ام اویس

محفلین
خدایا تیرے دم سے اپنا گھر اب تک سلامت ہے
وگرنہ دوست اور دشمن ہمارے ایک جیسے ہیں
میں کس امید پہ دامن کسی کا تھام لوں اختر
کہ سب سے دوستی میں اب خسارے ایک جیسے ہیں
 

ابوعبید

محفلین
سُرمہ ہوئے سما گئے ان کی نگاہ میں
آنکھوں میں گھر کیا تو گریں گے نظر سے کیا

آغا حجو شرف
از دیوان آغا حجو شرف صفحہ نمبر33​
 

ابوعبید

محفلین
دل درد اور الم میں گرفتار ہی بھلا
یہ بے نصیب عشق کا بیمار ہی بھلا

ہر گلبدن کے عشق میں دیتا ہے مجھ کو رنج
پہلو میں ایسے دل کی جگہ خار ہی بھلا

عبد الحئی تاباں
از دیوان تاباں صفحہ نمر 18​
 

ابوعبید

محفلین
سنا ہے لوگ بیٹھے ہیں اسے لے کر اندھیرے میں
وہ خوشبودار باتوں سے چراغاں کر رہا ہوگا


عاطف کمال رانا​
 

زارا آریان

محفلین
کبھی طوفِ حرم میں تھے کبھی گِردِ صنم خانہ
ہماری گمرہی دیکھو مقامِ دل نہیں سمجھا

مخمورؔ دہلوی
دہلی | ۱۹۰۰/۱۹۰۱ – ۱۹۵۶
بادۀ مخمور، تنویرِ میخانہ ۱۳۷۳ ھ
 

م حمزہ

محفلین
پرواز ہے دونوں کی اسی ایک فضا میں
کرگس کا جہاں اور ہے شاہیں کا جہاں اور

الفاظ و معانی میں تفاوت نہیں لیکن
ملا کی اذاں اور، مجاہد کی اذاں اور

علامہ اقبال
 

م حمزہ

محفلین
ترے دریا میں طوفاں کیوں نہیں ہے
خودی تیری مسلماں کیوں نہیں ہے
عبث ہے شکوۂ تقدیر یزداں
تو خود تقدیر یزداں کیوں نہیں ہے؟
 

ابوعبید

محفلین
وہ کسی بھی قوم کا بھائی ہو ، کرو کوششیں کہ بھلائی ہو
کسی بات پہ نہ لڑائی ہو ، یہی انبیا کا پیام ہے
جولیس نحیف دہلوی
 

ابوعبید

محفلین
جہلائے بد زبان بنیں رہبران قوم
علمائے خوش کلام کو بس گم رہی ملے

اے جذبۂ سپردگی خود کو ذرا سنبھال
ایسا نہ ہو تجھے بھی وہی بے رخی ملے

یعقوب راہی
 

ام اویس

محفلین
خدا کرے مری نسلوں کو اعتبار ملے
ڈسے نہ جس کو خزاں ان کو وہ بہار ملے
جلا دے شہر کو جس شاہ کی انا کا چراغ
خدا کرے نہ کوئی ایسا شہر یار ملے

نجمہ یاسمین یوسف
 

ام اویس

محفلین
زمانے کی نظر میں شاعری تھی
وہ سب جو خون سے ہم نے لکھا تھا
کسی کے گھر کو روشن کر رہا تھا
اندھیری شب میں دل میرا دیا تھا

نیر کاشف
 

ام اویس

محفلین
کیوں جنگل میں ویرانی ہے کیا پنچھی سارے لوٹ گئے
وہ جگنو ، تتلی ، پھول ، مگس وہ اہل گلستاں کیسے ہیں

فرح ناز فرح
 

ام اویس

محفلین
پیارے محبت خلقت سے اب قصے بنتے جاتے ہیں
دیو سے بڑھ کے دہشت والی قید ہوئی انسانوں کی

اسماء صدیقہ
 
Top