ابولکلام آزاد کی نظر میں مسٹرجناح بحیثیت ایک فرقہ پرست

عثمان

محفلین
آپ کو مبارک ہو کہ آپ کی محنت کا وہ پھل جو نیوٹن کے مذہبی خطبات، آئن سٹائن کی ایسی کی تیسی اور ٹمبکٹو کے سفرناموں جیسے علم و دانش سے منور تھریڈز میں آپ کو نہ مل سکا وہ بالآخر تحریک پاکستان جیسے آزمائے ہوئے قابل بھروسہ موضوع میں آپ کو مل گیا۔ بقول آپ کے واجبی سی تعلیم والے محفلین سے اور توقع بھی کیا ہو سکتی تھی۔
آپ اپنے اس مشن کو جاری رکھتے ہوئے اب ہمیں چھاپہ خانہ کے نقصانات،تاتاریوں کی مہمات اور ابن بطوطہ کے انکشافات وغیرہ سے بھی آگاہ کرتے جائیں۔ ہو سکتا ہے کہ ہم کچھ نیا سیکھ ہی جائیں اور یہ محفل آپ کی نیک خواہشات پر پورا اترتے ہوئے ایک فورم کی سطح سے اٹھ کر ایک ادارے کی شکل اختیار کر جائے۔
 
آخری تدوین:

سید رافع

محفلین
آپ کو مبارک ہو کہ آپ کی محنت کا وہ پھل جو نیوٹن کے مذہبی خطبات، آئن سٹائن کی ایسی کی تیسی اور ٹمبکٹو کے سفرناموں جیسے علم و دانش سے منور تھریڈز میں آپ کو نہ مل سکا وہ بالآخر تحریک پاکستان جیسے آزمائے ہوئے قابل بھروسہ موضوع میں آپ کو مل گیا۔ بقول آپ کے واجبی سی تعلیم والے محفلین سے اور توقع بھی کیا ہو سکتی تھی۔
آپ اپنے اس مشن کو جاری رکھتے ہوئے اب ہمیں چھاپہ خانہ کے نقصانات،تاتاریوں کی مہمات اور ابن بطوطہ کے انکشافات وغیرہ سے بھی آگاہ کرتے جائیں۔ ہو سکتا ہے کہ ہم کچھ نیا سیکھ ہی جائیں اور یہ محفل آپ کی نیک خواہشات پر پورا اترتے ہوئے ایک فورم کی سطح سے اٹھ کر ایک ادارے کی شکل اختیار کر جائے۔
ارے عثمان بھائی معذرت اگر آپ کو کہیں بے قدری کی بات محسوس ہوئی ہو۔ میں تو خود محفلین سے بہت کچھ سیکھتا ہوں۔ پھر معذرت آپ ذرا بھی دل میں محسوس نہ کریں۔ اللہ ہمارا حامی و ناصر ہو۔ خوش رہیے۔
 

جاسم محمد

محفلین
جب گاندھی جی نے 1919 میں خلافت موومنٹ کے ساتھ دینے کا اعلان کیا تو مسٹر جناح نے اس کی مخالفت کی کہ یہ ترکی کا مسئلہ ہے مسلمانوں یا ہند کے مسلمانوں کا مسئلہ نہیں ہے۔
ہاں تو کیا خلافت عثمانیہ صرف ترکوں کی خلافت نہیں تھی؟ اس کا ہندوستان کے مسلمانوں سے کیا لینا دینا تھا؟ قائد اعظم کا اس حوالہ سے موقف بالکل درست تھا۔ جبکہ گاندھی نے خلافت موومنٹ کی حمایت کر کے بدنیتی کا ثبوت دیا تھا۔
 

جاسم محمد

محفلین
آج کے ہندوستان میں دالعلوم دیوبند، جامعہ مدرسہ منظر اسلام بریلی احمد رضا خان اور مسلمانوں کی وہ تمام جماعتیں مثلا جماعت اسلامی، جماعت اہل حدیث انڈیا، دعوت اسلامی وغیرہ ویسے ہی کام کر رہی ہیں جیسے کہ پاکستان میں
واقعی؟ پاکستان میں تو ان مذہبی جماعتیں نے ہمیشہ بوٹ پالش کا کردار ادا کیا ہے۔ کیا بھارت میں بھی ایسا ہی ہے؟
 

