اردو ادب میں خاتون شعراء کا فقدان

میرا سوال ہے کہ اردو ادب میں خواتین شعراء کی تعداد بہت کم ہے اور اگر ہے بھی تو ان میں کوئی چوٹی کی شاعرہ موجود نہیں. جبکہ نثر کے میدان میں خواتین کا کام قابلِ تعریف رہا ہے تمام ادوار میں. اسکی کیا وجوہات ہیں؟ ایسا نہیں ہے کہ کسی نے کوشش نہیں کی ہو گی.... پھر بھی وہ کون سے سماجی , نفسیاتی یا مذہبی عوامل ہیں جو کسی بھی عورت کے بہترین شاعرہ بننے کے عمل میں رکاوٹ ہیں؟
 

نور وجدان

لائبریرین
شاعری آزاد خیالی کا نام ہے ۔ عورت جس معاشرے کی پیداوار ہے خیال پر پابندی ہوتی ہے اپنے خیال اور اظہار پر لگنے والے فتاوی سے ڈرتی ہے ۔نثر میں نسوانی خیالات کھلے طور پر اظہار کی محتاج نہیں ہوتی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میری رائے
شاعری لطیف خیالات کی حامل ہوتی ہے جس کا تعلق لطیف جذبات سے ہوتا ہے
 

نایاب

لائبریرین
کہتے ہیں کہ شاعری فرد جرم ہے جو شاعر بلا تفریق جنس خود ہی اپنی ذات پر عائد کرتے ہیں۔
شاعری اک اعتراف جرم بھی ہے جو شاعر خود اپنی ذات کے سامنے کرتے ہیں
خواتین نے جہاں شاعری کے آزاد رویے کو اپنی فطرت سے قریب سمجھا اور عصری افکار کے بیانئے کے لیے آزاد نظم کو اپنا ذریعہ اظہار بنایا ۔ وہیں آزاد نظم گوئی کے ساتھ خواتین شاعرات نے پابند نظم نگاری اور پابند شاعری کے میدان میں بھی اپنے افکار کو اپنے لہجے کی احتجاجی لپک سے روشن کیا ۔ اپنے تجربات اور احساسات کو خوبصورت انداز میں شعری پیراہن میں ڈھال کر اظہار کے وسیلے کو احساس کی گرمی سے مالا مال کردیا۔اور اپنی آزاد و پابند شاعری میں احتجاج کے لہجے کے ساتھ اپنی نسائی حسیات اور جذبات و کیفیات کو بھی نمایاں کیا ۔خواتین کی شاعری میں احتجاجی لہجہ ہمراہ لیے مشرقی نسائی حسیات وجذبات و کیفیات کا اظہار براہ راست مردانہ معاشرے اور مردانہ معاشرے میں رائج رسم و رواج کے نام پر عورت کو قربان کیئے جانے پراستوار ہے ۔ مرد کی برتری کے خلاف آواز بلند کرتے اپنی نسائی شناخت کو شعر وادب کے توسط سے مضبوط اور برقرار رکھنے والی خواتین شاعرات کی اک قابل ذکر تعداد ہے ۔ جس میں اک نمایاں نام " پروین شاکر " کا بھی ہے ۔
کشمیر کی حبہ خاتون ، سارا شگفتہ ، شکیلہ رفیق ، شبنم عشائی ، غزالہ خاکوانی ، فہمیدہ ریاض ہوں ، نسیم سیّد ، حمیرا رحمٰن ، ادا جعفری ، فرزانہ نیناں ، اور بہت سے نام ہیں ۔ جنہوں نے اپنی شاعری سے قاری کو چونکانے کا فن آتا ہے ۔ اور یہ اپنے اظہار کے لیے کسی بھی " صنائع لفظی و صنائع معنوی " کی محتاج نہیں دکھتیں ۔
فقدان اس لیئے محسوس ہوتا ہے کہ مردانہ معاشرے نے عورت کو وہ اظہار کی آزادی نہیں دی ۔ جو مرد کو حاصل ہے ۔ اور اظہار کی پابندی میں سماجی و مذہبی عوامل خواتین کے سامنے اک نفسیاتی دیوار کھڑی کر دیتے ہیں ۔ جسے گرانا کسی " مشرقی اقدار کی زنجیروں میں جکڑی ہوئی خاتون " کے لیے آسان نہیں ہوتا ۔
آپ اختلاف کر سکتی ہیں ۔
ڈھیروں دعائیں
 

