضل اللہ خان قندہاری
 

طارق شاہ

محفلین

رِہا کرنا ہمیں صیّاد ! اب پامال کرنا ہے
پھڑکنا بھی جسے بھولا ہو سو پرواز کیا سمجھے

مرزا رفیع سودا
 

طارق شاہ

محفلین

نہ پڑھیو یہ غزل سودا تُو ہرگز میر کے آگے
وہ ان طرزوں سے کیا واقف ، وہ یہ انداز کیا سمجھے

مرزا رفیع سودا
 

طارق شاہ

محفلین

کوئی انیس ، کوئی آشنا نہیں رکھتے
کسی کی آس بغیر از خُدا نہیں رکھتے

کسی کو کیا ہو دلوں کی شکستگی کی خبر
کہ ٹوٹنے میں یہ شیشے صدا نہیں رکھتے

میر انیس
 

طارق شاہ

محفلین

رُوح کو راضی کیا میں نے تو راضی دل نہ تھا
ورنہ اُٹھنا محفلِ ہستی سے کچھ مُشکل نہ تھا

چار آنکھیں ہوتے ہی قابُو میں گویا دل نہ تھا
کہہ گُزرنا ورنہ حالِ ہجر کچھ مشکل نہ تھا

محشر لکھنوی
 

طارق شاہ

محفلین

جام آپ نے دم بہ دم دیے ہیں کیا کیا
خوں نابۂ درد و غم پیے ہیں کیا کیا

کچھ کش مکشِ صبر و جفا کی حد ہے؟
انصاف کرو، ستم کیے ہیں کیا کیا

مومن خاں مومن
 

طارق شاہ

محفلین

جن کو اپنی خبر نہیں اب تک
وہ مِرے دل کا راز کیا جانیں

حضرتِ خضر جب شہید نہ ہوں
لُطفِ عُمرِ دراز کیا جانیں

جو گُزرتے ہیں داغ پر صدمے
آپ بندہ نواز کیا جانیں

داغ دہلوی
 

طارق شاہ

محفلین
بولتے کیوں نہیں مرے حق میں
آبلے پڑ گئے زبان میں کیا

جون ایلیا
شیزان صاحب! اسے دیکھ لیں کہ صحیح کیا ہے ؟
زبان میں ، یا زبان پہ
میرا خیال ہے کہ ' زبان پہ ' ہونا چاہیے ، کہ زبان میں ، کہنا تو جداگانہ مفہوم دیتا ہے
0 - زبان یا زباں پر چھالے ، آبلے
اِسی طرح زباں پہ دُشنام یا لعن و ملامت
زباں پہ درد بھری داستاں یا زبان پہ مدح ، تعریف یا ثنا، وغیرہ
تشکّر :):)
 

شیزان

لائبریرین
شیزان صاحب! اسے دیکھ لیں کہ صحیح کیا ہے ؟
زبان میں ، یا زبان پہ
میرا خیال ہے کہ ' زبان پہ ' ہونا چاہیے ، کہ زبان میں ، کہنا تو جداگانہ مفہوم دیتا ہے
0 - زبان یا زباں پر چھالے ، آبلے
اِسی طرح زباں پہ دُشنام یا لعن و ملامت
زباں پہ درد بھری داستاں یا زبان پہ مدح ، تعریف یا ثنا، وغیرہ
تشکّر :):)

جو ن ایلیا کا اپنا ہی جداگانہ انداز ہے شاہ جی۔۔ اور آپ واقف ہی ہیں۔۔ زبان میں ہی کہا ہے انہوں نے۔۔
لیجئے پوری غزل آپ کے لیے۔۔۔

عمرگزرے گی امتحان میں کیا
داغ ہی دیں گے مجھ کو دان میں کیا

میری ہربات بے اثر ہی رہی
نقص ہے کچھ مرے بیان میں کیا

بولتے کیوں نہیں مرے حق میں
آبلے پڑ گئے زبان میں کیا


مجھ کو تو کوئی ٹوکتا بھی نہیں
یہی ہوتا ہے خاندان میں کیا

اپنی محرومیاں چھپاتےہیں
ہم غریبوں کی آن بان میں کیا

وہ ملے تو یہ پوچھنا ہے مجھے
اب بھی ہوں میں تری امان میں کیا

یوں جو تکتا ہے آسمان کو تو
کوئی رہتا ہے آسمان میں کیا

ہے نسیم بہار گرد آلود
خاک اڑتی ہے اس مکان میں کیا

یہ مجھے چین کیوں نہیں پڑتا
ایک ہی شخص تھا جہان میں کیا۔۔۔!!


خود کو دنیا سے مختلف جانا
آگیا تھا مرے گمان میں کیا
 
آخری تدوین:

طارق شاہ

محفلین
تشکّر جواب اور مکمل غزل کے لئے، شیزان صاحب !
عموماََ انٹرنیٹ پر ٹائپ کرتے ہوئے، مجھ ایسے
کچھ کا کچھ لکھ دیتے ہیں سے یہ خیال تھا کہ شاید ٹائپو ہے :)
میری تسلی اور تشفی کروانے پر ممنون و متشکّر ہوں آپ کا

بہت خوش رہیں :):)
تشکّر ایک بار پھر سے
 
آخری تدوین:
Top