طارق شاہ

محفلین

یہ قافلے تو یہیں مُنسلک ہُوئے ہم سے
چلے تھے موج میں تو، ایک ہمسفر بھی نہ تھا

محشر بدایونی
 

طارق شاہ

محفلین

شب سِیہ کو اُنھیں کی ہے اب لگن، محشر !
عجب چراغ تھے جن کو ہَوا کا ڈر بھی نہ تھا

محشر بدایونی
 

عبد الرحمن

لائبریرین
تو نے سو سو رنگ سے پردا کیا
دیکھنے والا تجھے دیکھا کیا
ان کے جاتے ہی یہ حیرت چھا گئی
جس طرف دیکھا کیا دیکھا کیا

جگر مرحوم
 
اک اور بتِ کافر تراش تو لیتا مگر
آزر ترے خیالوں میں اتنا مگن نہیں ہوتا
اے دوست کسی دوست کو نہ کبھی آزمانا
کسی بھی دوست کا پورا وزن نہیں ہوتا
انجم نہ کھونا خود کو ڈھونڈ نہ پاؤ گے
کہ خانہ بدوش لوگوں کا وطن نہیں ہوتا


سحر نوید انجم
 
Top