آپ کے ہاں سائلین کس طرح فریاد کرتے ہیں؟؟؟

جاسمن

لائبریرین
ایک بار بس میں سفر کرتے ہوئے ایک بچہ مذہبی کتابیں لیے نعت پڑھ رہا تھا اور اس کا مدعا تھا کہ یہ کتابیں اُس سے خریدی جائیں۔ میں نے اس سے اس کی رہائش کا شہر پوچھا تو وہی تھا جہاں میں رہتی تھی۔ میں نے اسے اپنا پتہ بتا کے آنے کو کہا۔ خوش قسمتی سے وہ آگیا۔ قصہ مختصر اسے نوکری پہ رکھوایا۔اس کے ابو نہیں تھے۔ امی اور بہنیں تھیں۔بعد میں بھی کئی بار آتا رہا۔
 

جاسمن

لائبریرین
یہاں ہمارے نئے گھر سے باہر ایک شخص سردی سے کانپتا بھیک مانگ رہا تھا۔ صاحب کی گرم چادر اسے دی۔(میرے سٹوڈینٹ نے اس بات پہ بہت مزے کی باتیں کیں جب سوشل ورک میں کسی کو اس کے پاؤں پہ کھڑا کرنے کی مثال کے طور پہ یہ واقعہ سنایا) پھر اسے ایک دن آنے کو کہا۔ اس کے دوبارہ آنے پہ اسے کام کی بات کی۔ مشورے دیے اور اسے خود بھی سوچنے کو کہا۔ قصہ مختصر اسے 2 ہزار روپے دیے۔میرے پاس وقت کی کمی تھی ورنہ خود چیزیں لے کے دیتی۔ بہرحال اس نے سبزی کی ریڑھی لگا لی۔ اورسبزی بیچتے ہوئے اکثر نظر آتا۔
 

جاسمن

لائبریرین
ہسپتال کے باہر ایک خاتون نے اپنے مریض کی دوا کی پرچی دکھا کے مدد مانگی تو میں نے کہا۔ آؤ میں ساتھ ہی چلتی ہوں۔ حال بھی پوچھ لوں گی اور دوا بھی لے دوں گی۔
ہاہاہاہا وہ نو دو گیارہ ہو گئی۔
 

جاسمن

لائبریرین
یونیورسٹی میں ایک خاتون نے کہا۔ باجی میں نے فلاں شہر جانا ہے کرایہ نہیں ہے۔۔۔مدد کرو۔ میں نے کہا چلو میں نے بھی جانا ہے اکٹھے چلتے ہیں۔ وہ بھی فوراَََ چلی گئی۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
Street Singer/Performer گداگر نہیں ہوتے ۔
کینیڈا میں گداگر آہستگی سے محض اتنا کہتے ہیں: " کیا آپ کے پاس کچھ نقد ہے ؟"
لیکن سناہے کہ وہاں تو بیروزگاری یا محتاجی کی زندگی میں بقا کے لیے کچھ انتظام سرکار کی طرف سے ہوتا ہے ۔ایسے میں گداگری کا امکان کیوں۔
 

فرحت کیانی

لائبریرین
اس بات میں دو رائے نہیں کہ پاکستان میں پیشہ ورانہ گداگر بہت بڑھ گئے ہیں اور اب یہ کام انتہائی پیشہ ورانہ انداز میں ہو رہا ہے۔

دراصل جو عورت یا بچہ ہمارے سامنے ہوتا ہے وہ "فیک" ہونے کے باوجود مظلوم ہوتا ہے اور گداگری کے ٹھیکداروں کے استحصال کا شکار ہوتا ہے۔ اس نظام کے ختم ہونے میں ہی سب کی بھلائی ہے۔
یہ نظام شاید اتنی جلدی ختم نہ ہو سکے کہ سب کچھ جانتے ہوئے بھی اور نہ چاہتے ہوئے بھی ہم خود ہی اس کو سپورٹ کر دیتے ہیں. میں بھی ایسے ہی لوگوں میں شامل ہوں. کئی بار یہ سوچ کر بھی کچھ نہ کچھ دے دیتی ہوں کہ یہ بھی اللہ کا فضل ہے کہ اس نے مجھے یہ عقل و سمجھ دی کہ صرف اس کے علاوہ کسی سے مت مانگو لیکن یہ لوگ اس معاملے میں بھی بدقسمت ٹھہرے کہ ان کو احساس ہی نہیں کہ وہ کیا کر رہے ہیں. پھر یہ سوچ کر بھی ڈر لگتا ہے کہ اگر مجھ پر اللہ کی طرف سے یہ رحمت نہ ہوتی اور میں بھی اسی طرح کے کسی احساس سے محروم رہ جاتی تو کیا ہوتا. ہے تو عجیب بات لیکن بس ایسا ہی ہے.
 

