طارق شاہ

محفلین
سما سکتا نہیں پنہائے فطرت میں مِرا سودا
غلط تھا اے جنُوں شاید تِرا اندازۂ صحرا

خودی سے اس طلسمِ رنگ و بُو کو توڑ سکتے ہیں
یہی توحید تھی جس کو نہ تُو سمجھا، نہ میں سمجھا

علامہ محمد اقبال
 

طارق شاہ

محفلین
تا کجُا یہ سفرِ کور بہ دشتِ ظلمات !
صاف وتابندہ گمُاں ہے، نہ درخشندہ یقِیں
رحم، اے مشعلۂ خضر و چراغِ منزل
جوش اندھیرے میں نہ سر پھوڑ کے مر جائے کہیں
جوش ملیح آبادی
 

طارق شاہ

محفلین
نشۂ غم ضرُور رہتا ہے
میری آنکھوں میں نُور رہتا ہے

حسن والوں کو دیکھ کر ساغر
بے پِئے ہی سُرُور رہتا ہے

ساغر صدیقی
 

طارق شاہ

محفلین
پھر اُمڈ آئے ہیں یادوں کے سُہانے بادل
پھر دلِ زار میں اِک شعلۂ ارماں جاگا

میرے افکار کے بُجھتے ہوئے ریزے چونکے
میرے حرماں کا سُلگتا ہُوا عُنواں جاگا

ساغر صدیقی
 

طارق شاہ

محفلین
اب جو کچُھ گزُرنا ہو، جان پر گزُر جائے
جھاڑ کر اُٹھے دامن اُس کے آستانے سے

بے خودی کا عالم ہے محوِ جبہ سائی میں
اب نہ سر سے مطلب ہے اور نہ آستانے سے

اصغر گونڈوی
 

طارق شاہ

محفلین
میں کامیابِ دِید بھی، محرُوم دِید بھی
جلوؤں کے اژدہام نے حیراں بنا دیا

یُوں مُسکرائے، جان سی کلیوں میں پڑ گئی
یُوں لب کشُا ہُوئے کہ گُلِستاں بنا دیا

اصغر گونڈوی
 

طارق شاہ

محفلین
فریب دام گہِ رنگ و بُو معاذاللہ
یہ اہتمام ہے اورایک مُشتِ پَر کے لئے

بُتوں کےحُسن میں بھی شان ہے خُدائی کی
ہزار عُذر ہیں اِک لذّتِ نظر کے لئے
اصغر گونڈوی
 

طارق شاہ

محفلین
کیسے کوئی عزیز روایات چھوڑ دے
کچُھ کھیل ہے کہ کہنہ حکایات چھوڑ دے

گھُٹّی میں تھے جو حل وہ خیالات چھوڑ دے
ماں کا مزاج، باپ کے عادات چھوڑ دے

جوش ملیح آبادی
 

طارق شاہ

محفلین
نقشِ خیال دل سے مِٹایا نہیں ہنوز
بیدرد میں نے تُجھ کو بُھلایا نہیں ہنوز

تیری ہی زُلفِ ناز کا اب تک اسیر ہُوں
یعنی کسی کے دام میں آیا نہیں ہنوز

جوش ملیح آبادی
 

طارق شاہ

محفلین
اُن کے شانے سے، سر لگا کے خلِش
ہم کو رونا سُجائی دیتا ہے
دُور ایسا کیا ہے قسمت نے!
کب یہ مُمکن دِکھائی دیتا ہے
شفیق خلش
 
Top