علی وقار
محفلین
فصل وقت پر ہی کٹتی ہے، مگر ہمیں یہ تو معلوم ہوتا ہے کہ بویا کیا گیا ہے۔نتائج کا اپنی آنکھ سے دیکھنا شرط نہیں ہوتا۔ جس چیز پر اعتماد ہے یقین ہے بس بے لوث کرتے جائیے
آخری تدوین:
فصل وقت پر ہی کٹتی ہے، مگر ہمیں یہ تو معلوم ہوتا ہے کہ بویا کیا گیا ہے۔نتائج کا اپنی آنکھ سے دیکھنا شرط نہیں ہوتا۔ جس چیز پر اعتماد ہے یقین ہے بس بے لوث کرتے جائیے
سب جگہ ایسا ہوتا ہے ٹھیک ہے پر ہمارے پاکستان میں ایسا نہیں ہونا چاھئیے کیونکہ یہ مسلمانوں کا ملک ہے اور مسلمانوں میں ایسے بے ایمان لوگوں کا پردو فاش ضرور ہونا چاھئیےاِن لوگوں کو بڑھوتری بالکل نہیں دینی چاھئیے ۔اگر آپ دنیا کے دوسرے سیاحتی ملک میں جائیں تو وہاں بھی یہی حال ہے۔ یوٹیوب ایسی ویڈیوز سے بھرا پڑا ہے۔ یہاں تو اکا دکا واقعات ہی ہوتے ہیں جس میں ملکی اور غیر ملکی ہونے کی تخصیص نہیں ہوتی۔ ہمارے یہاں سیاحت نئی نئی شروع ہوئی ہے اس لیے ہم سب اپنے لوگوں پر زیادہ ہی نظر رکھ رہے ہیں۔ اگرچہ دھوکا دہی بہت ہی بری بات ہے۔ مگر جو سیاح یہاں آ رہے ہیں وہ پاکستا نیوں کی مہمان نوازی سے حیران ہیں۔ لوگ ان سے کھانے پینے کے پیسے تک نہیں لیتے۔ اس بات کو بہت پروموٹ کرنا چاہئے۔ لیوک کی پوری سیریز دیکھیں تو معلوم ہو گا کہ دسیوں دفعہ اس کو فری کھانا ملا یا لوگوں نے بل ادا کیا۔ تھائی لینڈ میں ہمارے خود کے ساتھ قدم قدم پر ایسا کرنے کی کوشش ہوئی اور چند بار ہمیں کئی گنا زیادہ پیسے دینے پڑے پر ہم نے تو تمام لوگوں کی ویڈیوز بنا کر ان کے ملک کو بدنام نہیں کیا۔ یوٹیوبرز جان بوجھ کر ایسے سکیمرز کے جال میں بھی پھنستے ہیں تاکہ ویڈیوز سے کمائی کر سکیں۔ یہ تو دنیا گھومے ہوتے ہیں ان کو تو فورا سمجھ میں آ جاتا ہے مگر یہ ویڈیوز کو طویل کرتے جاتے ہیں۔ ان کو اگنور کرنا چاہیے۔
پاکستان ہمیشہ اچھا رہے گا یہ مشکل نظر آرہا ہےپاکستان ہمیشہ سے اچھا تھا ہے اور رہے گا ان شا اللہ ۔ ۔
ایسے نہیں کہتے بھیا 😊پاکستان ہمیشہ اچھا رہے گا یہ مشکل نظر آرہا ہے
پاکستان کی رپورٹیں صاف نہیں آرہی نا اِس لئے بہنایسے نہیں کہتے بھیا 😊
بات تو ٹھیک ہے مگر زمینی حقائق بھی تو دیکھیے کہ کیسے کیسے کرپٹ لوگ ہم پر حکومت کر گئے جنہوں نے رول ماڈل تو کیا بننا تھا لوگوں کے لیے دینی و دنیاوی تعلیم کے اسباب پیدا نہ کیے اور لوٹ مار ہی سکھائی۔ کسی سے توقعات بھی اتنی ہی رکھیں جتنی کہ جائز ہوں۔ ان شا اللہ چیزیں بہتر ہوں گی۔سب جگہ ایسا ہوتا ہے ٹھیک ہے پر ہمارے پاکستان میں ایسا نہیں ہونا چاھئیے کیونکہ یہ مسلمانوں کا ملک ہے اور مسلمانوں میں ایسے بے ایمان لوگوں کا پردو فاش ضرور ہونا چاھئیےاِن لوگوں کو بڑھوتری بالکل نہیں دینی چاھئیے ۔
پاکستان ہمیشہ اچھا رہے گا یہ مشکل نظر آرہا ہے