نایاب

لائبریرین
یہ آپ کیسے کہہ سکتے ہیں میرے محترم بھائی
شاعری میں تو بہت مصروف لوگوں کی جانب سے کہی گئی سامنے آتی ہے ۔
صرف " ویلا " ہونا تو کوئی شرط نہیں ۔
بہت دعائیں
شاعری ویلے لوگوں کا کام ہے، خواتین کو ویلا ہونے کا وقت نہیں ملتا۔
 
آپ سب کی باتوں سے میں متفق ہوں. لیکن میرا سوال یہ نہیں ہے کہ خواتین شاعری کیوں نہیں کرتیں؟ میرا سوال یہ ہے کہ خواتین اس "پائے" کی شاعری کیوں نہیں کر سکتیں , کوشش کے باوجود بھی؟ یعنی کہ وہ پیراہن. ,وہ الفاظ , وہ انداز جو اعلی تین مرد شعراء کا ہی خاصہ ہے.
 

نایاب

لائبریرین
وہ پیراہن. ,وہ الفاظ , وہ انداز جو اعلی تین مرد شعراء کا ہی خاصہ ہے.
عورت نام ہے جس کا مشرق میں ۔ وہ کتنی بھی آزاد سوچ کی حامل کیوں نہ ہو اس میں " حیا " بدرجہ اتم موجود ہوتی ہے ۔
اور یہ " حیا " کا جذبہ حیا کی کیفیت اسے " حسن کو سراہنے اسے پیراہن پہنانے " والے الفاظ و انداز سے بے نیاز کرتی ہے ۔
مرد کھلے طور " ہجر و وصل و جذبات و احساسات " کا اظہار کرنے میں آزادی کا حامل ہے ۔
اگر صرف اردو زبان کی شاعری سے نکل کر " عربی فارسی " شاعری کے تراجم دیکھے جائیں تو بہت سی بلند پایہ شاعرات سامنے آتی ہیں ۔
ویسے بھی مردانہ معاشرہ مرد کو ہی " سپورٹ " کرتا ہے ۔
ڈھیروں دعائیں
 
نئیں بھیا! شاعری تو پھر بھی خواتین کی بڑی تعداد کرتی ہے.... لیکن ان کا معیار اور ہے. مرد شعرا کے مقابلے میں ان کی شاعری کا معیار وہ نہیں .
مندرجہ بالا تبصرہ ازراہِ تفنن تھا۔ :)
آپ کا سوال چونکہ تعداد سے زیادہ معیار کے حوالے سے ہے۔ تو اس حوالے سے مناسب رائے اہلِ ہنر ہی دے سکتے ہیں۔
یہ آپ کیسے کہہ سکتے ہیں میرے محترم بھائی
شاعری میں تو بہت مصروف لوگوں کی جانب سے کہی گئی سامنے آتی ہے ۔
صرف " ویلا " ہونا تو کوئی شرط نہیں ۔
بہت دعائیں
آپ کی بات سے اتفاق ہے۔ مندرجہ بالا تبصرہ محض ایک ہلکا پھلکا مزاح تھا۔ :)
خود میرے دادا مرحوم نے جتنی مصروف اور ذمہ دایوں سے بھری ہوئی زندگی گزاری ہے اتنا میں نے کم ہی لوگوں کی مشاہدہ کی ہے۔ اور ان سب ذمہ داریوں اور مصروفیت کے ساتھ انہوں نے معیاری شاعری کی۔ :)
فقدان اس لیئے محسوس ہوتا ہے کہ مردانہ معاشرے نے عورت کو وہ اظہار کی آزادی نہیں دی ۔ جو مرد کو حاصل ہے ۔ اور اظہار کی پابندی میں سماجی و مذہبی عوامل خواتین کے سامنے اک نفسیاتی دیوار کھڑی کر دیتے ہیں ۔ جسے گرانا کسی " مشرقی اقدار کی زنجیروں میں جکڑی ہوئی خاتون " کے لیے آسان نہیں ہوتا ۔
کیا مغرب میں خواتین شعراء کی تعداد اور معیار مرد شعراء کے برابر ہے؟
یہ ایک سوال ہے اختلاف نہیں۔ :)
 
آپ کی بات ٹھیک ہے لیکن نہ تو شاعری صرف ہجر و وصال کا نام ہے اور نہ ہی احساسات صرف یہی ہوتے ہیں.... یہ تو صرف ایک"قِسم" ہے
 

نمرہ

محفلین
ہاہا خواتین کو فیلڈز میڈل کیوں نہیں ملا کرتا عام طور پر؟ سوشل کنڈیشنگ, خواتین اور غیر خواتین کی.
 

