آپ کے ہاں سائلین کس طرح فریاد کرتے ہیں؟؟؟

سیما علی

لائبریرین
بھکاریوں اور ان کی مکاریوں سے بچنا بہت مشکل کام ہے۔ :)
مکار شاطر اور چالباز بھی اب تو یہ واردات رمضان میں بھی کرتے ہمیں تو ایسا لگتا ہے کہ پورے پاکستان سے پیشہ ور گداگر ہجرت کرکے کراچی میں قیام پذیر ہیں ۔۔
ایک جاننے والوں کے گھر پچھلے رمضان !افطار سے تھوڑی دیر ،ایک بزرگ خاتون نے دستک دی کہ کسی کے ساتھ آئی تھی تو انتظار کر رہی تھی ۔ابھی تک پہنچے نہیں میرا بیٹا اور بہو ۔تو کیا میں وضو کر کے نماز پڑھ سکتی ہوں ۔۔اب ایسے حالت میں کسی بظاہر صاف ستُھری عورت کو رمضان میں انسان اندر آنے دیتآ ہے کہ نماز پڑھنا ہے ۔غسلخانہ میں وضو کرنے جاتی ہیں تو ۔گھر والے افطار سے پہلے باورچی خانے میں خواتین مصروف ہوتیں ہیں گیسٹ روم میں اُن خاتون کو کہا گیا کہ وضو کرلیں اسی دوران دوبارہ گیٹ پر کوئی آیا تو دیکھا دو تین لڑکے گن لے کر اندر گھس آئے اور پھر ڈکیتی کی واردات ہوئی معلوم یہ ہوا کہ وہ خاتون ان لڑکوں کی ساتھی تھیں۔۔اور بیچارے گھر والے اُنھیں بوڑھی اور نمازی پریشان حال سمجھ رہے تھے
 

La Alma

لائبریرین
یعنی 66 روپے روزانہ۔ اگر کوئی چار گھروں میں بھی کام کرے تو تقریباً 265 روپے یومیہ بنتے ہیں جو کہ انتہائی کم ہیں۔
کہتے ہیں کہ فقر انسان کو کفر تک پہنچا دیتا ہے۔ جہاں محنت کے باوجود اتنی اجرت نہ ملے کہ دو وقت کی روٹی خریدی جا سکے وہاں یا تو جرائم پنپتے ہیں یا پھر سوال کرنا عام ہوجاتا ہے۔ اب ایسے فاقہ کشوں کو خودداری کا درس کیا ہی نفع پہنچا سکتا ہے۔ پیشہ ور گداگروں کا معاملہ البتہ الگ ہے۔
 

سید عمران

محفلین
گھروں میں کام کرنے والی خواتین صرف ایک کام نہیں کرتیں. برتن جھاڑو پونچھا سمیت تین چار کام کرتی ہیں. پھر تنخواہ کے علاوہ بھی ان کا خیال رکھا جاتا ہے. اور جہاں ان کا کام نہیں بنتا وہ اس گھر کو چھوڑ کر دوسری راہ لیتی ہیں!!!
 

سید عاطف علی

لائبریرین
گھروں میں کام کرنے والی خواتین صرف ایک کام نہیں کرتیں. برتن جھاڑو پونچھا سمیت تین چار کام کرتی ہیں. پھر تنخواہ کے علاوہ بھی ان کا خیال رکھا جاتا ہے. اور جہاں ان کا کام نہیں بنتا وہ اس گھر کو چھوڑ کر دوسری راہ لیتی ہیں!!!
میرے خیال میں ایسی خواتین ایک ہی دن میں کئی گھروں میں کام کرتی ہیں ۔شاید چار پانچ یا زیادہ گھر بھی نمٹا دیتی ہوں ۔
 

