اردو اور فارسی کے نظائرِ خادعہ

حسان خان

لائبریرین
پلک
یہ لفظ فارسی زبان میں آنکھ کے پپوٹے یا 'غلافِ چشم' کے لیے استعمال ہوتا ہے جبکہ اب اردو میں عموماً یہ لفظ پپوٹے کے کنارے کے بالوں کے لیے مستعمل ہے۔
فارسی میں پپوٹے کے بال کو 'مِژہ' کہتے ہیں۔ فارسی کے دیگر الفاظ کی طرح یہ بھی ایک بسیار زیبا لفظ ہے۔ :in-love:
معاصر فارسی میں پلک کا تلفظ پِ لْ کْ ہے۔
 
آخری تدوین:

سید عاطف علی

لائبریرین
جامعہ
یہ لفظ اردو اور عربی میں انگریزی کے یونیورسٹی کی جگہ پر استعمال ہوتا ہے لیکن فارسی زبان میں یونیورسٹی کو دانشگاہ کہا جاتا ہے جبکہ لفظ جامعہ اردو کے معاشرے اور انگریزی کے سوسائٹی کے لیے استعمال ہوتا ہے۔
باید به جامعه‌ای که در آن زندگی می‌کنیم خدمت کنیم.
ترجمہ: جس معاشرے میں ہم زندگی بسر کرتے ہیں، ہمیں اُس کی خدمت کرنی چاہیے۔
اسی طرح چھوٹی کلاس والے طلبہ کو دانش آموز(سبق سیکھنے والے ) اور بڑے کلاس والے طلبہ کو دانش جو ( علم تلاش کر نے والے ) کہتے ہیں۔
 

حسان خان

لائبریرین
بُخار
اِس لفظ کا عربی اور فارسی میں مفہوم 'بھاپ' ہے جبکہ معاصر اردو میں یہ مفرد حالت میں عموماً بیمار کے جسم کی حرارت کے معنی میں استعمال ہوتا ہے جس کے لیے فارسی میں 'تب' مستعمل ہے۔ مع ہٰذا، اِس لفظ کی جمع 'بخارات' کا اردو میں وہی مفہوم ہے جو فارسی میں ہے۔
 
آخری تدوین:
لفظ "روزگار" لے بارے میں ذرا بتادیں۔
اردو اور فارسی میں اس کے معنیٰ مختلف دیکھے ہیں۔
اردو میں ملازمت یا کاروبار کے لئے مستعمل ہے جبکہ اغلبا فارسی میں زمانے کے لئے مستعمل ہے جیسے وارث صاحب کے درج کردہ واقف لاہوری کا شعر :
این است در زمانہِ ما رنگِ روزگار
 

حسان خان

لائبریرین
لفظ "روزگار" لے بارے میں ذرا بتادیں۔
اردو اور فارسی میں اس کے معنیٰ مختلف دیکھے ہیں۔
اردو میں ملازمت یا کاروبار کے لئے مستعمل ہے جبکہ اغلبا فارسی میں زمانے کے لئے مستعمل ہے جیسے وارث صاحب کے درج کردہ واقف لاہوری کا شعر :
این است در زمانہِ ما رنگِ روزگار
آپ نے درست کہا کہ اس فارسی لفظ کا بنیادی مفہوم 'زمانہ' ہے، جبکہ اردو میں اب عموماً اسے 'ذریعۂ معاش' کے معنی میں استعمال کیا جاتا ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ اسی لفظ کا معاصر اناطولیائی اور آذربائجانی ترکی میں مفہوم 'ہوا' ہے۔ :)
 

حسان خان

لائبریرین
ورزش
اردو میں یہ لفظ صرف 'ایکسرسائز' کے لیے استعمال ہوتا ہے، لیکن فارسی میں یہ لفظ 'ایکسرسائز' کے علاوہ 'کھیل' کے لیے بھی استعمال ہوتا ہے۔ ایک افغان فارسی اخبار سے مثال دیکھیے:
"علاقه‌مندانِ ورزشِ کرکت در میانِ افغان‌ها روز تا روز بیشتر می‌شود..."
افغانوں کے درمیان کرکٹ کے کھیل سے علاقہ رکھنے والوں کی تعداد روز بروز بیشتر ہو رہی ہے۔۔۔"
 

طالب سحر

محفلین
پلک
یہ لفظ فارسی زبان میں آنکھ کے پپوٹے یا 'غلافِ چشم' کے لیے استعمال ہوتا ہے جبکہ اب اردو میں عموماً یہ لفظ پپوٹے کے کنارے کے بالوں کے لیے مستعمل ہے۔
فارسی میں پپوٹے کے بال کو 'مِژہ' کہتے ہیں۔ فارسی کے دیگر الفاظ کی طرح یہ بھی ایک بسیار زیبا لفظ ہے۔ :in-love:
معاصر فارسی میں پلک کا تلفظ پِ لْ کْ ہے۔

