بلائیں شاخِ گل کی لیں نسیمِ صبح گاہی نے
ہوئیں کلیاں شگفتہ روئے رنگیں تپاں ہو کر
جوانانِ چمن نے اپنا اپنا رنگ دِکھلایا
کسی نے یاسمیں ہو کر، کسی نے ارغواں ہو کر
نگاہیں کاملوں پر پڑ ہی جاتی ہیں زمانے کی
کہیں چُھپتا ہے اکبر پُھول پتّوں میں نہاں ہو کر
اکبر الٰہ آبادی