اگر پاکستان ایسی دھمکی امریکہ کو دے تو کیا وہ اسے روٹین ورک کہہ کر ٹھنڈے پیٹوں برداشت کرجائے گا؟؟؟
بات تو خوبصورت ہے لیکن کیا یہ ہمارے لیے فی الوقت قابلِ عمل بھی ہے؟ اور اگر ہے تو کس حد تک اور کس طریقے سے؟
کیا کسی پہلوان سے لڑنے کے لیے محض جوش درکار ہوتا ہے یا خود کو بھی مضبوط کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔
کیا کسی بھی ملک کو للکارنے سے پہلے کم سے کم اپنے اداروں سے ہم آہنگی ضروری ہے کہ نہیں۔ اور اگر للکارنا بھی کسی سپر پاور کو ہو تو۔۔۔۔۔
کیا کسی بھی بیرونی طاقت سے لڑنے کا طریقہ کار یہی ہے کہ اپنی صفوں میں انتشار پھیلا جائے، آرمی میں دھڑے بندیاں کرائی جائیں، معاشی طور پر ملک کو کمزور کیا جائے۔
مجھے تو لگتا ہے خان صاحب کے پاس ایسا کچھ نہیں تھا جو عام عوام کے لیے تسلی بخش ہوتا۔ پھر یہی حب الوطنی اور امریکہ مخالفت کو کیش کرانے کی کوشش کی گئی۔ کیونکہ ہم اپنے ہمسایہ ملک کی سیاست میں ہمیشہ دیکھتے ہیں کہ پاکستان مخالف نعروں سے اپنی سیاست چمکاتے اور ووٹ بٹورتے ہیں۔