محمداحمد

لائبریرین
ایک جاننے والوں کے گھر پچھلے رمضان !افطار سے تھوڑی دیر ،ایک بزرگ خاتون نے دستک دی کہ کسی کے ساتھ آئی تھی تو انتظار کر رہی تھی ۔ابھی تک پہنچے نہیں میرا بیٹا اور بہو ۔تو کیا میں وضو کر کے نماز پڑھ سکتی ہوں ۔۔اب ایسے حالت میں کسی بظاہر صاف ستُھری عورت کو رمضان میں انسان اندر آنے دیتآ ہے کہ نماز پڑھنا ہے ۔غسلخانہ میں وضو کرنے جاتی ہیں تو ۔گھر والے افطار سے پہلے باورچی خانے میں خواتین مصروف ہوتیں ہیں گیسٹ روم میں اُن خاتون کو کہا گیا کہ وضو کرلیں اسی دوران دوبارہ گیٹ پر کوئی آیا تو دیکھا دو تین لڑکے گن لے کر اندر گھس آئے اور پھر ڈکیتی کی واردات ہوئی معلوم یہ ہوا کہ وہ خاتون ان لڑکوں کی ساتھی تھیں۔۔اور بیچارے گھر والے اُنھیں بوڑھی اور نمازی پریشان حال سمجھ رہے تھے

یہ تو بھکاری نہ ہوئے بلکہ ڈاکو ہوئے۔
 
ہمارے ہاں جو پٹھان دکھائی دیتے ہیں۔وہ زیادہ تر چھوٹے چھوٹے بڑے کاموں سے منسلک ہوتے ہیں لیکن بھیک بالکل نہیں مانگتے۔
آج صبح سے تقریباًسات آٹھ مرد و خواتین جو امداد یا بھیک کے لیے آئے ان میں سے تین پٹھان تھے۔ حالات شاید اس قوم کو بھی اس نہج پر لے آئی ہے۔
 

زیک

مسافر
میرے خیال میں ایسی خواتین ایک ہی دن میں کئی گھروں میں کام کرتی ہیں ۔شاید چار پانچ یا زیادہ گھر بھی نمٹا دیتی ہوں ۔
چھ گھر کہہ لیں۔ جاسمن کے دو ہزار ماہانہ فی کام کے حساب سے 400 روپے روزانہ بنے۔ آپ اس میں ایک شخص کا بجٹ بنا کر دکھائیں تو مانیں خاندان کی کفالت تو دور کی بات ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
چھ گھر کہہ لیں۔ جاسمن کے دو ہزار ماہانہ فی کام کے حساب سے 400 روپے روزانہ بنے۔ آپ اس میں ایک شخص کا بجٹ بنا کر دکھائیں تو مانیں خاندان کی کفالت تو دور کی بات ہے۔
آپ کی بات درست ہے، ایسے خاندانوں کی حالت ناگفتہ بہ ہوتی ہے لیکن اصل زندگی بچوں کی برباد ہوتی ہے۔ عام طور پر ایسے گھرانوں میں بچوں کی تعداد زیادہ ہوتی ہے اور ان بیچاروں کی جب کھیلنے کودنے اور اسکول جانے کی عمر ہوتی ہے ان کو کام پر لگا دیا جاتا ہے کہ فی بچہ سو دو سو دیہاڑی تو کما ہی لائے گا اور یوں وہ اس ظالم نظام کی چکی میں پس جاتے ہیں۔ کچھ تو ہنر وغیرہ سیکھ لیتے ہیں لیکن زیادہ تر نشوں پر لگ جاتے ہیں یا پھر جرائم میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔ یہ ایک ایسا شیطانی چکر ہے جس سے شاید ہی کبھی ہمارا معاشرہ نکل سکے!
 