ان رپورٹوں پر کان نہ دھریں۔ مومن کیسے مایوس ہو سکتا ہے بھلا؟؟پاکستان کی رپورٹیں صاف نہیں آرہی نا اِس لئے بہن![]()
پوری دُنیا ہی اُمید پر قائم ہےان رپورٹوں پر کان نہ دھریں۔ مومن کیسے مایوس ہو سکتا ہے بھلا؟؟
توقعات کرتے ہیں کہ اب عوام کو جھوٹے وعدوں سے ورغلایا نہیں جائے گا انشا ء اللہبات تو ٹھیک ہے مگر زمینی حقائق بھی تو دیکھیے کہ کیسے کیسے کرپٹ لوگ ہم پر حکومت کر گئے جنہوں نے رول ماڈل تو کیا بننا تھا لوگوں کے لیے دینی و دنیاوی تعلیم کے اسباب پیدا نہ کیے اور لوٹ مار ہی سکھائی۔ کسی سے توقعات بھی اتنی ہی رکھیں جتنی کہ جائز ہوں۔ ان شا اللہ چیزیں بہتر ہوں گی۔
ہمارا نیا احتجاج اپوزیشن اور حکومتِ وقت دونوں سے ہے۔کہ اپوزیشن خدارا جمہوریت کو مانتی ہے تو اس کو پنپنے بھی دے۔ اور حکومتِ وقت سے یہ احتجاج ہے کہ اپنے بدزبان وزیروں کو سنبھالے۔ اور خود وزیراعظم صاحب بھی ذرا تمیز کا مظاہرہ فرمایں۔ کسی کو چوہے، ڈیزل اور کسی کو قاتل وغیرہ کے خطابات دینا بند کر کے نظامِ حکومت کی طرف توجہ فرمائیں۔اچھی گفتگو ہوئی!
اگلا احتجاج پیش کیا جائے۔![]()
کوئی شبہ نہیں کہ اُن کی یہ بڑی خامی ہے جس پر انہیں قابو پانا چاہیے۔خود وزیراعظم صاحب بھی ذرا تمیز کا مظاہرہ فرمایں۔ کسی کو چوہے، ڈیزل اور کسی کو قاتل وغیرہ کے خطابات دینا بند کر کے نظامِ حکومت کی طرف توجہ فرمائیں۔
ہمارا نیا احتجاج اپوزیشن اور حکومتِ وقت دونوں سے ہے۔کہ اپوزیشن خدارا جمہوریت کو مانتی ہے تو اس کو پنپنے بھی دے۔ اور حکومتِ وقت سے یہ احتجاج ہے کہ اپنے بدزبان وزیروں کو سنبھالے۔ اور خود وزیراعظم صاحب بھی ذرا تمیز کا مظاہرہ فرمایں۔ کسی کو چوہے، ڈیزل اور کسی کو قاتل وغیرہ کے خطابات دینا بند کر کے نظامِ حکومت کی طرف توجہ فرمائیں۔
کوئی شبہ نہیں کہ اُن کی یہ بڑی خامی ہے جس پر انہیں قابو پانا چاہیے۔
غیرت اور کشکول کا آپس میں کوئی تعلق نہیں۔ یہ تو ہونا ہی تھا۔کل تک عمران خان کہتے رہے کہ ہم کسی کے غلام نہیں ہیں کہ کسی کے کہنے پر یوکرین رشیا جنگ پر کسی اور کے ڈکٹیشن پر احتجاج کریں۔
لیکن آج باجوہ صاحب نے ایسا لکھا ہوا سبق پڑھ کر سنایا کہ کیا بات ہے۔
لگتا ہے باجوہ صاحب کو پتہ ہی نہیں تھا کہ اُن کا وزیرِ اعظم آج کل کیا" بکواس" کرتا پھر رہا ہے۔
مسئلہ یہ ہے کہ ہمارے ہاں غیرت کو بھی پبلسٹی اسٹنٹ کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔غیرت اور کشکول کا آپس میں کوئی تعلق نہیں۔ یہ تو ہونا ہی تھا۔
درست کہا بھیا آپ نے !!!!!!!!کیا حاکمِ وقت کو زیب دیتا ہے کہ وہ یہ زبان استعمال کریں اُوپر سے بڑے میاں تو بڑے میاں چھوٹے میاں سبحان اللہ ہیں ۔۔۔حکومتِ وقت سے یہ احتجاج ہے کہ اپنے بدزبان وزیروں کو سنبھالے۔ اور خود وزیراعظم صاحب بھی ذرا تمیز کا مظاہرہ فرمایں