ہم ہیں وہ ٹوٹی ہوئی کشتیوں والے تابش جو کناروں کو ملاتے ہوئے مر جاتے ہیں عباس تابش
Iab محفلین اپریل 11، 2020 #9,361 ہم ہیں وہ ٹوٹی ہوئی کشتیوں والے تابش جو کناروں کو ملاتے ہوئے مر جاتے ہیں عباس تابش
Iab محفلین اپریل 11، 2020 #9,362 کیوں نہ اے شخص تجھے ہاتھ لگا کر دیکھوں تو مرے وہم سے بڑھ کر بھی تو ہو سکتا ہے عباس تابش
Iab محفلین اپریل 11، 2020 #9,363 یہ جو ہے پھول ہتھیلی پہ اسے پھول نہ جان میرا دل جسم سے باہر بھی تو ہو سکتا ہے عباس تابش
Iab محفلین اپریل 11، 2020 #9,364 کیا ضروری ہے کہ ہم ہار کے جیتیں تابشؔ عشق کا کھیل برابر بھی تو ہو سکتا ہے عباس تابش
فرقان احمد محفلین اپریل 12، 2020 #9,367 زمانہ سخت کم آزار ہے بجانِ اسد وگرنہ ہم تو توقّع زیادہ رکھتے ہیں ✍ مرزا اسد اللہ خان غالب
لاريب اخلاص لائبریرین اپریل 12، 2020 #9,368 زیست ہمسائے سے مانگا ہوا زیور تو نہیں ایک دھڑکا سا لگا رہتا ہے کھو جانے کا محسن بھوپالی
ی یوسُف محفلین اپریل 13، 2020 #9,369 بڑھ کے طوفان کو آغوش میں لے لے اپنی ڈوبنے والے ترے ہاتھ سے ساحل تو گیا عبدالحمید عدم
ی یوسُف محفلین اپریل 13، 2020 #9,370 ایک وہ ہیں کہ جنہیں اپنی خوشی لے ڈوبی ایک ہم ہیں کہ جنہیں غم نے ابھرنے نہ دیا آزاد گلاٹی
ی یوسُف محفلین اپریل 13، 2020 #9,371 کھینچ لی تھی اک لکیر نارسا خود درمیاں فاصلہ در فاصلہ در فاصلہ ہونا ہی تھا ذوالفقار نقوی
ی یوسُف محفلین اپریل 13، 2020 #9,372 دل ہے کہ تری یاد سے خالی نہیں رہتا شاید ہی کبھی میں نے تجھے یاد کیا ہو زیب غوری
ی یوسُف محفلین اپریل 13، 2020 #9,373 آنسو آنسو جس نے دریا پار کئے قطرہ قطرہ آب میں الجھا بیٹھا ہے مشکور حسین یاد
ی یوسُف محفلین اپریل 13، 2020 #9,374 خاموش سہی مرکزی کردار تو ہم تھے پھر کیسے بھلا تیری کہانی سے نکلتے سلیم کوثر
ی یوسُف محفلین اپریل 13، 2020 #9,375 عشق ہو جائے گا میری داستان عشق سے رات بھر جاگا کرو گے اس کہانی کے لئے آغا حجو شرف
ی یوسُف محفلین اپریل 13، 2020 #9,376 شبنم کے آنسو پھول پر یہ تو وہی قصہ ہوا آنکھیں مری بھیگی ہوئی چہرہ ترا اترا ہوا بشیر بدر
ی یوسُف محفلین اپریل 13، 2020 #9,377 جو پھول جھڑ گئے تھے جو آنسو بکھر گئے خاکِ چمن سے ان کا پتا پوچھتا رہا انور سدید
فرقان احمد محفلین اپریل 14، 2020 #9,378 اُس کی امیدِ ناز کا ہم سے یہ مان تھا کہ آپ عُمر گزار دیجئے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عُمر گزار دی گئی جون ایلیا آخری تدوین: اپریل 14، 2020
اُس کی امیدِ ناز کا ہم سے یہ مان تھا کہ آپ عُمر گزار دیجئے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عُمر گزار دی گئی جون ایلیا
مریم افتخار محفلین اپریل 14، 2020 #9,379 خواہشیں دل کا ساتھ چھوڑ گئیں یہ اذیت بڑی اذیت ہے ہم نے دیکھا تو ہم نے یہ دیکھا جو نہیں ہے وہ خوبصورت ہے وار کرنے کو جانثار آئیں یہ تو ایثار ہے عنایت ہے اب نکل آؤ اپنے اندر سے گھر میں سامان کی ضرورت ہے (جون ایلیا)
خواہشیں دل کا ساتھ چھوڑ گئیں یہ اذیت بڑی اذیت ہے ہم نے دیکھا تو ہم نے یہ دیکھا جو نہیں ہے وہ خوبصورت ہے وار کرنے کو جانثار آئیں یہ تو ایثار ہے عنایت ہے اب نکل آؤ اپنے اندر سے گھر میں سامان کی ضرورت ہے (جون ایلیا)
ی یوسُف محفلین اپریل 14، 2020 #9,380 اک رات وہ گیا تھا جہاں بات روک کے اب تک رکا ہوا ہوں وہیں رات روک کے فرحت احساس