ابولکلام آزاد کی نظر میں مسٹرجناح بحیثیت ایک فرقہ پرست

علی وقار

محفلین
میرا استدلال یہ ہے کہ تقسیم ہند میں جناح کا کردار سب سے زیادہ مشکوک ہے۔ کیا آپ کے علم میں ہے کہ 1937 تک مسلم لیگ محض ایک elite یا اشرافیہ کی جماعت تھی؟
کانگریس بھی تو اشرافیہ کی جماعت ہی تھی۔
دو قومی نظریے کی اصل وہابیت ہے جو اس بات پر ور دیتا ہے کہ جن عقائد پر وہابی ہیں وہ مسلم ہیں اور دیگر غیر مسلم ہیں۔ چنانچہ انکا مال جان اور مال ان پر حلال ہے۔ وہابی کے نزدیک وہ غیر مسلم ، وہ مسلمان بھی ہیں جوان کے طے شدہ عقائد کے خلاف ہیں اور ہندو، سکھ اور عیسائی بھی ہیں۔ آل سعود اور ابن وہاب کا انگریزوں سے گٹھ جوڑ اس نظریے کی عرب میں ترویج کا باعث بنا اور ہند میں شاہ اسماعیل نے تقویۃ الایمان لکھ کر اسے ہندوستان میں برآمد کیا۔ وہابی دراصل خوارج ہیں جو اپنے علاوہ ہر ایک کا غیر مسلم سمجھتے ہیں۔
اس معاملے میں میری معلومات انتہائی کم ہیں۔
 

سید رافع

محفلین
اس معاملے میں میری معلومات انتہائی کم ہیں۔
دو قومی نظریے کو سمجھنے کے لیے اس تاریخ کو جاننا ضروری ہے۔ جیسے طالبان اور داعش جیسی تحریکیں آسمان سے نہیں آئیں ویسے ہی تحریک پاکستان، ١٨۵٧ کی جنگ آزادی، شاہ ولی اللہ کا جہاد اور سر ہندی کا جہاد آسمان سے اچانک نہیں اترا۔ ان سب کے فکری تانے بانے کہیں نا کہیں جا کر مل جاتے ہیں۔
 

سید رافع

محفلین
پاکستان ہندوؤں نے بنایا تھا؛ جسٹس جاوید اقبال فرزند علامہ محمد اقبال
وقار بھائی آپ نے سن ہی لیا ہو گا کہ ملا انڈین یونین کے مخالف ہوں گے۔ کیونکہ یہ سیکیولر طرز حکمرانی ہو گا۔ حالانکہ اقبال نے اپنی فرقہ وارانہ شاعری سے خوارج کے نظریے کوبالکل ویسے ہی فروغ دیا جیسے سرسید احمد خان نے دو قومی نظریے اور شاہ ولی اللہ نے جہاد کے ذریعے دیا تھا۔ ان حضرات کی وجہ سے مسلمان مل جل کر رہنے کے فطری تصور سے ناآشنا ہوتے گئے۔

ڈاکٹر جاویدصاحب فرماتے ہیں کہ مسٹرجناح نے پاکستان کا نعرہ محض انگریزوں اور ہندوؤں سے سودا طے کرنے کے لیے لگایا، صرف اسی بات سے انکی "دانشمندی" اور دور اندیشی کا اندازہ ہوتا ہے۔ مسٹر جناح کا وائسرائے بننے کا جو خواب ٹوٹا تو انہوں نے ایک انتہا پسند ٹولے کی قیادت سنبھالی جس کی پرورش خارجی نظریات نے کی تھی۔

جسونت سنگھ بی جے پی سے چھ سال کے لیے جناح کی تعریف میں کتاب لکھنے پر نکالے گئے تھے لیکن پھر وہ اسی پارٹی میں "توبہ" کے بعد شامل کر لیے گئے۔
 

علی وقار

محفلین
وقار بھائی آپ نے سن ہی لیا ہو گا کہ ملا انڈین یونین کے مخالف ہوں گے۔ کیونکہ یہ سیکیولر طرز حکمرانی ہو گا۔ حالانکہ اقبال نے اپنی فرقہ وارانہ شاعری سے خوارج کے نظریے کوبالکل ویسے ہی فروغ دیا جیسے سرسید احمد خان نے دو قومی نظریے اور شاہ ولی اللہ نے جہاد کے ذریعے دیا تھا۔ ان حضرات کی وجہ سے مسلمان مل جل کر رہنے کے فطری تصور سے ناآشنا ہوتے گئے۔

ڈاکٹر جاویدصاحب فرماتے ہیں کہ مسٹرجناح نے پاکستان کا نعرہ محض انگریزوں اور ہندوؤں سے سودا طے کرنے کے لیے لگایا، صرف اسی بات سے انکی "دانشمندی" اور دور اندیشی کا اندازہ ہوتا ہے۔ مسٹر جناح کا وائسرائے بننے کا جو خواب ٹوٹا تو انہوں نے ایک انتہا پسند ٹولے کی قیادت سنبھالی جس کی پرورش خارجی نظریات نے کی تھی۔

جسونت سنگھ بی جے پی سے چھ سال کے لیے جناح کی تعریف میں کتاب لکھنے پر نکالے گئے تھے لیکن پھر وہ اسی پارٹی میں "توبہ" کے بعد شامل کر لیے گئے۔
رافع بھائی آپ تو بہت بڑے نتیجے نکال لیتے ہیں۔ میں ذرا محتاط واقع ہوا ہوں۔
 

سید رافع

محفلین
رافع بھائی آپ تو بہت بڑے نتیجے نکال لیتے ہیں۔ میں ذرا محتاط واقع ہوا ہوں۔
اس سے محنت کا بڑا پھل جلد مل جاتا ہے۔ میں طالب علم ہوں، بڑے نتیجوں کو کتاب در کتاب جانچتا رہتا ہوں تاکہ جہاں صحیح نتیجہ ہو وہاں سے لمبی جست کر کے آگے بڑھا جائے اور جہاں غلط نتیجہ نکالا ہو اس منزل پر مذید قیام کیا جائے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
بے سروپا گفتگو کی خارش جب جب ختم ہونے لگتی ہے آپ پھر سے کھجا دیتے ہیں ۔ اور کھجانے کا مزا تو کھجانے والا ہی جانتا ہے۔ 😉
ارے چھوڑیے قبلہ، اس تھریڈ کے روح رواں تو یہیں ایک دوسری جگہ علتِ مشائخ کی خارش کا بھی ذکر اسی طرح فرما رہے تھے! :)
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
شاید علی بھائی جب دیکھتے ہیں کہ محفل نیند کی آغوش میں سمٹتی جا رہی ہے تو وہ کنستر بجا بجا کر کہنا شروع کر دیتے ہیں "جاگتے رہنا بھائیو!!!!" 🙂
 
آخری تدوین:
Top