لاريب اخلاص

لائبریرین
ازل سے ایک ہجر کا اسیر ہے،اخیر ہے
یہ دل بھی کیا لکیر کا فقیر ہے،اخیر ہے

ہمارے ساتھ حادثہ بھی دفعتاً نہیں ہوا
جو ہاتھ میں نصیب کی لکیر ہے،اخیر ہے

ہمارے قتل پر ہمیں ہی دوش دے رہے ہیں آپ
جناب من جو آپ کا ضمیر ہے، اخیر ہے

بہار نے کیا بھی تو خزاؤں کا بھلا کیا
یہ زندگی بھی موت کی سفیر ہے،اخیر ہے

شعیب بخاری
 

لاريب اخلاص

لائبریرین
کل سامنے منزل تھی پیچھے مری آوازیں
چلتا تو بچھڑ جاتا رکتا تو سفر جاتا
میں شہر کی رونق میں گم ہو کے بہت خوش تھا
اک شام بچا لیتا اک روز تو گھر جاتا
عزم بہزاد
 

سیما علی

لائبریرین
لوح دل کو، غمِ الفت کو قلم کہتے ہیں
کُن ہے اندازِ رقم حُسن کے افسانے کا

ہر نفَس عمرِ گزشتہ کی ہے میّت فانی
زندگی نام ہے مر مر کے جیے جانے کا

فانی بدایونی
 

سیما علی

لائبریرین
خرامِ ناز، نظرمست، منتشر زلفیں
یہ اہتمام ہے کیوں، کس لیے، کہاں کے لیے!

حقائقِ غمِ اُلفت کبھی چُھپے ہیں شکیبؔ!
بیان کیسے بدلتا میں راز داں کے لیے

شکیب جلالی
 
Top