جاسم محمد

محفلین
لیکن مسلم لیگ تنہا حکومت بنا نہیں سکتی تھی اور بات چیت اسکی دیگر پارٹیز سے کامیاب نہیں ہوئی۔ کیا پھر بھی مولانا کو حق نہ تھا کہ کوشش کرتے؟
جمہوریت میں الیکشن جیتنے کے بعد اکثریتی پارٹی کا پہلا حق ہوتا ہے کہ وہ حکومت بنائے۔ اور اگر وہ اس میں کامیاب نہ ہو سکے تو پھر اسکے بعد آنے والی جماعت یا جماعتوں کو حق ملتا ہے۔ مولانا آزاد نے اس جمہوری اصول و روایت پر چلنے کی بجائے مسلم لیگ کی حکومت پنجاب میں بننے ہی نہیں دی۔
 

جاسم محمد

محفلین
یعنی دین کے نام پر الگ ملک بنانا غلط ہوا؟
اس وقت تین معروف ممالک ایسے ہیں جو دین یا مذہب کے نام پر بٹوارا کر کے ایک دوسرے سے الگ ہو گئے: ہندو بھارت، مسلم پاکستان اور یہودی اسرائیل
لیکن آج ۷۵ سال بعد بھی ان تمام ممالک میں مذہبی اقلیتوں کے مسائل ختم نہ ہو سکے۔ اس سے یہ سبق ملتا ہے کہ دین یا مذہب کے نام پر اپنی الگ قوم و ملک بنا لینا عملی طور پر مستقبل میں بہت سارے مسائل کھڑے کر دیتا ہے۔
سید رافع
 

زیک

مسافر
جمہوریت میں الیکشن جیتنے کے بعد اکثریتی پارٹی کا پہلا حق ہوتا ہے
جوڑ توڑ اوریونینسٹ پارٹی کی کہانی چھوڑ کر صرف یہ کہنا چاہتا ہوں کہ مسلم لیگ پنجاب میں اس وقت اکثریتی پارٹی نہیں تھی اور مسئلہ مخلوط حکومت کا تھا جس سے آپ جیسے نارویجین کو کچھ واقفیت ہونی چاہیئے۔

معاملہ یوں ہے کہ یہاں اکثر نے بنیادی تاریخ نہیں پڑھی تو بحث یا گفتگو کیسے ہو۔ جیسے محمداحمد کہتے پائے گئے کہ پاکستان میں 95 فیصد سے زائد مسلمان تھے
 

محمد وارث

لائبریرین
جی بالکل ایسا ہی ہے۔ مولانا آزاد نے مسلم لیگ کیساتھ پنجاب میں زیادتی کی تھی۔
اکیلے کانگریس یا مولانا نے یہ سب نہیں کیا تھا، اس وقت کی اسٹیبلشمنٹ یعنی انگریزوں کو مت بھولیے۔ حکومت بنانے کی دعوت انگریز گورنر نے دینی تھی جو وہ مسلم لیگ کو دینا نہیں چاہتا تھا کیونکہ ان کی اپنی پسندیدہ یونینسٹ پارٹی تھی جس کو پورا موقع اور وقت دیا گیا کہ وہ کانگریس اور اکالی دل کے ساتھ ڈیل کرے اور پھر انگریز گورنر نے مسلم لیگ کی بجائے کولیشن کو حکومت بنانے کی دعوت دے ڈالی۔

صرف اس موضوع کو مکمل کرنے کے لیے لکھ رہا ہوں کہ پنجاب میں لیگ کو حکومت نہ ملنا ایک طرح سے لیگ کے لیے نعمت غیر مترقبہ ثابت ہوا۔ لیگ نے اسے زیادتی کے طور پر کیش کیا اور راتوں رات ان کی مقبولیت دو چند ہو گئی اور پھر انہوں نے سول نافرمانی کی تحریک چلائی اور بلآخر 1947ء کے شروع میں پنجاب حکومت مستغفی ہو گئی۔
 
آخری تدوین:

سید رافع

محفلین
واقعی؟ پاکستان میں تو ان مذہبی جماعتیں نے ہمیشہ بوٹ پالش کا کردار ادا کیا ہے۔ کیا بھارت میں بھی ایسا ہی ہے؟
پاکستان میں تو سکیولر جماعتیں بھی بوٹ پالش کر رہی ہیں۔ کیا آپ اس کی اصل وجہ بیان کر سکتے ہیں؟
 