چشم ہے آنکھ اور مژگاں ہے پلک
آنکھ کی پتلی کو کہیے مردمک

-- غالب، "قادر نامہ"
 

عروہ خان

محفلین
قوم/اقوام
یہ لفظ فارسی میں رشتہ داروں اور عزیز و اقارب کے معنی میں بھی استعمال ہوتا ہے، لیکن موجودہ زمانے کی اردو میں یہ لفظ 'ملت' یا 'نیشن' کے مفہوم ہی کے لیے مخصوص ہو گیا ہے۔

"خوشبختانه قاصدی که نامه را به گرگانج آورده بود از اقوامِ خورشید بانو بود."
ترجمہ: خوش قسمتی سے وہ قاصد کہ جو خط کو شہرِ گرگانج میں لے کر آیا تھا، خورشید بانو کے رشتہ داروں میں سے تھا۔
  1. مجھے فارسی سیکھنی ہے پلز بتا دیں کیسے سیکھوں ؟؟؟
 

حسان خان

لائبریرین
سنجیده
اِس لفظ کے فارسی زبان میں مندرجۂ ذیل معانی ہیں:
تُلا ہوا، وزن کیا ہوا؛ مقائسہ کیا ہوا؛ دقیق تشخیص کیا ہوا؛ آزمایا ہوا؛ اچھی طرح سوچا ہوا (سخن یا نکتہ)؛ (مجازاً) درست و مناسب روش و کلام کا حامل؛ باوقار وغیرہ وغیرہ۔
مثلاً:
با هر که هر چه گویی سنجیده بایدت گفت
تا کفّهٔ وقارت پا در هوا نباشد

(بیدل دهلوی)
تم جس سے بھی جو بھی کہو، تمہیں تُلی ہوئی بات کہنی چاہیے تاکہ تمہارے وقار کا پلّہ ہوا میں معلق نہ ہو۔

این کار را باید سنجیدہ انجام داد۔
اِس کام کو سوچ سمجھ کر انجام دینا چاہیے۔

معاصر اردو والے سنجیدہ ( = سیریس) کے لیے فارسی میں 'جِدّی' استعمال ہوتا ہے۔
 
آخری تدوین:

سید عاطف علی

لائبریرین
ورزش
اردو میں یہ لفظ صرف 'ایکسرسائز' کے لیے استعمال ہوتا ہے، لیکن فارسی میں یہ لفظ 'ایکسرسائز' کے علاوہ 'کھیل' کے لیے بھی استعمال ہوتا ہے۔ ایک افغان فارسی اخبار سے مثال دیکھیے:
"علاقه‌مندانِ ورزشِ کرکت در میانِ افغان‌ها روز تا روز بیشتر می‌شود..."
افغانوں کے درمیان کرکٹ کے کھیل سے علاقہ رکھنے والوں کی تعداد روز بروز بیشتر ہو رہی ہے۔۔۔"
اردو میں ورزش کے لیے کسرت بھی مستعمل ہے ۔
 

حسان خان

لائبریرین
گُلاب
فارسی میں اس لفظ کا مفہوم 'عرقِ گل' ہے جبکہ معاصر اردو میں اِس لفظ سے 'گلِ سرخ' مراد لیا جاتا ہے۔

گل بر رخِ رنگینِ تو تا لطفِ عرق دید
در آتشِ شوق از غمِ دل غرقِ
گلاب است
(حافظ شیرازی)

جب سے گُل نے تمہارے رخِ رنگین پر لطفِ عرق دیکھا ہے، (تب سے) وہ آتشِ شوق میں قلبی غم و حسادت کے سبب عرقِ گل میں غرق ہے۔
اردو میں بھی یہ لفظ 'عرقِ گل' کے معنی میں استعمال ہوا ہے:
خونِ جگر کے پینے سے سیری نہیں ہوئی
گل ہائے داغ سے کوئی کھینچے گلاب اور
(منیر شکوہ آبادی)
 

حسان خان

لائبریرین
کیا "ہوا" بھی نظائرِ خادعہ میں شامل ہیں؟
فارسی اور اردو دونوں میں 'ہوا' کم و بیش ایک ہی مفہوم میں استعمال ہوتا ہے۔ فرق صرف اتنا ہے کہ فارسی میں یہ لفظ 'وَیدر' کے معنی میں بھی استعمال ہوتا ہے جس کے لیے اردو میں 'موسم' یا 'آب و ہوا' استعمال کرتے ہیں۔

