سید عاطف علی
لائبریرین
چندریگر روڈ ۔سنتے تو آئے ہیں کہ ایسا بھی ہوتا ہے لیکن کبھی دیکھا نہیں ہے۔
چندریگر روڈ ۔سنتے تو آئے ہیں کہ ایسا بھی ہوتا ہے لیکن کبھی دیکھا نہیں ہے۔
وہ اندازہ لگا لیتے ہوں گے کہ اس جگہ آیا ہے تو فلاں چیز کی کمی ہوگیمیں نے پیشہ وارانہ گداگروں سے بہتر آج تک کسی کو نفسیات شناس نہیں پایا۔ قیافے اور موقع محل سے ایسا بر محل جملہ ادا کریں گے کہ آپ کی دکھتی رگ کو چھیڑ دیں گے اور بہت سے سادہ لوح لوگ نہ چاہتے ہوئے بھی ان کو کچھ نہ کچھ دینے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔ ہسپتال کے باہر صحت کی دعا، بچوں کے ساتھ بچوں کی درازی عمر کی دعا، بیوی (وغیرہ) کے ساتھ دیکھ کر جوڑی سلامت رہنے کی دعا، کسی چیز کی خریداری کرتے ہوئے دیکھ کر بلند اقبالی کی دعا، مسجد کے باہر دین میں سرفرازی کی دعا و علی ہذا القیاس
اس پر یاد آیا کہ میرے پھوپھا فرماتے ہیں کہ (یہاں جامعہ مسجد کے پاس ہی تین مندر ہیں اور چرچ اور گردوارے بھی واکنگ ڈسٹینس پر) یہ ہندو مندر ہے، یہ دوسرا مندر ہے، یہ تیسرا مندر ہے، وہ چرچ ہے، وہ گردوارہ ہے، کہیں کوئی بھیک نہیں مانگ رہا۔ ہماری مسجد میں داخل ہو تو جگہ جگہ چندے کے ڈبے لگے ہیں اور پھر بھی لوگ ہاتھوں میں ڈبے اور تھیلے اٹھائے آپ سے پیسے مانگ رہے ہوتے ہیں کہ مسجد کا چندہ دواور جو دوسرا لکھا ہے آپ نے۔ یہاں بہت چھوٹے بچے آتے ہیں اور اکثر ان کے پاس سورہ یسین ہوتی ہے یا چھوٹی چھوٹی آیات والے کارڈ ہوتے ہیں۔ ان بچوں کو اتنا ٹرینڈ کیا ہوتا ہے وہ زبردستی دے کر جاتے ہیں ۔شروع شروع میں ہم لوگوں نے بہت لیے ان بچوں سے یا وہ کہتے تھے کہ ہدیہ کرو مسجد مدرسہ کے لیے۔ خیر جب 1 سال ہوگیا انہیں آتے ہوئے تو پھر لینے سے انکار کر دیا۔ تو ایک بچہ کہتا باجی یہ نہیں لینا تو ویسے ہی پیسے دے دو مسجد کی خدمت کر و اللہ بڑا دے گا۔ اور بھی بہت سی باتیں۔ اب یہ نہیں پتہ وہ واقعی مسجد کی طرف سے بھیجے گئے تھے یا نہیں۔ مگر مجھے نہیں لگتا وہ کسی مدرسہ کی طرف سے بھیجے گئے ہوں کیونکہ مسجد میں تو لوگ خود جا کر دیتے ہیں جیسے جمعہ کے دن اکثر دیتے ہیں یا کسی بھی کوئی موقع پر اور عام دنوں میں بھی۔۔۔
