یار دل جوئی کی زحمت نہ اٹھائيں ، جائيں
رو چُکا ہُوں نہ مجھے اور رُلائيں ، جائيں
مجھ سے کیا مِلنا کہ میں خود سے جُدا بیٹھا ہُوں
آپ آ جائيں ، مجھے مجھ سے ملائيں ، جائيں
حجرۂ چشم تو اوروں کے لیے بند کیا
آپ تو مالک و مختار ہیں ، آئيں، جائيں
اِتنا سانسوں سے خفا ہُوں کہ نہیں مانوں گا
لوگ رو رو کے نہ اب مجھ کو منائيں ، جائيں
زندگی ! تُو نے دُکاں کھول کے لِکھ رکھّا ہے
اپنی مرضی کا کوئی رنج اُٹھائيں ، جائيں
ہر طرف خُون کے چھینٹے ہیں ہمارے گھر میں
کون سا وِرد کرائيں کہ بَلائيں جائيں
آمد و رفت کو اِک دُنیا پڑی ہے نئير
دل کی بستی کو نہ بازار بنائيں ،جائيں
شہزاد نئير