اصفہان - نصفِ جہان: مثنویِ سحر البیان کی ایک بیت میں میر حسن دہلوی اپنی داستان کے تخیُّلی شہر کی توصیف میں کہتے ہیں: کروں اُس کی وسعت کا کیا میں بیاں
کہ جوں اصفہاں تھا وہ نصفِ جہاں (میر حسن دہلوی)
محبت کے سفر میں ناروا ایسے بھی پل ٹھہرے
کہ جس ماتھے کا جھومر، اسی ماتھے کا بل ٹھہرے
تمہاری شاعری کا ناز اس پر کیا اثر ہوگا
وہ خود جانِ غزل ہے پھر کہاں تیری غزل ٹھہرے
ناز مظفرآبادی