محمد عدنان اکبری نقیبی
لائبریرین
میری خاموشیوں میں لرزاں ہے
میرے نالوں کی گم شدہ آواز
فیض احمد فیض
میرے نالوں کی گم شدہ آواز
فیض احمد فیض
لہو میں گھل گھل کے بہہ رہے تھے رگوں کے اندر
ہم اپنی مٹی میں کچھ روانی بچا رہے تھے
اسے خبر بھی نہیں ہم اس شب خاموش رہ کر
بچی ہوئی ہے جو اک کہانی بچا رہے تھے
پلومشرا
آپی جان! اگر خاموش کو ’’خموش‘‘ کردیں۔ تو کلام موزوں ہوگا۔ ظن غالب ہے کہ ٹائپنگ کی غلطی سے ہوا ہوگا۔
آپی جان! اگر خاموش کو ’’خموش‘‘ کردیں۔ تو کلام موزوں ہوگا۔ ظن غالب ہے کہ ٹائپنگ کی غلطی سے ہوا ہوگا۔
ریختہ پر تو اسی طرح ہی ہے، یعنی کہ خاموش کے ساتھ۔ ربطشکریہ۔
شاید ایسا ہی ہوں
ارے ظالم!وقت مرہم ہے مگر مرہم کا بھی اک وقت ہے
رو پڑا ہوں اک پرانے ہم سفر کے سامنے
طالب حسین طالب