فرحت کیانی

لائبریرین
اور ایک جدید طریقہ جو کچھ عرصہ پہلے بڑی شد و مد سے چلا تھا، یعنی موبائل پر میسج، اللہ رسول کے واسطے دے کر کہ دس روپے بھیج دو، بیس بھیج دو۔

لیکن یہ فلاپ ہونا ہی تھا، جو اداکاری، جو فن، جو نفسیات شناسی، سڑکوں، گلی محلوں میں گھومنے والی گداگروں کی ہے وہ ان "برقی گدا گروں" کی کہاں :)
ابھی بھی بھولے بھٹکے سے آجاتے ہیں لیکن پی ٹی اے کی نئی کمپلینٹ سروس نے ایسے نمبروں اور پیغامات سے چھٹکارا دلوا ہی دیا ہے کسی حد تک.
 

فرحت کیانی

لائبریرین
اچھا ویسے ہمیں نہیں پتہ تھا کہ آپ کی بھی بڑی گہری نظر ہے اس موضوع پر ۔ ورنہ ہم آپ کو ضرور ٹہوکا دیتے کہ آئیے اور علم کے دو چار دریا بہائیں۔ :)

دو چار اس لئے کہا کہ ہمیں آپ کی کوچے کی رُکنیت کا بھی خیال ہے۔ :)



ہممم ! یہ تو ہے محفل اب زیادہ دن آپ کی چیزیں سنبھال کر نہیں رکھتی۔ :sad:



چلیے، اچھی بات ہے۔ آپ اپنا وقت لیجے۔ :)
آپ یہ کیسے بھول سکتے ہیں کہ ایک پکی اور سچی پاکستانی ہوں اور ہمارے ہاں کسی بات پر جتنی سطحی نظر ہو گی، اتنے ہی زیادہ اور گہرے علم و دانش کے دریا و گہر وغیرہ بہائے جاتے ہیں.
شکریہ اس رکنیت کا خیال کرنے کے لیے حالانکہ ٹیگ کرتے ہوئے تو یہ خیال نہ آیا.
بس زیادہ وقت نہیں لگے گا. ڈھونڈ ہی لوں وہ موضوعات بھی
 

عباس اعوان

محفلین
کوالا لمپور، ملائیشیا میں رات کو ایک چین ریسٹورنٹ (OldTown White Coffee)میں بیٹھے کھانا کھا رہے تھے کہ ایک بزرگ ریسٹورنٹ میں داخل ہوئے، کاؤنٹر والے نے انہیں منع کیا لیکن وہ لاٹھی ٹیکتے ہوئے ایک مقامی جوڑے کے پاس جا پہنچے اور انہیں کہنے لگے کہ انہوں نے کھانا نہیں کھایا اور ان کی مدد کی جائے، جوڑے نے انکار کر دیا۔ اس کے بعد وہ ہماری طرف مڑے اور ایسی ہی کچھ بات کی۔ میں نے ان سے اردو میں بات کی کہ "بابا جی آپ پاکستان سے ہیں ؟"۔ بابا جی ، جی ٹی روڈ والی پوٹھوہاری / ہندکو میں بولے کہ انہوں نے کھانا نہیں کھایا وغیرہ وغیرہ۔ میں نے ایک ٹیبل کی طرف اشارہ کیا اور کہا کہ بیٹھیں میں آپ کو کھانا کھلا دیتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ میں نے "nasi lemak" چاول نہیں کھانے، روٹی کھانی ہے۔ میں نے کہا چلیں پراٹھا آرڈر کر دیتے ہیں، انہوں نے کہا کہ وہ بھی وہی ہیں۔ میں کہا کہ پھر میں مزید آپ کے لیے کچھ نہیں کر سکتا، کھانا ہی کھلا سکتا ہوں۔ اس پر انہوں نے کہا کہ بیٹا آپ پاکستانی ہو اسی لیے آپ سے کہا وغیرہ وغیرہ اور پھر ریسٹورنٹ سے یوں چلے گئے جیسے میں نے انہیں بد مزہ کر دیا ہو۔
 

