اداسی ۔ اشعار

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
آپ کا پنج سالہ ترقیاتی منصوبہ تو نہیں اداس رہنے کا :)
(وضاحت: آخری شعر کلامِ شگفتہ سے لیا گیا ہے۔ وضاحت ختم)


اچھا میں دیکھتی ہوں کوئی اداس شعر
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
یہ رہا اداس شعر:


ہمہ وقت رنج و ملال کیا ، جو گذر گیا سو گذر گیا
اسے یاد کر کے نہ دل دُکھا ، جو گذر گیا سو گذر گیا

وہ اداس دُھوپ سمیٹ کر کہیں وادیوں میں اُتر چکا
اسے اب نہ دے میرے دل صدا جو گذر گیا سو گذر گیا​
 

قیصرانی

لائبریرین
ایک اور وقفہ

اوہ محب، پیارے بھائی ذرا ایم ایس این پر تو آنا پلیز۔ تم سے کچھ ضروری باتیں کرنا ہیں‌ :(

وقفہ ختم
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
یہ ایک اور اداس شعر بلکہ نظم



ایک دن جو انہیں خیال آیا
پوچھ بیٹھے کہ کیوں اُداس ہو تم
کچھ نہیں مُسکرا کے مَیں نے کہا
دیکھتے دیکھتے سرِ مژگاں
ایک آنسو مگر ڈھلک آیا
درد بے وقت ہو گیا رُسوا
ایک آنسو تھا پی لیا ہوتا !!



 
زبردست شگفتہ ،

یہ پڑھ کر اداسی واقعی دور ہوگئی اور ایک خوبصورت نظم کا اضافہ بھی ہوگیا ویسے اداسی وقفے وقفے سے چلتی رہے تو کیا مضائقہ ہے
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
ہاں مضائقہ تو نہیں ، اب اس پنج سالہ ترقیاتی منصوبے کو بھی تو تکمیل کے پائے تک پہنچانا ہے آخر :)



اُداسیوں کا سبب جو لکھنا
تو یہ بھی لکھنا
کہ چاند چہرے ، شہاب آنکھیں
بدل گئے ہیں
وہ زندہ لمحے جو تیری راہوں میں
تیرے آنے کے منتظر تھے
وہ تھک کے سایوں میں ڈھل گئے ہیں
وہ تیری یادیں ، خیال تیرے ، وہ رنج تیرے ، ملال تیرے
وہ تیری آنکھیں ، سوال تیرے
وہ تم سے میرے تمام رشتے بچھڑ گئے ہیں ، اُجڑ گئے ہیں
اُداسیوں کا سبب جو لکھنا
تو یہ بھی لکھنا
لرزتے ہونٹوں پہ لڑکھڑاتی دُعا کے سورج
پگھل گئے ہیں
تمام سپنے ہی جل گئے ہیں

۔
 

تفسیر

محفلین
.

چندکَلیاں نِشاط کی چُن کرمدتوں محویاس رہتا ہوں
تجھ سےملنا خوشی کی بات سہی تُجھ سےمل کر بھی اُداس رہتا ہوں

٭٭٭

تمہیں اُداس سا پاتا ہوں میں کئ دن سے
نا جانے کون سے صدمے اٹھا رہی ہو تم

وہ شوقیاں، وہ تبسم وہ قہقہے نا رہے
ہر ایک چیز کو حسرت سے دیکھتی ہو تم

چھپا چھپا کے خاموشی میں اپنی بے چینیاں
خود اپنے راز کی تشہر بن گئی ہو تم

٭٭٭

اُداس ہوں کہ تیری چاہ نہ ملی
بہت ڈھونڈا مگر تیری راہ نہ ملی.

٭٭٭
بہت سہی غم ِدنیا مگر اُداس نہ ہو
قریب ہے شبِ غم کی سحر اُداس نہ ہو
٭٭٭

میرا دل بہت اُداس ہے
یہ راتیں بے سکون ہیں
یہ دن بے آرام ہیں
مجھے محبت کی پیاس ہے
میرا دل بہت اُداس ہے

گو کہ تو مجھ سے بچھڑ گیا ہے
میرا چین بھی مجھ سے لےگیا ہے۔
نہ جانے کیوں پھر تیری آس ہے
میرا دل بہت اُداس ہے

تجھے بھولنے کی جب خواہش کری
حقیقت کو سمجھنے کی خواہش کری
یہ لگا تو کہیں آس پاس ہے
میرا دل بہت اُداس ہے

زندگی ایسے دوہراے پر آئ ہے
صرف میں اور میری تنہائ ہے
فَحد یہ کیسا عجیب احساس ہے
میرا دل بہت اُداس ہے
٭٭٭
 

شاکرالقادری

لائبریرین
میری اپنی ایک اداس سی عزل کے تین اشعار

ہر طرف ہے اداس تنہائی
آگئی مجھ کو راس تنہائی

وہ، کہ محو نشاط محفل ہے
اور مرے آس پاس تنہائی

اب یہی چند اپنے ساتھی ہیں
آرزو، درد، یاس ، تن۔۔۔۔ہائی
 
بہت خوب شگفتہ ، تفسیر اور شاکر

آپ لوگوں نے تو اداسی کو چار چاند لگا دیے۔

بچھڑ کر مجھ سے کبھی تو نے یہ سوچا ہے
ادھورا چاند بھی کتنا اداس لگتا ہے​
 

حجاب

محفلین
نہ گیت ہے نہ سخن نہ حرف ہے نہ پیام
کوئی بھی حیلہء تسکیں نہیں اور آس بہت ہے
امیدِ یار نظر کا مزاج درد کا رنگ
تم آج کچھ بھی نہ پوچھو کہ دل اداس بہت ہے۔
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین


پیار کرنے والوں کو اک نگاہ کافی ہے
دل اُداس رکھنے کو اس کی چاہ کافی ہے
آسماں پہ جا بیٹھے یہ خبر نہیں تم کو
عرش کے ہلانے کو ایک آہ کافی ہے !!

شاعرہ : عنبریں حسیب عنبر

 
بے نور ہو چکی ہے بہت شہر کی فضآ
تاریک راستوں‌میں‌کہیں‌کھو نہ جائیں‌ ہم
اس کے بغیر آج بہت دل اداس ہے
جالب چلو کہیں ‌سے اسے ڈھونڈ لائیں‌ ہم
 

فرخ

محفلین
اداس شامیں، اجاڑ رستے، کبھی بلائیں تو لوٹ آنا
کسی کی آنکھوں میں رت جگوں کے عذاب آئیں تو لوٹ آنا۔
ابھی نئی وادیوں، نئے منظروں میں رہ لو مگر مری جان
یہ سارے جب اک ایک کرکے تمہیں چھوڑ جائیں تو لوٹ آنا​
 

پاکستانی

محفلین
سوادِ شام ہےروشن نظارےچھپتےجاتےہیں
اداسی ہی اداسی چھا رہی تھی دشت و گلشن پر
فضا خاموش طائر دم بخود شاخِ نشیمن پر
دلِ مغموم پر تاریک سائےبڑھتےجاتےہی​
 
Top