امروز هوا چطور است؟ آفتابی است یا ابری؟ مرطوب است یا خشک؟ آرام است یا باد می وزد؟
آج موسم کیسا ہے؟ آفتابی ہے یا ابری؟ مرطوب ہے یا خشک؟ ساکت ہے یا ہوا چل رہی ہے؟

امروز هوا خوب است.
آج موسم خوب ہے۔

اگر آپ کے ذہن میں آرزو و اشتیاق و خواہش و ہوس والا 'ہوا' ہے تو وہ بھی اردو اور فارسی کی ادبی زبان میں یکساں معنوں میں استعمال ہوتا ہے۔


ویسے یہ دونوں ہی عربی سے فارسی میں آئے ہیں۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
قرارداد
یہ لفظ مجھے فارسی میں سیاسی عہد و پیمان کے معنی میں استعمال ہوتا نظر آیا ہے۔
فرہنگِ معین میں اس لفظ کے یہ معانی درج ہیں: پیمان، عہد

"دولتِ شروان‌شاهان از قرنِ دوازدهم با گرجستان قرارداد منعقد کرده بود..."
ترجمہ: شِروان شاہوں کی حکومت نے قرنِ دوازدہم سے گُرجِستان کے ساتھ معاہدہ باندھا ہوا تھا۔۔۔

اردو والی 'قرارداد' کے لیے فارسی میں 'قطع‌نامه' استعمال ہوتا ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
مِیانه‌رَو
ماوراءالنہری فارسی میں یہ اُس شخص کو کہتے ہیں جو دو باہم ناسازگار یا متخاصم افراد یا گروہوں کے درمیان مفاہمت و سازگاری اور صلح و آشتی کے لیے ثالثی کرتا ہے۔ اُس شخص کو بھی سرزمینِ ماوراءالنہر کی فارسی میں 'میانہ رَو' کہا جاتا ہے جو خریدار و فروشندہ کے مابین دلّالی کرتا ہے۔ نیز، اُس فرد کے لیے بھی یہ لفظ استعمال ہوتا ہے جو نکاح کے لیے مرد اور عورت کے درمیان واسطہ بنتا ہے۔ القصّہ، ہر وہ شخص جو کسی امر میں واسطے یا ثالث کا کردار ادا کر رہا ہو، اُسے ماوراءالنہر میں 'میانہ رَو' کہتے ہیں۔
ماوراءالنہری فارسی کے برخلاف، ایرانی فارسی میں یہ لفظ اردو کی طرح شخصِ معتدل یا افراط و تفریط سے گریز کرنے والے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ چونکہ برِ صغیری فارسی ماوراءالنہری فارسی سے بیشتر ارتباط رکھتی تھی، اِس لیے عموماً ماوراءالنہری فارسی کے استعمالات اردو کے استعمالات سے قربت رکھتے ہیں۔ یہ شاید اولین لفظ ایسا نظر آیا ہے جس کا مفہوم ماوراءالنہری فارسی میں اردو مفہوم سے مختلف، جبکہ ایرانی فارسی میں اردو مفہوم سے مشابہ ہے۔
ایرانی فارسی میں ثالث یا واسطہ کو 'میانجی' کہتے ہیں جو ماوراءالنہر میں بھی مستعمل ہے۔
یہ توضیح بھی ضروری ہے کہ ماوراءالنہری فارسی میں 'میانه‌رَوی' ثالثی و میانجی گری جبکہ ایرانی فارسی میں اعتدال کے معنوں میں استعمال ہوتا ہے۔
تاجکستانی تحریری فارسی پر ایرانی فارسی کے اثر میں روز افزوں اضافہ ہو رہا ہے، اِس لیے وہاں کی مطبوعات میں اِن الفاظ کا ایرانی معنوں میں استعمال نظر آنا بھی حیرت آور نہیں ہے۔

ماوراءالنہری فارسی میں اِس لفظ کے استعمال کی مثالیں:

"اگر علاجش باشد، بی‌واسطه و اگر این میسّر نشود با یگان میانه‌رَو عرضِ ما را رسانید."
ترجمہ: اگر ممکن ہو تو بے واسطہ اور اگر یہ میّسر نہ ہو پائے تو کسی کے توسط سے ہماری عرض پہنچا دیجیے۔

"پان گی مون، دبیرِ کُلِّ سازمانِ مللِ متحد از آمادگیِ خود به حیثِ میانه‌رَو در حلِّ بحران اوکراینا خبر داده‌است."