عدنان عمر

محفلین
یہاں کراچی میں کام والیاں جھاڑو پونچھے کے کام کے کم از کم 2 ہزار روپے ماہانہ لیتی ہیں۔ وہ ایک گھر کو 20 سے 30 منٹ میں نمٹا لیتی ہیں؛ یعنی ایک گھنٹے کے چار ہزار روپے ماہانہ۔
اب اگر وہ روز کے پانچ گھنٹے بھی کام کرتی ہیں تو با آسانی 20 ہزار روپے ماہانہ کماتی ہیں۔ انھیں ہفتے کی ایک چھٹی ملتی ہے اور مہینے میں ایک آدھ چھٹی وہ ویسے ہی کر لیتی ہیں جس کی تنخواہ نہیں کٹتی۔ پھر ویسے بھی ان کا خیال رکھا جاتا ہے۔
مجھے معلوم ہے کہ 20 ہزار ماہانہ کی رقم خاصی قلیل ہے، لیکن یہ ضروری نہیں ہے کہ ایک گھر سے ایک ہی خاتون کام پر لگی ہو۔ عموماً ایک گھرانے سے دو عورتیں روانہ پانچ گھنٹے کام کر کے کم از کم 40 ہزار ماہانہ کماتی ہیں؛ یا ایک کام والی اور اس کا مزدور شوہر اپنی اپنی ملازمتوں سے مشترکہ طور پر چالیس سے پچاس ہزار روپے ماہانہ کماتے ہیں تو چلیں گھر کی دال روٹی چل جاتی ہے۔
اللّہﷻ سب کو آسانیاں عطا فرمائے، آمین۔
 

زیک

مسافر
لڑی تو سائلین سے متعلق ہے لیکن اکثر دیکھا ہے کہ امرا خود کو بمشکل متوسط طبقے کا قرار دیتے ہیں اور غربا کے ہاں پیسے کی فراوانی اور آسانی کا رونا روتے رہتے ہیں۔
 

جاسمن

لائبریرین
آج صبح سے تقریباًسات آٹھ مرد و خواتین جو امداد یا بھیک کے لیے آئے ان میں سے تین پٹھان تھے۔ حالات شاید اس قوم کو بھی اس نہج پر لے آئی ہے۔
اللہ اکبر!
پٹھانوں کو میں نے چھوٹے سے چھوٹا کام کرتے دیکھا ہے، مانگتے کبھی بھی نہیں دیکھا۔ اور مجھے اس بات پہ بہت اچھا لگتا تھا کہ یہ لوگ کسی محنت میں عار نہیں سمجھتے۔
اللہ سب کو آسانیاں دے۔ رزق حلال دے اور اس میں بے حد کشادگی عطا فرمائے۔ سب کی پریشانیاں دور کرے۔ آمین!
 

سید عمران

محفلین
آپ کی بات درست ہے، ایسے خاندانوں کی حالت ناگفتہ بہ ہوتی ہے لیکن اصل زندگی بچوں کی برباد ہوتی ہے۔ عام طور پر ایسے گھرانوں میں بچوں کی تعداد زیادہ ہوتی ہے اور ان بیچاروں کی جب کھیلنے کودنے اور اسکول جانے کی عمر ہوتی ہے ان کو کام پر لگا دیا جاتا ہے کہ فی بچہ سو دو سو دیہاڑی تو کما ہی لائے گا اور یوں وہ اس ظالم نظام کی چکی میں پس جاتے ہیں۔ کچھ تو ہنر وغیرہ سیکھ لیتے ہیں لیکن زیادہ تر نشوں پر لگ جاتے ہیں یا پھر جرائم میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔ یہ ایک ایسا شیطانی چکر ہے جس سے شاید ہی کبھی ہمارا معاشرہ نکل سکے!
بے شک جرائم کی شرح غریب بچوں میں زیادہ ہے لیکن اشرافیہ کا صرف ایک فرد جو جرائم کرتا ہے سارے غریبوں کے جرائم ان کے آگے پانی بھرتے ہیں...
اصل شیطانی چکر تو ان لوگوں کا جس نے ہمیں آپ کو گھن چکر بنا کر رکھا ہوا ہے!!!
 

