طارق شاہ

محفلین

کس قدر آگ برستی ہے یہاں
خلق شبنم کو ترستی ہے یہاں

صرف اندیشۂ افعی ہی نہیں
پُھول کی شاخ بھی ڈستی ہے یہاں

رُخ کدھر موڑ گیا ہے دریا
اب نہ وہ لوگ نہ بستی ہے یہاں

زندہ درگور ہُوئے اہلِ نظر
کس قدر مُردہ پرستی ہے یہاں

زیست وہ جنسِ گراں ہے کہ فراز
موت کے مول بھی سَستی ہے یہاں

احمد فراز
 

طارق شاہ

محفلین

سراپا عشق ہُوں میں، اب بکھر جاؤں تو بہتر ہے
جدھر جاتے ہیں یہ بادل، اُدھر جاؤں تو بہتر ہے

ٹھہر جاؤں یہ دل کہتا ہے تیرے شہر میں کچھ دن
مگر حالات کہتے ہیں کہ گھر جاؤں تو بہتر ہے



احمد فراز
 

طارق شاہ

محفلین

دِلوں میں فرق آئیں گے تعلّق ٹُوٹ جائیں گے
جو دیکھا جو سُنا، اُس سے مُکر جاؤں تو بہتر ہے

احمد فراز
 

طارق شاہ

محفلین

بچیں گے رہ گزر یار تلک کیونکر ہم
پہلے جب تک نہ دو عالم سے گزرجائیں گے


شیخ ابراہیم ذوق
 
آخری تدوین:

طارق شاہ

محفلین

ہم نہیں وہ جوکریں خون کا دعویٰ تجھ سے
بلکہ پُوچھے گا خدا بھی تو مُکر جائیں گے

شیخ ابراہیم ذوق
 
آخری تدوین:

طارق شاہ

محفلین

بیٹھا ہوگا کہیں جُھوٹوں میں وہ جُھوٹا بن کر
کوئی سچّا بھی اگر جُھوٹ کے اِس دَور میں ہے

احمد ندیم قاسمی
 

طارق شاہ

محفلین

شب ہجر کی تلخیاں کچھ نہ پُوچھو
نہیں داستاں یہ سُنانے کے قابل

یہ ٹُھکرا کے دل پھر کہا مُسکرا کر
نہ تھا دل یہ، دل سے لگانے کے قابل

جو دیکھا مجھے، پھیر لِیں اپنی آنکھیں
نہ جانا مجھے، منہ لگانے کے قابل

حفیظ جالندھری
 

طارق شاہ

محفلین

ہرایک فرد ہو تہذیب و فن کا اوجِ کمال
کوئی ملوُل نہ، ہو کوئی خستہ حال نہ ہو

خدا کرے، کہ مِرے اِک بھی ہم وطن کے لیے
حیات جرم نہ ہو، زندگی وبال نہ ہو

احمد ندیم قاسمی
 

طارق شاہ

محفلین

خود اپنا فیصلہ بھی، عشق میں کافی نہیں ہوتا !
اُسے بھی کیسے کر گزُریں ، جو دل میں ٹھان لیتے ہیں

فراق گورکھپوری
 

طارق شاہ

محفلین

ہم نغمہ سَرا کچھ غزلوں کے، ہم صُورت گر کُچھ چہروں کے
بے جذبۂ شوق سُنائیں کیا ، کوئی خواب نہ ہو، تو بتائیں کیا

اطہرنفیس
 

طارق شاہ

محفلین

تجھ پہ کُھل جاتی، مِری رُوح کی تنہائی بھی !
میری آنکھوں میں کبھی جھانک کے دیکھا ہوتا

ن م راشد
 
Top