رباب واسطی
محفلین
وہ قحط دوستی کا پڑا ہے کہ ان دنوں
جو مسکرا کے بات کرے آشنا لگے
قتیل شفائی
جو مسکرا کے بات کرے آشنا لگے
قتیل شفائی
واہّ یہ دیس ہے اندھے لوگو ں کا
اے چاند یہاں نہ نکلا کر
بہت خوبغم کی تشریح بہت مشکل تھی
اپنی تصویر دکھا دی ہم نے