جو لوگ غربت کی لکیر سے نیچے ہیں، انکی معاشی حالت انتہائی ابتر ہے۔ لیکن کچھ تبصروں سے گمان ہوا کہ لوگوں کے گھروں میں کام کرنا اچھا خاصا منافع بخش سلسلۂ روزگار ہے۔ اگر انکی خوشحالی کا واقعی یہ عالم ہے تو پھر اشرافیہ کے بعد شاید انہی کا نمبر آتا ہو۔
دراصل لڑی کے موضوع کی مناسبت سے بات یہ ہو رہی تھی کہ بھیک کو پیشہ بنانے سے بہتر ہے کہ بندہ حقیر سے حقیر کام پر بھی راضی ہو جائے، یہ کم از کم اس لحاظ سے بہتر ہے کہ اس طرح مذکورہ شخص معاشرے پر بوجھ نہیں بنے گا اور محنت کی روزی روٹی کما کر اس کی اپنی بھی عزتِ نفس کسی حد تک بحال ہوسکے گی۔ ساتھ ساتھ معاشرے میں پیشہ ورانہ گداگری میں بھی کچھ کمی واقع ہوگی۔
جس طرح یہ کہنا مناسب نہیں ہے کہ گھروں میں کام کرنے سے بہتر ہے کہ انسان پیشہ ور گداگر بن جائے اسی طرح یہ کہنا بھی مناسب نہیں ہے کہ گھروں میں کام کرنے والوں کے وارے نیارے ہوا کرتے ہیں۔
بس یہ کہا جا سکتا ہے کہ جب تک کوئی بہتر روزگار یا ذریعہ معاش میسر نہ ہو انسان کے لئے بہتر ہے کہ وہ بھکاری بننے کے بجائے کوئی معمولی کام بھی کرنے پر راضی ہو جائے تاکہ وہ اپنا گزارا چلا سکے اور معاشرے میں گداگری کو فروغ دینے کا باعث نہ بنے۔