قیصرانی

لائبریرین
کوالا لمپور، ملائیشیا میں رات کو ایک چین ریسٹورنٹ (OldTown White Coffee)میں بیٹھے کھانا کھا رہے تھے کہ ایک بزرگ ریسٹورنٹ میں داخل ہوئے، کاؤنٹر والے نے انہیں منع کیا لیکن وہ لاٹھی ٹیکتے ہوئے ایک مقامی جوڑے کے پاس جا پہنچے اور انہیں کہنے لگے کہ انہوں نے کھانا نہیں کھایا اور ان کی مدد کی جائے، جوڑے نے انکار کر دیا۔ اس کے بعد وہ ہماری طرف مڑے اور ایسی ہی کچھ بات کی۔ میں نے ان سے اردو میں بات کی کہ "بابا جی آپ پاکستان سے ہیں ؟"۔ بابا جی ، جی ٹی روڈ والی پوٹھوہاری / ہندکو میں بولے کہ انہوں نے کھانا نہیں کھایا وغیرہ وغیرہ۔ میں نے ایک ٹیبل کی طرف اشارہ کیا اور کہا کہ بیٹھیں میں آپ کو کھانا کھلا دیتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ میں نے "nasi lemak" چاول نہیں کھانے، روٹی کھانی ہے۔ میں نے کہا چلیں پراٹھا آرڈر کر دیتے ہیں، انہوں نے کہا کہ وہ بھی وہی ہیں۔ میں کہا کہ پھر میں مزید آپ کے لیے کچھ نہیں کر سکتا، کھانا ہی کھلا سکتا ہوں۔ اس پر انہوں نے کہا کہ بیٹا آپ پاکستانی ہو اسی لیے آپ سے کہا وغیرہ وغیرہ اور پھر ریسٹورنٹ سے یوں چلے گئے جیسے میں نے انہیں بد مزہ کر دیا ہو۔
یہ طریقہ کار بہتر ہے کہ آپ اگلے بندے کی ضرورت کو پورا کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ جو ضرورت مند ہوگا، وہ خوش ہو جائے گا اور جو عادتاً مانگ رہا ہے، وہ بھاگ جائے گا
 

محمداحمد

لائبریرین
محمد احمد صاحب پہلے تو آپ یہ بتائیں کہیں آپ کو بیوقوف تو نہیں بنا لیا حال ہی میں ان مانگنے والوں نے؟ یا آپ ان کی انکم کے طریقے تو نہیں جاننا چاہ رہے؟یعنی source of income:rollingonthefloor:

:) :) :)

بیوقوف تو ہم از خود بن جاتے ہیں جب مناسب سمجھتے ہیں ۔ بے وقوف بننا بے رحم بننے سے بہتر ہی رہتا ہے۔ :)
 

محمداحمد

لائبریرین
یہ نظام شاید اتنی جلدی ختم نہ ہو سکے کہ سب کچھ جانتے ہوئے بھی اور نہ چاہتے ہوئے بھی ہم خود ہی اس کو سپورٹ کر دیتے ہیں. میں بھی ایسے ہی لوگوں میں شامل ہوں. کئی بار یہ سوچ کر بھی کچھ نہ کچھ دے دیتی ہوں کہ یہ بھی اللہ کا فضل ہے کہ اس نے مجھے یہ عقل و سمجھ دی کہ صرف اس کے علاوہ کسی سے مت مانگو لیکن یہ لوگ اس معاملے میں بھی بدقسمت ٹھہرے کہ ان کو احساس ہی نہیں کہ وہ کیا کر رہے ہیں. پھر یہ سوچ کر بھی ڈر لگتا ہے کہ اگر مجھ پر اللہ کی طرف سے یہ رحمت نہ ہوتی اور میں بھی اسی طرح کے کسی احساس سے محروم رہ جاتی تو کیا ہوتا. ہے تو عجیب بات لیکن بس ایسا ہی ہے.

دراصل بات یہ ہے کہ دھوکے باز گداگروں کو بے نقاب کرنے کا کام سرکار ہی کر سکتی ہے۔ لیکن سرکار کو سروکار ہی نہیں ہے۔

عوام یہ سوچ کر کچھ نہ کچھ مدد کردیتی ہےکہ کسی مستحق کا حق نہ مارا جائے۔
 

محمداحمد

لائبریرین
ایک بار بس میں سفر کرتے ہوئے ایک بچہ مذہبی کتابیں لیے نعت پڑھ رہا تھا اور اس کا مدعا تھا کہ یہ کتابیں اُس سے خریدی جائیں۔ میں نے اس سے اس کی رہائش کا شہر پوچھا تو وہی تھا جہاں میں رہتی تھی۔ میں نے اسے اپنا پتہ بتا کے آنے کو کہا۔ خوش قسمتی سے وہ آگیا۔ قصہ مختصر اسے نوکری پہ رکھوایا۔اس کے ابو نہیں تھے۔ امی اور بہنیں تھیں۔بعد میں بھی کئی بار آتا رہا۔