نایاب

لائبریرین
انگلش کو براہ راست پڑھ کر سمجھنا میرے لیے مشکل ہے ۔
میں نے زیادہ ترجمہ پڑھا ہے ۔
معیار بارے تفریق کرنا میرے لئے ممکن نہیں
مغرب میں بھی آپ کو مرد شاعروں کی اکثریت ملے گی جو مشہور ہوئی ۔
گنی چنی خواتین شاعرات بھی سامنے آئیں گی اپنے کلام سے چونکائیں گی ۔
لیکن اکثریت " مرد " کی ہی ملے گی ۔۔۔۔
ڈھیروں دعائیں

کیا مغرب میں خواتین شعراء کی تعداد اور معیار مرد شعراء کے برابر ہے؟
 

نایاب

لائبریرین
آپ کی بات ٹھیک ہے لیکن نہ تو شاعری صرف ہجر و وصال کا نام ہے اور نہ ہی احساسات صرف یہی ہوتے ہیں.... یہ تو صرف ایک"قِسم" ہے
کہتے ہیں کہ شاعری فرد جرم ہے جو شاعر بلا تفریق جنس خود ہی اپنی ذات پر عائد کرتے ہیں۔
شاعری اک اعتراف جرم بھی ہے جو شاعر خود اپنی ذات کے سامنے کرتے ہیں
اس میں اتنا اضافہ مزید کیا جا سکتا ہے ۔
کہشاعری کسی بھی شاعر کے باطن میں برپا وہ " احتجاج بھری صدا " ہے جو خارجی عوامل سے ابھرتی ہے ۔
اور لفظوں کی صورت فضاء میں بکھرتے قاری کے سمع و بصر تک پہنچتی ہے ۔
اور " احساسات " ہی بنیاد ہیں شاعری کے ۔۔۔۔
ڈھیروں دعائیں
 
اس میں اتنا اضافہ مزید کیا جا سکتا ہے ۔
کہشاعری کسی بھی شاعر کے باطن میں برپا وہ " احتجاج بھری صدا " ہے جو خارجی عوامل سے ابھرتی ہے ۔
اور لفظوں کی صورت فضاء میں بکھرتے قاری کے سمع و بصر تک پہنچتی ہے ۔
اور " احساسات " ہی بنیاد ہیں شاعری کے ۔۔۔۔
ڈھیروں دعائیں
حالانکہ خواتین زیادہ حساس ہوتی ہیں اور احتجاج بھری صدا بھی اُن کی ہی زیادہ با اثر ہونی چاہئیے.
 

نایاب

لائبریرین
ہاہا خواتین کو فیلڈز میڈل کیوں نہیں ملا کرتا عام طور پر؟ سوشل کنڈیشنگ, خواتین اور غیر خواتین کی.
خواتین کے لیئے جو اک میڈل ہے " ممتا " کا ۔۔۔ درجہ ہے ماں کا ۔۔۔ مقام ہے " مدرسے " کا
وہ تمام میڈلز سے بڑھ کر ہے ۔
تمام میڈلز لینے والے میڈلز کے حقدار اسی کی توجہ و تربیت سے بنتے ہیں ۔۔
بہت دعائیں
 

نایاب

لائبریرین
حالانکہ خواتین زیادہ حساس ہوتی ہیں اور احتجاج بھری صدا بھی اُن کی ہی زیادہ با اثر ہونی چاہئیے.
سچ کہا آپ نے
ان کی صدا نہ صرف سنی جاتی ہے بلکہ براہ راست دل پر اترتی بھی ہے ۔
لیکن وہی سچ کہ " مردانہ معاشرے کا جبر " ان کی طاقتور صدا کو بھی ہزار حیلوں سے بے اثر کر دیتا ہے ۔
ڈھیروں دعائیں
 
حالانکہ خواتین زیادہ حساس ہوتی ہیں اور احتجاج بھری صدا بھی اُن کی ہی زیادہ با اثر ہونی چاہئیے.
میری رائے یہ ہے کہ خواتین زیادہ حساس ضرور ہوتی ہیں مگر احساسات کو چھپانا ان کے اظہار سے زیادہ پسند کرتی ہیں، جو با امرِ مجبوری بھی ہو سکتا ہے اور حیا کے فطری تقاضے کی وجہ سے بھی۔
 
Top