اردو اور فارسی کے نظائرِ خادعہ

حسان خان

لائبریرین
جناب سید عاطف علی، معاصر معیاری عربی میں 'تعمیر' عموماً کس معنی میں استعمال ہوتا ہے؟ مجھے عربی فرہنگوں میں اِس لفظ کے ذیل میں 'بِنا کرنا' اور 'ترمیم و اصلاح کرنا' دونوں معانی نظر آئے ہیں۔
عربی میں اِس لفظ کا ایک معنی 'طُولِ عُمر' بھی ہے۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
عربی میں ان ہی معنی میں مستعمل ہے بنانا بنا کر کھڑآ کرنا وغیرہ اور طول عمر بھی ۔ تدمیر کے مقابل ااکثر آتا ہے ۔ بنانا بگاڑنا ۔۔۔۔جبکہ اردو میں مثبت عمل یا حرکت یا فکر کا تاثر بھی رکھتا ہے اور تخریب کے مقابل آت ا ہے۔۔۔
جیسے ۔۔۔۔۔مری تعمیر میں مضمر ہے اک صورت خرابی کی ۔ ہیولا برق خرمن کا ہے خون گرم دہقاں کا۔غالب۔
ایک گیم دیکھیں کاسل بلڈنگ ۔قلعہ تعمیر کرنے کا ۔
العاب تدمير وتعمير القلعه مراحل
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
زبردست/زبردستی

فارسی میں 'زبردست' اور 'زبردستی' بالترتیب 'چیرہ دست و ماہر' اور 'چیرہ دستی و مہارت' کے معنوں میں استعمال ہوتے ہیں۔

"سلطان حسین بایقرا خود شاعری زبردست، خطاطی توانا و انسانی فرهیخته بود۔"
سلطان حُُسین بایقرا خود ایک ماہر شاعر، ایک توانا خطّاط اور ایک باثقافت انسان تھا۔"

"نویسنده امثال و اصطلاحاتِ مردمِ کوی و برزن را گاه با زبردستی به کار برده و بدین سان به رسایی و شیوایی و شیرینیِ سخنش افزوده...."
مصنّف نے گلی محلّوں کے مردُم کی اَمثال و اصطلاحات کو گاہے مہارت کے ساتھ استعمال کیا ہے اور اِس طرح اپنے کلام کی بلاغت و فصاحت و شیرینی میں اضافہ کیا ہے۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
مقبول
افغان فارسی میں، خصوصاً کابُلی گفتاری فارسی میں، لفظِ 'مقبول' زیبا و جمیل و خوبصورت کے معنی میں استعمال ہوتا ہے۔
تو بسیار مقبول استی. = تم بہت خوبصورت ہو۔


اگرچہ لغت نامۂ دہخدا میں اِس لفظ کا یہ معنی اور کہنہ ادبی فارسی میں اُس کے استعمال کی چند مثالیں ثبت ہیں، لیکن ایران اور تاجکستان کے لہجوں میں مَیں نے کبھی 'مقبول' کو 'زیبا' کے معنی میں استعمال ہوتے نہیں دیکھا، بلکہ وہاں یہ لفظ قبول شدہ یا موردِ قبول چیز اور پسندیدہ کے معنوں میں کام میں لایا جاتا ہے۔
فارسی میں لفظِ ہٰذا 'مشہور' کے مفہوم میں مستعمَل نہیں ہے۔
 
آخری تدوین:

سید عاطف علی

لائبریرین
مقبول
افغان فارسی میں، خصوصاً کابُلی گفتاری فارسی میں، لفظِ 'مقبول' زیبا و جمیل و خوبصورت کے معنی میں استعمال ہوتا ہے۔
تو بسیار مقبول استی. = تم بہت خوبصورت ہو۔
اگرچہ لغت نامۂ دہخدا میں اِس لفظ کا یہ معنی اور کہنہ ادبی فارسی میں اُس کے استعمال کی چند مثالیں ثبت ہیں، لیکن ایران اور تاجکستان کے لہجوں میں مَیں نے کبھی 'مقبول' کو 'زیبا' کے معنی میں استعمال ہوتے نہیں دیکھا، بلکہ وہاں یہ لفظ قبول شدہ یا موردِ قبول چیز اور پسندیدہ کے معنوں میں کام میں لایا جاتا ہے۔
فارسی میں لفظِ ہٰذا 'مشہور' کے مفہوم میں مستعمَل نہیں ہے۔
اردو محاورہ " قبول صورت ہونا" (بمعنی خوبصورت نہ ہونا) بھی اسی کے معنوی اشتقاق کا شاخسانہ لگتا ہے ۔واللہ اعلم۔
 

حسان خان

لائبریرین
شِعر
فارسی میں، عربی و تُرکی کی طرح، لفظِ 'شِعر' شاعری یا نظم کے لیے استعمال ہوتا ہے، مثلاً شبلی نعمانی کی کتاب 'شعرالعجم' کے نام کا مفہوم 'عجم کی شاعری' ہے، لیکن موجودہ دور کی اردو میں یہ لفظ عموماً دو مصرعوں پر مشتمل 'بیت' کے معنی میں استعمال کیا جاتا ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
کمینه
زمانِ حاضر کی اردو میں 'کمینہ' بدخِصلت و بدنِہاد شخص کے لیے دُشنام کے طور پر استعمال ہوتا ہے، جبکہ فارسی میں یہ 'کمترین'، یا پھر عام طور پر 'حقیر و ناچیز و خاکسار' کے مفہوم میں استعمال کیا جاتا ہے۔ تاجکستان سے ایک مثال ملاحظہ کیجیے:
"به عقیدهٔ کمینه، مناسبت و برخوردِ حکومت با مخالفین عِوض و مطابق با شیوه‌هایِ مُتمدّنِ جهانِ مُعاصر بشود."
ترجمہ: "[اِس] حقیر کی رائے میں، حکومت کی مُخالفین کے ساتھ مناسبت اور طرزِ سلوک تبدیل، اور مُعاصر دنیا کے متمدّن طریقوں کے مطابق ہو جانا چاہیے۔"