یہاں ہمارے نئے گھر سے باہر ایک شخص سردی سے کانپتا بھیک مانگ رہا تھا۔ صاحب کی گرم چادر اسے دی۔(میرے سٹوڈینٹ نے اس بات پہ بہت مزے کی باتیں کیں جب سوشل ورک میں کسی کو اس کے پاؤں پہ کھڑا کرنے کی مثال کے طور پہ یہ واقعہ سنایا) پھر اسے ایک دن آنے کو کہا۔ اس کے دوبارہ آنے پہ اسے کام کی بات کی۔ مشورے دیے اور اسے خود بھی سوچنے کو کہا۔ قصہ مختصر اسے 2 ہزار روپے دیے۔میرے پاس وقت کی کمی تھی ورنہ خود چیزیں لے کے دیتی۔ بہرحال اس نے سبزی کی ریڑھی لگا لی۔ اورسبزی بیچتے ہوئے اکثر نظر آتا۔

ہسپتال کے باہر ایک خاتون نے اپنے مریض کی دوا کی پرچی دکھا کے مدد مانگی تو میں نے کہا۔ آؤ میں ساتھ ہی چلتی ہوں۔ حال بھی پوچھ لوں گی اور دوا بھی لے دوں گی۔
ہاہاہاہا وہ نو دو گیارہ ہو گئی۔

یونیورسٹی میں ایک خاتون نے کہا۔ باجی میں نے فلاں شہر جانا ہے کرایہ نہیں ہے۔۔۔مدد کرو۔ میں نے کہا چلو میں نے بھی جانا ہے اکٹھے چلتے ہیں۔ وہ بھی فوراَََ چلی گئی۔

اس معاملے میں آپ کا مثبت رویہ ہم سب کے لئے لائقِ تقلید ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
ایک myth مشہور ہے کہ سکھ کبھی بھیک نہیں مانگتے۔ کیا یہ بات سچ ہے؟ کیا کسی دوست نے کسی سکھ کو بھیک مانگتے دیکھا ہے؟
 

محمداحمد

لائبریرین
ایک myth مشہور ہے کہ سکھ کبھی بھیک نہیں مانگتے۔ کیا یہ بات سچ ہے؟ کیا کسی دوست نے کسی سکھ کو بھیک مانگتے دیکھا ہے؟

سکھوں کا تو پتہ نہیں لیکن یہ بات کافی حد تک پٹھان قوم کے لئے درست ہے۔ بہت کم ہی پٹھان لوگ بھیک مانگتے نظر آتے ہیں۔ کم از کم کراچی میں بھیک مانگنے والوں میں پٹھان لوگوں کا تناسب بہت کم نظر آتا ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
سکھوں کا تو پتہ نہیں لیکن یہ بات کافی حد تک پٹھان قوم کے لئے درست ہے۔ بہت کم ہی پٹھان لوگ بھیک مانگتے نظر آتے ہیں۔ کم از کم کراچی میں بھیک مانگنے والوں میں پٹھان لوگوں کا تناسب بہت کم نظر آتا ہے۔
میں نے یہاں سیالکوٹ میں کئی ایک پٹھان بھیک مانگتے ہوئے دیکھے ہیں لیکن نسبتا کم ہوتے ہیں، ہو سکتا ہے کسی زمانے میں یہ بات درست رہی ہو۔ سکھوں کے بارے میں یہ بات کافی مشہور ہے، تائید انڈیا، مشرق وسطیٰ، مشرق بعید اور شمالی امریکہ کے دوست ہی کر سکتے ہیں یعنی جہاں سکھوں کی تعداد نسبتا زیادہ ہے۔
 

جاسمن

لائبریرین
سکھوں کا تو پتہ نہیں لیکن یہ بات کافی حد تک پٹھان قوم کے لئے درست ہے۔ بہت کم ہی پٹھان لوگ بھیک مانگتے نظر آتے ہیں۔ کم از کم کراچی میں بھیک مانگنے والوں میں پٹھان لوگوں کا تناسب بہت کم نظر آتا ہے۔
ہمارے ہاں جو پٹھان دکھائی دیتے ہیں۔وہ زیادہ تر چھوٹے چھوٹے بڑے کاموں سے منسلک ہوتے ہیں لیکن بھیک بالکل نہیں مانگتے۔
 

قیصرانی

لائبریرین
ہمارے ہاں جو پٹھان دکھائی دیتے ہیں۔وہ زیادہ تر چھوٹے چھوٹے بڑے کاموں سے منسلک ہوتے ہیں لیکن بھیک بالکل نہیں مانگتے۔
جی، جنوبی پنجاب میں پٹھان ہمیشہ کام کرتے دکھائی دیتے ہیں، چاہے وہ بچے ہوں یا بڑے
 
Top