سید رافع

محفلین
اس وقت تین معروف ممالک ایسے ہیں جو دین یا مذہب کے نام پر بٹوارا کر کے ایک دوسرے سے الگ ہو گئے: ہندو بھارت، مسلم پاکستان اور یہودی اسرائیل
لیکن آج ۷۵ سال بعد بھی ان تمام ممالک میں مذہبی اقلیتوں کے مسائل ختم نہ ہو سکے۔ اس سے یہ سبق ملتا ہے کہ دین یا مذہب کے نام پر اپنی الگ قوم و ملک بنا لینا عملی طور پر مستقبل میں بہت سارے مسائل کھڑے کر دیتا ہے۔
سید رافع

پاکستان میں مسلم اکثریت کے مسائل بھی حل نہ ہوئے۔ معاملہ مذہبی اقلیت اکثریت کا نہیں ہے، آئین پر عملداری کا ہے۔ آپ نے جو سبق اخذ کیا ہے اس کی اس جہت سے میں متفق ہوں کہ انسان کو اپنے اندر موجود نور ہدایت کے موافق علاقے فتح کرنے چاہیں۔ باقی انسانی مسائل تو زندگی کے ساتھ ہیں چاہے آپ مذہبی ملک میں رہیں یا سکیولر ملک میں زندگی بسر کریں۔ ان مسائل کو مل جل کر طے کرنا چاہیے۔
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
واقعی؟ پاکستان میں تو ان مذہبی جماعتیں نے ہمیشہ بوٹ پالش کا کردار ادا کیا ہے۔ کیا بھارت میں بھی ایسا ہی ہے؟
پاکستان میں تو سکیولر جماعتیں بھی بوٹ پالش کر رہی ہیں۔ کیا آپ اس کی اصل وجہ بیان کر سکتے ہیں؟
آپ صاحبان "بحث" جاری رکھیں تاکہ بعد میں آنے والے آپ کی "دانشمندانہ دلیلوں" سے استفادہ کر سکیں۔ لیکن کیا یہ باتیں تمیز اور تہذیب کے دائرے سے نکل کر ہی کرنی پڑتی ہیں۔
آپ "پڑھے لکھے" لوگ ہیں بھئی، زبان کو شائستہ رکھیں ٹرول مت بنیں۔
 

علی وقار

محفلین
آپ صاحبان "بحث" جاری رکھیں تاکہ بعد میں آنے والے آپ کی "دانشمندانہ دلیلوں" سے استفادہ کر سکیں۔ لیکن کیا یہ باتیں تمیز اور تہذیب کے دائرے سے نکل کر ہی کرنی پڑتی ہیں۔
آپ "پڑھے لکھے" لوگ ہیں بھئی، زبان کو شائستہ رکھیں ٹرول مت بنیں۔
روفی بھائی، بوٹ پالش کرنا بری بات نہیں ۔
بالخصوص ہمارے ہاں کے سیاست دانوں کے لیے، بلکہ وہ تو اسے سیاسی مقاصد کے حصول کا لازمہ سمجھتے ہیں۔
 

سید رافع

محفلین
اکیلے کانگریس یا مولانا نے یہ سب نہیں کیا تھا، اس وقت کی اسٹیبلشمنٹ یعنی انگریزوں کو مت بھولیے۔ حکومت بنانے کی دعوت انگریز گورنر نے دینی تھی جو وہ مسلم لیگ کو دینا نہیں چاہتا تھا کیونکہ ان کی اپنی پسندیدہ یونینسٹ پارٹی تھی جس کو پورا موقع اور وقت دیا گیا کہ وہ کانگریس اور اکالی دل کے ساتھ ڈیل کرے اور پھر انگریز گورنر نے مسلم لیگ کی بجائے کولیشن کو حکومت بنانے کی دعوت دے ڈالی۔

صرف اس موضوع کو مکمل کرنے کے لیے لکھ رہا ہوں کہ پنجاب میں لیگ کو حکومت نہ ملنا ایک طرح سے لیگ کے لیے نعمت غیر مترقبہ ثابت ہوا۔ لیگ نے اسے زیادتی کے طور پر کیش کیا اور راتوں رات ان کی مقبولیت دو چند ہو گئی اور پھر انہوں نے سول نافرمانی کی تحریک چلائی اور بلآخر 1947ء کے شروع میں پنجاب حکومت مستغفی ہو گئی۔

