طارق شاہ

محفلین

کہیں ہے عشق، کہیں ہے کشِش، کہیں حرکت
بھرا ہے خامۂ فِطرت میں رنگِ فتنہ گری

اصغر گونڈوی
 

اوشو

لائبریرین
خواب جدا، رنگ بھرنا اور!
کہنا اور ہے ، کرنا اور !!!
صحرا کا دکھ سمجھے کون
ہونا اور! گزرنا اور!
 

اوشو

لائبریرین
کچھ نہ کچھ بات ہے ساقی تیرے میخانے میں
عکسِ جاناناں نظر آتا ہے پیمانے میں
 

طارق شاہ

محفلین

لہو رُلائے مجھے عرضِ نا رسا کی تڑپ
دُعا کے واسطے جس وقت ہاتھ اُٹھاؤں میں

عنبر امروہوی
 

طارق شاہ

محفلین

دیئے کی لَو کی طلاطم سے ڈر رہا ہُوں میں
یہ کِس خرابۂ شب سے گزُر رہا ہُوں میں

اب اِس میں ہاتھ ہوں زخمی، کہ سر صلیب پہ ہو
وہ لِکھ رہا ہُوں جو محسُوس کر رہا ہُوں میں

مُنافقت کو مِلی جب سے رہبری کی سند
پسِ غُبارِ سفر در بدر رہا ہُوں میں

عنبر امروہوی
 

طارق شاہ

محفلین

جو چاہے سو کرے مِری تقدیر کا فسُوں
سائل ہوں آسماں کے مُقابل کہاں ہُوں میں

عنبر امروہوی
 

طارق شاہ

محفلین

طارق شاہ

محفلین

ہرچند جبرِزیست نے چاہا کہ بُھول جاؤں
لیکن تمھاری یاد سے غافل کہاں ہُوں میں

عنبر امروہوی
 

طارق شاہ

محفلین

نجانے کِس کے سہارے رُکا ہُوا ہے فلک
ہمیں تو فرشِ زمیں پر کوئی ستوں نہ مِلا

شکیل بدایونی
 

طارق شاہ

محفلین

دماغِ بحث تھا کِس کو، وگرنہ اے ناصح !
دہن نہ تھا، کہ دہن میں مِرے جواب نہ تھا

امیرمینائی
 
Top