ارمانوںکو میںنہیں، بلکہ محترمہ لتا مگنیشکر صاحبہ تڑپا رہی ہیںمحب علوی نے کہا:قیصرانی ارمان تو خود تڑپاؤ اور کہو ہمیں ، کیسے منصف ہو تم کیسی منصفی ہے تمہاری
رضوان سڑک تو بے دھیانی میں بھی کراس کر جاتا ہے قیصرانی مگر میں ذرا اور دھیان دینے کو کہہ رہا تھا ، اب یہ نہ کہنا کہ قیصرانی پرچہ دے رہا ہے کہ دھیان کرے۔
محب علوی نے کہا:کیسی باتیں کر رہے ہو قیصرانی ۔
جس عمر کے دور میں لتا جی ہیں اس عمر میں ارمان نہیں رہتے فقط حسرتیں رہ جاتی ہیں ۔
بہت عمدہ جناب۔ آپ نے بھی تو بہت عمدہ ہی بات کہی ہےپاکستانی نے کہا:ویسے ابھی میں واصف علی واصف کی کتاب کرن کرن سورج پڑھ رہا تھا اس میں لکھا ہے کہ ‘یہ اللہ کا بڑا احسان ہے کہ انسانوں کی دنیا میں غیر انسانی مخلوق جن، فرشتہ وغیرہ غیر انسانی شکل میں نہیں آ سکتے‘