مگر ایک سوال پھر سے دماغ میں ٹھونگیں مارر ہا ہے کہ :
ہوئے کیوںنہ غر قِ دریا --------- کو کیا --------- ہوئے کیوں نغرقِ دریا --- پڑھا جائے گا کیا ؟
فاتح الدین بشیر صاحب نے اپنے تین شعر سناکے ہمیں کیا ہماری طبع کو رواں کردیا ان کا شکریہ!نئے سال کے حوالے سے تین پرانے اشعار۔۔۔ چند سال قبل یہ غزل لکھی تھی لیکن شاید حالات کی نذر ہو گئی اور اس وقت نجانے کہاں ہے۔ اگر مکمل غزل کہیں لکھی ہوئی مل گئی یا یاد آ گئی تو پیش کر دوں گا۔
اب کے بار مل کے یوں سالِ نو منائیں گے
رنجشیں بھُلا کر ہم نفرتیں مٹائیں گے
تجھ کو بھول جانے کی پھر قسم اٹھائیں گے
حسبِ سابق اب کے بھی عہد نہ نبھائیں گے
آج شب جو ٹوٹے ہیں آسماں سے دو تارے
زندگی کے محور پر کیا وہ لوٹ پائیں گے
بہت شکریہ قبلہ ہاشمی صاحب۔ آپ کی محبتوں کا احسان مندہوں۔
میں سمجھتا ہوںکہ میں ان اعتراضات اور ان اعتراضات پر سوال اٹھا کر سیکھنے کے عمل سے گزر رہا ہوں۔ اعجاز اختر اور آصف شفیع صاحبان کی رائے سے صرف نظر نہیں کر سکتا کہ قدما کی شاعری میں نہ کی تقطیع کا یہی دستور تھا۔ جب کہ جدید شعرا کے ہاں اس روایت کی پاسداری نہیں پائی جاتی۔ اور ہم ٹھہرے جدت کے قائل[
/quote]
جناب فاتح الدین بشیر صاحب پھر بھی خوش رہئے!
اللہ کرے آپ یون ہی جدت کے بلکہ نئی جدت کے اسیر و خوگر رہیں مگر سوال یہ ہے کہ غالب،سراج اورنگ آبادی یا ہمارے زمانے کے ابن انشا تک نے اسے یک حرفی جان کر کیوں نہ لکھا،برتا
جیسے غالب لکھتے نکہین جنازہ اٹھتا نکہیں مزار۔۔۔۔۔۔۔سراج لکھتے نجنوں رہا۔۔۔۔
ہاں ہوا بھی ہے درد منت کش دوا نہوا ظاہر ہے وہاں غالب نے ایسا ہی سمجھا ہوگا
خیر اندیش سید انور جاوید ہاشمی
مگر ایک سوال پھر سے دماغ میں ٹھونگیں مارر ہا ہے کہ :
ہوئے کیوںنہ غر قِ دریا --------- کو کیا --------- ہوئے کیوں نغرقِ دریا --- پڑھا جائے گا کیا ؟
بہت شکریہ قبلہ ہاشمی صاحب۔ آپ کی محبتوں کا احسان مندہوں۔
میں سمجھتا ہوںکہ میں ان اعتراضات اور ان اعتراضات پر سوال اٹھا کر سیکھنے کے عمل سے گزر رہا ہوں۔ اعجاز اختر اور آصف شفیع صاحبان کی رائے سے صرف نظر نہیں کر سکتا کہ قدما کی شاعری میں نہ کی تقطیع کا یہی دستور تھا۔ جب کہ جدید شعرا کے ہاں اس روایت کی پاسداری نہیں پائی جاتی۔ اور ہم ٹھہرے جدت کے قائل[
/quote]
جناب فاتح الدین بشیر صاحب پھر بھی خوش رہئے!