سید عمران

محفلین
جو لوگ گھروں میں کام کرنے والی خواتین کے ناگفتہ بہ حالات پر مشوش ہیں وہ بتاسکتے ہیں کہ یہ لوگ مع اہل خانہ ہر چند ماہ بعد کراچی سے پنجاب جانے کے اخراجات کیسے افورڈ کرلیتے ہیں؟؟؟
کتنے محفلین ہیں جو بظاہر بھاری تنخواہ لینے کے باوجود ہر سال مع اہل و عیال سیر سپاٹے پر جانا افورڈ کرسکتے ہیں؟؟؟
جبکہ ان غرباء کا یہ حال ہے کہ کسی کی وفات ہو یا شادی یا دیگر وجوہات، آئے دن گاؤں کا چکر لگتا رہتا ہے. اور جو لوگ کراچی میں شادی کرتے ہیں ان کے شاہانہ انداز کا تماشہ تو سب دیکھتے ہیں کہ کیسے ڈھول ڈھمکے اور رسومات کی بھرمار سے ہوتی ہیں. پھر یہ لوگ اپنے حالات کا اتنا رونا نہیں روتے جتنے محفلین ان کے بارے میں خود ساختہ بجٹ بنا کر فکر مند نظر آرہے ہیں!!!
 
آخری تدوین:

جاسمن

لائبریرین
یہاں کراچی میں کام والیاں جھاڑو پونچھے کے کام کے کم از کم 2 ہزار روپے ماہانہ لیتی ہیں۔ وہ ایک گھر کو 20 سے 30 منٹ میں نمٹا لیتی ہیں؛ یعنی ایک گھنٹے کے چار ہزار روپے ماہانہ۔
اب اگر وہ روز کے پانچ گھنٹے بھی کام کرتی ہیں تو با آسانی 20 ہزار روپے ماہانہ کماتی ہیں۔ انھیں ہفتے کی ایک چھٹی ملتی ہے اور مہینے میں ایک آدھ چھٹی وہ ویسے ہی کر لیتی ہیں جس کی تنخواہ نہیں کٹتی۔ پھر ویسے بھی ان کا خیال رکھا جاتا ہے۔
مجھے معلوم ہے کہ 20 ہزار ماہانہ کی رقم خاصی قلیل ہے، لیکن یہ ضروری نہیں ہے کہ ایک گھر سے ایک ہی خاتون کام پر لگی ہو۔ عموماً ایک گھرانے سے دو عورتیں روانہ پانچ گھنٹے کام کر کے کم از کم 40 ہزار ماہانہ کماتی ہیں؛ یا ایک کام والی اور اس کا مزدور شوہر اپنی اپنی ملازمتوں سے مشترکہ طور پر چالیس سے پچاس ہزار روپے ماہانہ کماتے ہیں تو چلیں گھر کی دال روٹی چل جاتی ہے۔
اللّہﷻ سب کو آسانیاں عطا فرمائے، آمین۔
میں بھی کچھ اس طرح سے بتانا چاہ رہی تھی۔
کوئی بھی کام کرنے والی خاتون اکثر اوقات ایک ہی گھر میں کئی کام کرتی ہے۔ ایک طرف کپڑے دھونے کی مشین لگی ہے تو دوسری طرف جھاڑو دے رہی ہے۔ وہ اپنی بیٹیوں کو آزادانہ کسی کے گھر کم ہی کام پہ بھیجتی ہیں۔ زیادہ تر اپنے ساتھ لے آتی ہیں اور وہ ساتھ میں کام کراتی ہیں۔ دونوں مل کے جلدی کام ختم کرتی ہیں۔ انھوں نے کئی گھر پکڑے ہوتے ہیں۔ اور تقریباً ہر گھر سے کھانا، چائے، ساتھ لے جانے کے لیے کھانا، پھل وغیرہ ملتا ہے۔ کچھ خواتین خود منہ سے مانگ لیتی ہیں۔۔ یہ توا فالتو ہے، دے دیں۔ فلاں برتن میرے پاس نہیں آپ کے پاس کام نہیں آ رہا، دے دیں وغیرہ۔ لیکن زیادہ تر خود نہیں مانگتیں۔ پھر بھی اکثر لوگ کھانے پینے کی چیزوں کے ساتھ برتن،نئے پرانے کپڑے،جوتے وغیرہ دیتے رہتے ہیں۔ اپنے لیے سودا لاتے کبھی ان کے لیے بھی کچھ لا دیتے ہیں۔ رمضان میں تو بہت دیا جاتا ہے۔ ان کے بچوں خاص بیٹیوں کی شادیوں پہ سب کا سب سامان ان ہی گھروں سے جاتا ہے۔
گھر میں ریفریجریٹر بدلنا ہے یا کپڑے دھونے کی مشین، پرانی والی انھیں دے دی جاتی ہے۔ چھان بورا، ردی وغیرہ بیچ کے پیسے رکھنے کا اختیار انھیں ملتا ہے۔ بعض اوقات ان کے کسی بیٹے، شوہر یا بھائی کو ملازمت دلائی جاتی ہے۔
میرے پاس ایک خاتون آتی ہیں، بہت ہی محنتی ہیں۔ انھوں نے گھروں میں کام کر کر کے اپنا گھر بنایا دس مرلے کا۔ گاڑی خریدی۔ اور بچوں کی شادیاں کیں۔ میاں ویلا ہے۔ اب بے چاری تھک گئی ہے۔ بیٹے بھی نکمے نکلے۔ شکر ہے کہ مکان اس کے نام ہے ورنہ میاں نے کب کا بیچ دینا تھا۔
استری کا اکیلا کام کرنا ہو تو ہفتے میں دو سے تین دن ہی جانا ہوتا ہے۔ کلف والے کپڑے دھوبی کے پاس جاتے ہیں۔ باقی کپڑے بہت آسان ہوتے ہیں۔ اگر زیادہ سے زیادہ ایک گھنٹہ بھی لگتا ہو تو مہینے میں دس گھنٹے اور دس گھنٹوں کے دو ہزار۔ چائے کھانا وغیرہ علیحدہ۔ گو کہ یہ کم ہیں لیکن نہ ہونے اور مانگنے سے بہت ہی بہتر ہے۔
 

