صائب تبریزی کی مندرجۂ بالا تُرکی بیت کی مانند، میر حسن نے بھی اپنی مثنوی 'سحرالبیان' کی ایک نعتیہ بیت میں 'تقویمِ کُہن ہو جانے' یا 'تقویمِ پار/کُہنہ کے مِثل بے قدر ہو جانے' کا محاورہ استعمال کیا ہے:قېلدې پیدا حُکمِ تقویمِ کُهن گُل دفتری
آچدېلار تا چهرهٔ دلدارېمې نقّاشلار
(صائب تبریزی)
جب نقّاشوں نے میرے دلدار کا چہرہ کھولا (یعنی ظاہر کیا) تو دفترِ گل تقویمِ کُہن کی مانند ہو گیا۔
(یعنی چہرۂ معشوق نے گُل کی زیبائی کو بے آبرو و بے قیمت کر دیا۔)
× دفتر = ڈائری × تقویم = کیلینڈر
Qıldı peyda hökmi-təqvimi-kühən gül dəftəri
Açdılar ta çöhrei-dildarımı nəqqaşlar
عطش یا آتشہے یاد اس کے لبوں کی بہت اتش انگیز
بہشت ہے پہ جہنم سے ہو کے آتی ہے
جون ایلیا
عطشعطش یا آتش