اس کا بہتر طریقہ یہ ہے کہ میڈیکل سٹور جا کر انہیں ادویات دلا دیں اور ساتھ ہی سیرپ کی بوتل کی سیل کھول دیں، ٹیکہ ہے تو اس کی سیل توڑ دیں اور اگر گولیاں یا کیپسول ہیں تو ایک دن کی تجویز کردہ مقدار (نسخے کے مطابق) اس کے پتے سے مختلف جگہ سے نکال کر ہاتھ پر رکھ دیں تاکہ واپس نہ بیچی جا سکےاُنہیں پتہ ہوتا ہے کہ ایسی بات کرنی ہے جو دل پر اثر کرے۔ اب اکثر مسلمانوں کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ مکہ مدینہ جائیں ۔
دواؤں کا پرچہ اکثر لوگ ساتھ لے کر گھومتے ہیں۔
لیکن آج کا انسان ، اُسے اس بات کی فرصت ہی نہیں ہوتی کہ اُس کے ساتھ میڈیکل یا ہسپتال جا کر تحقیق کر سکے۔ نتیجتاً ہوتا یہ ہے کہ کبھی غیر مستحق آپ کے جذبہ ہمدردی سے فائدہ اُٹھاتے ہیں تو کبھی مستحق آپ کی بے اعتباری کے چھری تلے ذبح ہو جاتے ہیں۔
غمناک، شاید انہوں نے دیکھا ہوگا کہ دوسرا طریقہ کم خرچ بالا نشین ہے؟میں یہاں سیالکوٹ میں ایک بزرگ کو جانتا ہوں، آٹھ دس سال پہلے وہ چمٹا بجاتا تھا، یہ ایک روایتی پنجابی ساز ہے، بڑا سا چمٹا ہوتا ہے۔ میں اسے دیکھتا تھا خوش ہوتا تھا کہ بھیک نہیں مانگتا اپنے فن کا اظہار کرتا ہے، کچھ نہ کچھ دے بھی دیتا تھا۔ پھر شاید اسے میری ہی نظر لگ گئی، اب کچھ سالوں سے بھیک مانگتا ہے۔
وہ اندازہ لگا لیتے ہوں گے کہ اس جگہ آیا ہے تو فلاں چیز کی کمی ہوگی
بالکل، ایسے ہی ہے۔غمناک، شاید انہوں نے دیکھا ہوگا کہ دوسرا طریقہ کم خرچ بالا نشین ہے؟
پٹرول کے لئے پانچ دس ڈالر مانگنے کا قصہ کئی دفعہ دیکھا ہے یہاں۔ابھی کچھ دن پہلےیہاں "smoky mountains" گئے تو رات کے کھانے میں دیر ہو گئی اور میں ایک پارکینگ میں اپنے موبائل فون پر کوئی ریسٹورینٹ ڈھونڈ رہا تھا۔ اتنے میں ایک لڑکی آئی اور کہنے لگی کہ اسےاپنی گاڑی میں پٹرول ڈلوانے کے لیے 5 ڈالرز چاہیے۔ جب میں نے پوچھا کہ کیوں اور کیا ہوا تو کہنے لگی کہ وہ Nashvilleسے کسی لڑکے کے ساتھ آئی تھی "and just picked a wrong guy " اور اب پیسے اکٹھے کر کے واپسی کا پٹرول جمع کر رہی ہے (نہ کوئی صدا نہ کوئی دعا) ۔
پچھلے سال دورہ پاکستان پر ان بچوں سے ٹاکرا ہوا تھا۔ والدہ محترمہ سمجھیں کہ جنگلی جانوروں نے حملہ کر دیا ہے۔ بڑی مشکل سے پیسے دے کر جان چھڑائی۔مری میں ایک چئیر لفٹ ہے۔ ایک جگہ وہ سطح زمین کے قریب سے گزرتی ہے اور وہاں بھکاری بچوں کا پورا گروپ ہمہ وقت مصروف عمل رہتا ہے۔
جوڑوں کو دیکھ کر آواز لگتی ہے۔
کتنی خوبصورت جوڑی ہے۔ اللہ سلامت رکھے اور اللہ آپ کو خوبصورت بیٹا دے۔