جاسمن

لائبریرین
جو لوگ گھروں میں کام کرنے والی خواتین کے ناگفتہ بہ حالات پر مشوش ہیں وہ بتاسکتے ہیں کہ یہ لوگ مع اہل خانہ ہر چند ماہ بعد کراچی سے پنجاب جانے کے اخراجات کیسے افورڈ کرلیتے ہیں؟؟؟
کتنے محفلین ہیں جو بظاہر بھاری تنخواہ لینے کے باوجود ہر سال مع اہل و عیال سیر سپاٹے پر جانا افورڈ کرسکتے ہیں؟؟؟
جبکہ ان غرباء کا یہ حال ہے کہ کسی کی وفات ہو یا شادی یا دیگر وجوہات، آئے دن گاؤں کا چکر لگتا رہتا ہے. اور جو لوگ کراچی میں شادی کرتے ہیں ان کے شاہانہ انداز کا تماشہ تو سب دیکھتے ہیں کہ کیسے ڈھول ڈھمکے اور رسومات کی بھرمار سے ہوتی ہیں. پھر یہ لوگ اپنے حالات کا اتنا رونا نہیں روتے جتنے محفلین ان کے بارے میں خود ساختہ بجٹ بنا کر فکر مند نظر آرہے ہیں!!!
شادی غمی پہ واقعی بہت زیادہ جاتے ہیں۔ لینا دینا ۔ کرایہ بھاڑا۔ کتنا خرچہ ہوتا ہے۔ جبکہ ادھر ہم میں سے کئی لوگ ہوشربا کرائے وغیرہ سے گھبرا کے بہانہ بنا دیتے ہیں۔
یہاں سے کئی خواتین لاہور اور زیادہ تر کراچی جاتی ہیں کہ وہاں اجرت زیادہ ملتی ہے۔
ایک اور بات کہ کئی ایسی خواتین کے گھروں کے کمروں وغیرہ اور بعض اوقات گھروں تک کی تعمیر وہ لوگ کرا دیتے ہیں جہاں یہ کام کرتی ہیں۔
 
Top