ترجمہ: اقوامِ متحدہ کے معتمدِ عام بان کی مون نے یوکرین کے بحران کے حل کے لیے ثالث بننے پر آمادگی ظاہر کی ہے۔
['پان گی مون' روسی زبان کا اثر ہے۔ جو تاجکستانی صحافی یا مطبوعات ایرانی فارسی کی پیروی کرتے ہیں وہ 'بان کی مون' استعمال کرتے ہیں۔]
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
تعزیه
پاکستان میں تعزیہ مزار کی اُس شبیہ کو کہتے ہیں جسے روزِ عاشورا جلوس کے ساتھ نکالا جاتا ہے۔ لیکن ایران میں یہ لفظ تماشائیوں کے سامنے پیش کی جانے والی واقعۂ کربلا کی منظوم نمائشی شکل کو کہتے ہیں۔
ایرانی 'تعزیے' کا ایک نمونہ دیکھیے۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
جائزہ
یہ لفظ معاصر اردو میں جانچ اور معائنہ وغیرہ کے مفہوم میں استعمال ہوتا ہے لیکن فارسی اور عربی میں اس لفظ کا مطلب انعام یا ایوارڈ ہے۔ فارسی اور عربی میں اس کی جمعِ شکستہ کے طور پر جوائز کا لفظ استعمال ہوتا ہے۔

فیض احمد فیض در سالِ ۱۹۶۲ از سوی اتحادِ شوروی جایزهٔ صلحِ لنین گرفت.
ترجمہ: فیض احمد فیض نے ۱۹۶۲ء میں شوروی اتحاد کی طرف سے لینن امن انعام حاصل کیا۔
چند روز قبل ایک شیعہ عالمِ دین سید علی نقی نقوی لکھنوی کا رسالہ 'حُسین اور اسلام' (۱۹۳۳ء) نظروں سے گذرا تھا، جس میں اُنہوں نے لفظِ 'جائزہ' کو انعام کے معنی میں استعمال کیا ہے:
"وضعِ احادیث اور خدا و رسول (ص) پر افتراء و بہتان کوئی جرم نہ رہا بلکہ اس پر مخصوص مصالح کے تحت میں جائزہ و انعام دیا جاتا تھا۔۔۔"
 

سید عاطف علی

لائبریرین
چند روز قبل ایک شیعہ عالمِ دین سید علی نقی نقوی لکھنوی کا رسالہ 'حُسین اور اسلام' (۱۹۳۳ء) نظروں سے گذرا تھا، جس میں اُنہوں نے لفظِ 'جائزہ' کو انعام کے معنی میں استعمال کیا ہے:
"وضعِ احادیث اور خدا و رسول (ص) پر افتراء و بہتان کوئی جرم نہ رہا بلکہ اس پر مخصوص مصالح کے تحت میں جائزہ و انعام دیا جاتا تھا۔۔۔"
عربی میں بھی بعینہ انہی معنی میں استعمال ہوتا ہے۔فارسی نے عربی کے الفاظ کی معنوی حفاظت اردو کے مقابلے میں کہیں زیادہ کی ہے ۔
آئے دن فارسی نثر کے آپ کے انتخابات سے یہ بات مستحکم تر ہوتی ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
تعمیر
فارسی زبان میں یہ لفظ معمولاً 'مرمّت' کے معنی میں استعمال ہوتا ہے۔
"در همسایگیِ مارتین کفشی نبود که حدِّ اقَلّ یک یا دو بار به دستِ او تعمیر نشده باشد..."
ترجمہ: "مارٹِن کی ہمسایگی میں ایسا کوئی جوتا نہیں تھا جو کم از کم ایک یا دو بار اُس کے ہاتھوں مرمت نہ ہو چکا ہو۔۔۔"


نیز، کسی مخروبے یا ویرانے کو آباد کرنے یا بازسازی کرنے کے معنی میں بھی 'تعمیر' استعمال ہوتا رہا ہے۔ اِن معنوں میں یہ 'تخریب' کی ضد ہے۔
"خضر این ویرانه را تعمیر نتوانست کرد"
"این کهن ویرانه گویا لایقِ تعمیر نیست"
"دلبر آمد پَیِ تعمیرِ دلِ ویرانم"
لفظِ مذکور کا یہ فارسی معنی، اردو معنی سے نزدیک ہے۔ بلکہ کہہ سکتے ہیں اردو میں 'تعمیر' جس معنی میں استعمال ہوتا ہے، وہ اِسی فارسی معنی کی توسیع ہے۔
فارسی فرہنگوں میں اِس لفظ کے ذیل میں 'عمارت کردن'، 'بِنا کردن' اور 'ساختن' بھی نظر آئے ہیں، لہٰذا اِن معنوں میں استعمال کو بھی فارسی میں نادرست نہیں کہا جا سکتا۔ علامہ اقبال نے اپنی فارسی شاعری میں یہ لفظ زیادہ تر اِن ہی معنوں میں استعمال کیا ہے۔ یعنی کم از کم ہماری فارسی میں تو اِس استعمال کی سند موجود ہے۔


ترکی زبان میں بھی اِس لفظ کا معنی 'مرمّت' ہے۔
 
آخری تدوین:
Top