جمہوریت میں اکثریت حکومت بناتی ہے۔

لیگ کی سادہ اکثریت نہیں تھی کہ وہ حکومت بنا سکے۔ ایسے میں کانگریس اور دیگر جماعتوں کو حق تھا کہ جمہوری طریقے پر مل کر حکومت بنائیں۔ حکومتیں اسی لیے بنائی جاتی ہیں کہ خون نہ بہے۔ جمہوریت اسی لیے اختیار کی جاتی ہے کہ قتل اور انارکی کا بازار گرم نہ ہو۔ لیکن مسلم لیگ کے غیر جمہوری طریقوں سے پنجاب خون سے رنگ گیا۔ نہ صرف تقسیم سے پہلے بلکہ تقسیم ہند کے بعد بھی سب سے زیادہ پنجاب میں قتل عام ہوا اور خون کی ندیاں بہہ گئیں۔ سکھوں کی اکالی پارٹی لیگ کی رویے سے سخت ناراض تھی۔

کیا 2 مارچ 1947 کو مسٹر خضر حیات ٹوانا کی چیف منسٹر کے عہدہ سے جبری رخصت کی ذمہ داری مسلم لیگ کی خونی سول نافرمانی کی تحریک پر نہیں؟ کیا جو گورنر راج لگا اور جو خون بہا اسکی ذمہ داری مسٹر جناح اور لیاقت علی خان پر نہیں؟ لیگ کی سادہ اکثریت نہیں تھی سو اب جو اکثریت میں تھے ان کی رائے کو قبول کرنا ہی جمہوریت اور خون خرابے سے بچنے کا طریقہ تھا۔
 

سید رافع

محفلین
ہاں تو کیا خلافت عثمانیہ صرف ترکوں کی خلافت نہیں تھی؟ اس کا ہندوستان کے مسلمانوں سے کیا لینا دینا تھا؟ قائد اعظم کا اس حوالہ سے موقف بالکل درست تھا۔ جبکہ گاندھی نے خلافت موومنٹ کی حمایت کر کے بدنیتی کا ثبوت دیا تھا۔
خلافت عثمانیہ کے خاتمے کے منصوبے پر ساری دنیا میں مسلمانوں نے احتجاج کیا۔ میں نے یہ حوالہ اس وجہ سے دیا:
سٹر جناح نہ ہی آزادی ہند کے بارے میں سنجیدہ تھے اور نہ ہی مسلمانوں کے جذبات کے بارے میں سنجیدہ تھے۔
 

سید رافع

محفلین
جبکہ گاندھی نے خلافت موومنٹ کی حمایت کر کے بدنیتی کا ثبوت دیا تھا۔
خلافت موومنٹ کی زک سلطنت برطانیہ کو پہنچتی تھی جس سے آزادی کے لیے گاندھی سواراج (یا عدم تعاون) کی تحریک پہلے ہی چلا رہے تھے۔ گاندھی ہندوستان کی آزادی کے لیے سنجیدہ تھے اور لیگی فرقہ وارانہ سیاست کے خلاف تھے اسی لیے انہوں نے خلافت موومنٹ کی حمایت کی۔
 

سید رافع

محفلین
اس پوری لڑی کا خلاصہ یہ ہے کہ اگر حکومت مسلمانوں کے ہاتھوں میں نہ ہو، بلکہ انگریز یا ہندووں کے ہاتھ میں ہو، توکیا مسلمان اچھے انسان رہ سکتے ہیں؟
 
آخری تدوین:

جاسم محمد

محفلین
جس زمانے میں ہم بوائے اسکاؤٹ ہوا کرتے تھے ۔۔۔ تب مختلف بیجز حاصل کرنے کے لیے مرتب کی گئی ٹاسک لسٹ میں بوٹ پالش کرنا بھی ایک ٹاسک ہوا کرتا تھا :)
خیر بوائے سکاؤٹس والی بوٹ پالش تو بہت اچھی چیز ہے کہ اس سے لڑکے سگھڑ پن سیکھتے ہیں۔ البتہ جس قسم کی بوٹ پالش پاکستان کے سیاست دان، ججز، بیروکریٹ، صحافی وغیرہ کرتے ہیں اس سے صرف ملک و قوم کا نقصان ہی ہوا
 

سید ذیشان

محفلین
قائداعظم کی 1938 کی امریکی ریڈیو پر تقریر (6 منٹ کے بعد والے حصے کو نظر انداز کر دیں,، اس کا تقریر سے کوئی تعلق نہیں)


اس تقریر کو سننے کے بعد یہاں پر پھیلائے گئے جھوٹ کی قلعی کھل جائے گی کہ قائداعظم کو آزادی سے دلچسپی نہیں تھی۔ جبکہ قائداعظم، نہ صرف انگریزوں بلکہ ہندووں سے بھی آزادی چاہتے تھے۔
 
Top