اب لگتا ہے آپ جانا چاہتی ہیں اس لئے بار بار میں نہ جاؤں، میں نہ جاؤں کی ضد کر رہی ہیں۔
یہ لطیفہ تو یقینا آپ نے پڑھا ہی گا کہ
ایک دیہاتی عورت اپنے شوہر سے لڑائی کرکے میکے میں آگئی اور ضد لگا بیٹھی کہ جب تک وہ خود چل کر اسے لینے نہیں آئیں گے، وہ سسرال نہیں جائے گی۔ بیٹھی دن گنتی رہی۔ ہفتے گزرے۔ مہینے گزرے اور جب سال گزرنے لگے تو پریشان ہوگئی۔ مسلسل لوگوں سے پوچھتی کہ سسرال سے کوئی آرہا ہے یا نہیں؟ ایک دن اسے پتہ چلا کہ سسرال گاؤں کا ایک کتا گلی سے گزر رہا ہے۔ اس نے جلدی سے کپڑوں کی گٹھڑی باندھی۔ کندھے پر رکھی اور بھاگ کر کتے کی دم پکڑ لی اور اس کے پیچھے پیچھے چلتے ہوئے کہنے لگی ”وے کتیا! میں کبھی واپس نہ جاتی۔ اب تو لینے آگیا ہے تو مجبوراً جا رہی ہوں“