بافقیہ

محفلین
آدمی آدمی سے ملتا ہے
دل مگر کم کسی سے ملتا ہے

بھول جاتا ہوں میں ستم اس کے
وہ کچھ اس سادگی سے ملتا ہے

جگر مراد آبادی
 

جاسمن

لائبریرین
لہو میں گھل گھل کے بہہ رہے تھے رگوں کے اندر
ہم اپنی مٹی میں کچھ روانی بچا رہے تھے

اسے خبر بھی نہیں ہم اس شب خاموش رہ کر
بچی ہوئی ہے جو اک کہانی بچا رہے تھے

پلومشرا
 

جاسمن

لائبریرین
صد حیف کہ برباد ہُوئے ہم تِری خاطر
صد شُکر، کہ تُجھ پر کوئی اِلزام نہ آیا

شکیل بدایونی

مت پوچھ کہ ہم ضبط کی کس راہ سے گزرے
یہ دیکھ کہ تجھ پر کوئی الزام نہ آیا

مصطفی زیدی
واہ! یہ دونوں اشعار پڑھے ہوئے ہیں لیکن کبھی دونوں اشعار کے دوسرے مصرع کی مماثلت پہ غور نہیں کیا تھا۔
 

جان

محفلین
مے بھی ہے، مینا بھی ہے، ساغر بھی ہے، ساقی نہیں
دل میں آتا ہے لگا دیں آگ مے خانے کو ہم

کیوں نہیں لیتا ہماری تو خبر اے بے خبر
کیا ترے عاشق ہوئے تھے درد و غم کھانے کو ہم

باغ میں لگتا نہیں، صحرا سے گھبراتا ہے دل
اب کہاں لے جا کے بیٹھیں ایسے دیوانے کو ہم

(نظیر اکبرآبادی)
 

فرقان احمد

محفلین
کانچ کے گھر ہیں یہاں سب کے، بس اتنا سوچیں
عرض کرتے ہیں فقط آپ سے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تکرار نہیں

گلزار
 
آخری تدوین:
Top