دوست نے کہا:واہ کیا المیہ شعر ہے
وہ روٹھا کچھ اس ادا سے کہ رت ہی بدل گئی
قیصرانی ساری محفل کو باں باں کرتی چھوڑگیا۔
سیفی نے کہا:روٹھا کچھ اس ادا سے کہ رت ہی بدل گئی
وہ ایک شخص ساری محفل کو ویراں کر گیا
ماوراء نے کہا:پاکستانی بھائی، لگتا ہے اب سب تھک ہار کے واپس چلے گئے ہیں۔
قیصرانی، ایک بار آ کر بتا جاؤ کہ آپ کے کیا ارادے ہیں۔ احتجاج کہیں بہت لمبا نہ ہو جائے۔
پاکستانی نے کہا:ماوراء نے کہا:پاکستانی بھائی، لگتا ہے اب سب تھک ہار کے واپس چلے گئے ہیں۔
قیصرانی، ایک بار آ کر بتا جاؤ کہ آپ کے کیا ارادے ہیں۔ احتجاج کہیں بہت لمبا نہ ہو جائے۔
ارے ابھی سے! نہیں میرا خیال ہے تھوڑا سستانے گئے ہیں کیونکہ کل پھر نئے عزم اور حوصلے کے ساتھ اس مہم کا آغاز ہو گا۔
ماوراء نے کہا:ہاں یہ بھی ہے۔ اب سب آپ جیسے تھوڑے ہی ہیں کہ رات کو بھی احتجاج جاری رکھیں۔ راجہ صاحب نے جوس کا انتظام تو کیا تھا۔
قیصرانی، پاکستانی بھائی کی اتنی محبت دیکھ کر تو میں سوچ رہی ہوں کہ اگر میں آپ کی جگہ ہوتی تو سب کچھ بھول بھلا کر واپس دوڑی آتی۔
اب آ جاؤ۔
بوچھی نے کہا:شگفتہ ، اگر آپ یہ ٹاپک دیکھ رہی ہیں اسوقت تو ادھر آئیے ۔ کل ہی ابھی مجھ سے کہہ رہی تھیں نا لیں اب ادھر انتظام ہوچکا ۔ ٹاپک کھلا اب ذرا آپ آکر جو دل ہے لکھ سکتیں ہیں ۔
تفسیر نے کہا:چھوٹے بھیا واپس آجاؤ ۔
ماوراء بہن کا تو آپ کو پتہ ہی ہے وہ ڈریم لینڈ میں رہتی ہیں۔۔۔