بجلی دنیا کی نہیں صرف پاکستان میں بے وفائی کرتی ہے، میرا نہیں خیال کہ ہندوستان میں بھی اسی تناسب سے بجلی جاتی ہو گی۔
ہے تو عنوان سے ہٹ کر لیکن حقیقت ہے کہ ایک دفعہ ایک پاکستانی وفد ایک وزیر بے تدبیر کی سربراہی میں جاپان گیا، ایجنڈے میں ایک جدید کارخانے کا دورہ بھی تھا۔ جب اس کارخانے کا دورہ کر چکے تو وزیر صاحب پوچھنے لگے کہ آپ کا سارا کاروبار بجلی کا مرہونِ منت ہے۔ اگر بجلی چلی جائے تو؟
جاپانی اہلکار ان کا منھ ہی دیکھتے رہ گئے پھر گویا ہوئے کہ “ کیا بجلی بھی جا سکتی ہے؟“
ایسی حکومت اور ایسے لیڈروں پر ہزار لعنت کہ خود تو ائیر کنڈیشنڈ محلوں میں رہتے ہیں، ائیر کنڈیشنڈ گاڑیوں میں سفر کرتے ہیں اور عوام 16 سے 20 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ برداشت کرئے۔
ان کو ذرا بھی خدا کا خوف نہیں؟ ان کو یاد ہی نہیں کہ ان کا بھی حساب کتاب ہو گا۔
حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اپنے دورِ حکومت میں فرمایا تھا کہ اگر نیل کے کنارے ایک کُتا بھی بھوکا مر گیا تو مجھے اس کا جواب دینا پڑے گا۔