ناروے میں ٹرام اور انڈر گراؤنڈ ٹیوبز پر سائل سیٹوں کے دائیں بائیں ٹشو رکھ دیتے ہیں جن پر کوئی عبارت درج ہوتی ہے۔ اگلے اسٹاپ پر ٹشو اٹھا کر لے جاتے ہیں۔ہمارےہاں بچےٹشوبیچتےہیں اور اُن کی بھی یہی کوشش ہوتی ہے کہ ٹشو خریدنے کے بجائے ویسے ہی کچھ دے دیا جائے۔
Street Singer/Performer گداگر نہیں ہوتے ۔سنا ہے انگریزوں میں گا کر مانگنے کا رجحان زیادہ ہے۔ یعنی وہ اپنا احوال چھپا کر اپنی عزتِ نفس بچا جاتے ہیں اور گانا سنا کر اپنا گزارا کر لیتے ہیں۔
ہم Gatlinburg، TN کے پاس ٹھہرے تھے۔پٹرول کے لئے پانچ دس ڈالر مانگنے کا قصہ کئی دفعہ دیکھا ہے یہاں۔
سموکیز میں کہاں گئے تھے؟
یعنی ‘نیش لڑکا‘ پک کیا تھا؟ابھی کچھ دن پہلےیہاں "smoky mountains" گئے تو رات کے کھانے میں دیر ہو گئی اور میں ایک پارکینگ میں اپنے موبائل فون پر کوئی ریسٹورینٹ ڈھونڈ رہا تھا۔ اتنے میں ایک لڑکی آئی اور کہنے لگی کہ اسےاپنی گاڑی میں پٹرول ڈلوانے کے لیے 5 ڈالرز چاہیے۔ جب میں نے پوچھا کہ کیوں اور کیا ہوا تو کہنے لگی کہ وہ Nashvilleسے کسی لڑکے کے ساتھ آئی تھی "and just picked a wrong guy " اور اب پیسے اکٹھے کر کے واپسی کا پٹرول جمع کر رہی ہے (نہ کوئی صدا نہ کوئی دعا) ۔
فن لینڈ میں مجھے ایک بار ایک جگہ دیسی شکل والے بندے نے روکا تھا کہ گاڑی کا پیٹرول ختم ہو گیا ہے۔ پیسے دو تاکہ میں پیٹرول ڈلوا سکوں۔ گاڑی کی رجسٹریشن مشرقی یورپ کی تھی۔ سو میں نے گاڑی کی کھڑکی میں معمولی سی درز کر کے بات کی۔ وہ بہت اصرار کر رہا تھا کہ شیشہ کھولو یا پھر دروازہ کھولو تاکہ تفصیل سے بات کر سکوں۔ افسوس اس بات کا ہوا کہ اس کا ہر دوسرا فقرہ یہی تھا کہ میں مسلمان ہوں، میری مدد کرو۔ میں نے اسے بتایا کہ میرے پاس پیسے نہیں ہیں، کارڈ ہے۔ پیٹرول کا کنستر بھروا کر لے آتا ہوں۔ مگر اس نے کیش ہی مانگا۔ جب نہیں ملا تو پھر اپنے ہاتھ سے پیتل جیسی دکھائی دینے والی موٹی انگوٹھی اتار کر دس یورو کی خاطر مجھے دینے کی آفر کرنے لگا۔ دو یا تین فون ہاتھوں میں پکڑے ہوئے تھے اور اچھی گاڑی بھی تھی۔ حلیہ بھی باقاعدہ تھری پیس پہنا ہوا۔ سو کچھ دیے بنا ہی نکل آیایہاں ریاض میں ایک انداز ہے کہ اچھی خاصی بڑی گاڑی یا ایس یو وی میں بعض اوقات کچھ لوگ آپ کو مخاطب کر کے بلاتے ہیں اور بلا تکلف ایک مختصر کہانی سی سنا کر پیٹرول وغیرہ کے پیسے مانگ لیتے ہیں ۔ بہت زیادہ عام تو نہیں پھر بھی اکثر و بیشتر ایسے لوگ مل ہی جاتے ہیں ۔یہ لوگ عربی بولنے والے ہوتے ہیں ۔
عام طور پر لوگ راہ چلتے دیسی بھی آپ سے مخاطب ہو جاتے ہیں گنجان علا قوں میں ۔