فاتح
لائبریرین
نئے سال کے حوالے سے تین پرانے اشعار۔۔۔ چند سال قبل یہ غزل لکھی تھی لیکن شاید حالات کی نذر ہو گئی اور اس وقت نجانے کہاں ہے۔ اگر مکمل غزل کہیں لکھی ہوئی مل گئی یا یاد آ گئی تو پیش کر دوں گا۔
اب کے بار مل کے یوں سالِ نو منائیں گے
رنجشیں بھُلا کر ہم نفرتیں مٹائیں گے
تجھ کو بھول جانے کی پھر قسم اٹھائیں گے
حسبِ سابق اب کے بھی عہد نہ نبھائیں گے
اور حسبِ سابق ہم عہد نہ نبھائیں گے (ایک دوست کی جانب سے اصلاح)
آج شب جو ٹوٹے ہیں آسماں سے دو تارے
زندگی کے محور پر کیا وہ لوٹ پائیں گے
رنجشیں بھُلا کر ہم نفرتیں مٹائیں گے
تجھ کو بھول جانے کی پھر قسم اٹھائیں گے
حسبِ سابق اب کے بھی عہد نہ نبھائیں گے
اور حسبِ سابق ہم عہد نہ نبھائیں گے (ایک دوست کی جانب سے اصلاح)
آج شب جو ٹوٹے ہیں آسماں سے دو تارے
زندگی کے محور پر کیا وہ لوٹ پائیں گے