اللہ کرے آپ یون ہی جدت کے بلکہ نئی جدت کے اسیر و خوگر رہیں مگر سوال یہ ہے کہ غالب،سراج اورنگ آبادی یا ہمارے زمانے کے ابن انشا تک نے اسے یک حرفی جان کر کیوں نہ لکھا،برتا
جیسے غالب لکھتے نکہین جنازہ اٹھتا نکہیں مزار۔۔۔۔۔۔۔سراج لکھتے نجنوں رہا۔۔۔۔
ہاں ہوا بھی ہے درد منت کش دوا نہوا ظاہر ہے وہاں غالب نے ایسا ہی سمجھا ہوگا
خیر اندیش سید انور جاوید ہاشمی
مگر ایک سوال پھر سے دماغ میں ٹھونگیں مارر ہا ہے کہ :
ہوئے کیوںنہ غر قِ دریا --------- کو کیا --------- ہوئے کیوں نغرقِ دریا --- پڑھا جائے گا کیا ؟
مغل صاحب، یہ تو بہت ابتدائی باتیں ہیں۔ وارث صاحب نے اس کی پوری وضاحت کر دی ہے۔ آپ وارث صاحب کا نقطہ نظر پڑھ کر اپنی رائے قائم کریں۔ انشاءاللہ دین و دنیا میں کامیابی نصیب ہو گی۔!!
شکریہ برادرم۔ ممنون ہوںبہت خوب فاتح بھائی۔۔۔ زبردست
فاتح ! کیا بات ہے بھئی!! بہت خوبصورت! تیسرا شعر کیا اچھا ہے۔سال 2016 کے موقع پر ایک مرتبہ پھر یہی تین اشعار حاضر ہیں
اب کے بار مل کے یوں سالِ نو منائیں گے
رنجشیں بھُلا کر ہم نفرتیں مٹائیں گے
تجھ کو بھول جانے کی پھر قسم اٹھائیں گے
حسبِ سابق اب کے بھی عہد نہ نبھائیں گے
آج شب جو ٹوٹے ہیں آسماں سے دو تارے
زندگی کے محور پر کیا وہ لوٹ پائیں گے
آپ کی محبت ہے جناب من۔فاتح ! کیا بات ہے بھئی!! بہت خوبصورت! تیسرا شعر کیا اچھا ہے۔
سالِ نو کی اصل ریزولیوشن تو یہ ہے آپ کی۔ دوسری والی تو صرف پھلجھڑیاں اور پٹاخے چھُڑوانے کے لئے لکھی تھی شاید۔ خوب آتش بازی ہوئی ہے جناب ! دیکھ کر مزا آیا ۔ خدا تمام محفلین کو شاد و آباد رکھے ۔ خوش رہیں ۔
ویسے آتش بازی تو اس لڑی میں بھی خوب ہوئی ہے ’’ نہ ‘ کے مسئلےپر۔ آپ کے سوال سے صدفیصد متفق ہوں ۔ جس طرح اردو زبان اپنے ارتقائی عمل سے گزر رہی ہے اسی طرح عربی اور فارسی سے درآمد شدہ اردوعروض کو بھی اپنے اندر لچک پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ بدقسمتی سے ہم اہلِ اردو اکثر لسانی اور عروضی معاملات میں لکیر کے فقیر واقع ہوئے ہیں ۔ خیر، یہ تو ایک اور موقع کی بحث ہے۔ فی الحال آپ کی اس قراردادِ سالِ نو پر آمین ، ثم آمین!
زبردست ترین۔۔۔۔۔سال 2016 کے موقع پر ایک مرتبہ پھر یہی تین اشعار حاضر ہیں
اب کے بار مل کے یوں سالِ نو منائیں گے
رنجشیں بھُلا کر ہم نفرتیں مٹائیں گے
تجھ کو بھول جانے کی پھر قسم اٹھائیں گے
حسبِ سابق اب کے بھی عہد نہ نبھائیں گے
آج شب جو ٹوٹے ہیں آسماں سے دو تارے
زندگی کے محور پر کیا وہ لوٹ پائیں گے
کاش، اے کاشاب کے بار مل کے یوں سالِ نو منائیں گے
رنجشیں بھُلا کر ہم نفرتیں مٹائیں گے
بہت ہی عمدہ۔ بہت سی دادآج شب جو ٹوٹے ہیں آسماں سے دو تارے
زندگی کے محور پر کیا وہ لوٹ پائیں گے
شکراً جناب منزبردست ترین۔۔۔۔۔
محبتیں ہیں آپ کی۔واہ فاتح بھائی کیا کہنے۔ بہت خوب۔
کاش، اے کاش
بہت ہی عمدہ۔ بہت سی داد