آپ سے سخنور و سخن شناس سے بونگیوں پر داد مل جائے تو ہمارا تو وہی عالم ہے کہ
مرے ہونٹوں پہ اپنی پیاس رکھ دو اور پھر سوچو
کہ اس کے بعد بھی دنیا میں کچھ پانا ضروری ہے؟
جہاں تک نہ اور کہ کی ہائے ہوز کو بلند یا کوتاہ شمار کرنے کا مسئلہ ہے تو میں بھی وارث صاحب کی طرح یعقوب آسی صاحب کی رائے کو صائب تصور کرتا ہوں۔ کیا کیجیے گا غالب کے اس شعر کا
میں نے روکا رات غالبؔ کو ، وگرنہ دیکھتے
اُس کے سیلِ گریہ میں ، گردُوں کفِ سیلاب تھا
یہاں
نہ گو کہ مرکب استعمال ہوا ہے مگر لفظی و معنوی دونوںاعتبار سے مفرد
نہ کے عین مطابق ہے۔
آپ کی رائے سے اتفاق نہ کرنے کے باوجود آپ کا اور آپ کی دانشمندانہ آرا کا احترام ضرور کرتا ہوں۔ امید ہے گستاخی کا برا نہ مانیں گے۔