قفقازی آذربائجان کی ایک تُرکی/فارسی شاعرہ فاطمہ خانم کا تخلُّص 'کمینہ' تھا، اور اِس سے اُن کی مُراد اپنی فُروتنی و تواضُع ظاہر کرنا تھی۔ چونکہ فارسی میں دستوری تذکیر و تأنیث نہیں ہے، اِس لیے یہ لفظ مذکّر و مؤنّت ہر دو کے لیے استعمال ہو سکتا ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
طلَبه
اردو میں یہ لفظ طالبِ علم کی جمع کے طور پر استعمال ہوتا ہے، لیکن ایرانی فارسی میں یہ لفظ بطورِ مُفرد رائج ہے اور اِس کا استعمال دینی مدرَسوں (جنہیں ایران میں 'حَوزۂ علمیہ' کہا جاتا ہے) میں دینی عُلوم کی تحصیل کرنے والے طالبِ علم کے لیے ہوتا ہے۔ اور اُس کی جمعِ مُکسّر کے لیے 'طُلّاب' بروئے کار لایا جاتا ہے۔
'طلَبه' بنیادی طور پر 'طالِب' کی جمعِ شکستہ ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
حرامی
کلاسیکی فارسی اور تُرکی میں یہ لفظ راہزن، دُزد اور لُٹیرے کے مفہوم میں استعمال ہوا ہے، جبکہ اردو میں عموماً یہ لفظ حرام زادے کے معنی میں دُشنام کے طور پر استعمال ہوتا رہا ہے۔

فارسی مثال:
"بی‌چیز را نباشد اندیشه از حرامی"
(سعدی شیرازی)
جس شخص کے پاس کوئی چیز نہ ہو، اُس کو راہزن کا خوف و اندیشہ نہیں ہوتا۔

اُردو لُغت کے مطابق، گذشتہ ادوار کی اُردو میں بھی یہ لفظ کئی بار راہ زن اور دُزد کے معنی میں استعمال ہو چکا ہے۔ نیز، مُعاصر افغان و ماوراءالنہری فارسی میں 'حرامی' فرزندِ نامشروع کے لیے بھی استعمال ہوتا ہے، لیکن ایرانی فارسی میں یہ معنی مُستعمَل نہیں ہے۔
 
آخری تدوین:

سید عاطف علی

لائبریرین
طلَبه
اردو میں یہ لفظ طالبِ علم کی جمع کے طور پر استعمال ہوتا ہے، لیکن ایرانی فارسی میں یہ لفظ بطورِ مُفرد رائج ہے اور اِس کا استعمال دینی مدرَسوں (جنہیں ایران میں 'حَوزۂ علمیہ' کہا جاتا ہے) میں دینی عُلوم کی تحصیل کرنے والے طالبِ علم کے لیے ہوتا ہے۔ اور اُس کی جمعِ مُکسّر کے لیے 'طُلّاب' بروئے کار لایا جاتا ہے۔
'طلَبه' بنیادی طور پر 'طالِب' کی جمعِ شکستہ ہے۔
یہ وزن فعَلہ جمع مکسر کے کئی الفاظ کے لیے اور بھی مستعمل ہے جیسے کافر کے لیے کفرہ ، فاجر کے لیے فجرہ اور بار (بمعنی نیک) کے لیے بررہ،عامل سے عملہ وغیرہ۔
ان سب کی جمع مکسر فُعال پر بھی مستعمل ہے اور جمع سالم بھی ۔
 

حسان خان

لائبریرین
هُجوم
حالیہ زمانے کی اردو میں عموماً یہ لفظ «اِزدِحام و مجمع و بِھیڑ» کے مفہوم میں استعمال ہوتا ہے، لیکن فارسی و تُرکی میں یہ لفظ ابتداء سے اب تک «حملہ، ناگہانی حملہ، یورش، یلغار، ٹُوٹ پڑنا» کے مفہوم میں استعمال ہوتا آیا ہے۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
هُجوم
حالیہ زمانے کی اردو میں عموماً یہ لفظ «اِزدِحام و مجمع و بِھیڑ» کے مفہوم میں استعمال ہوتا ہے، لیکن فارسی و تُرکی میں یہ لفظ ابتداء سے اب تک «حملہ، ناگہانی حملہ، یورش، یلغار، ٹُوٹ پڑنا» کے مفہوم میں استعمال ہوتا آیا ہے۔
عربی میں حملہ کرنے کے علاوہ "وارد ہونے" اور "اچانک وارد ہونے" کے معنی میں استعمال ہوتا ہے ۔
شکاری اور جنگلی حیوانات کی ڈاکیومینٹریز میں کثرت سے استعمال ہوتا ہے بمعنی حملہ و افتراس وغیرہ
 

ابنِ محمد

محفلین
لفظ "روزگار" لے بارے میں ذرا بتادیں۔
اردو اور فارسی میں اس کے معنیٰ مختلف دیکھے ہیں۔
اردو میں ملازمت یا کاروبار کے لئے مستعمل ہے جبکہ اغلبا فارسی میں زمانے کے لئے مستعمل ہے جیسے وارث صاحب کے درج کردہ واقف لاہوری کا شعر :
این است در زمانہِ ما رنگِ روزگار
غالب نے بھی اسے اس شعر دنیا کے معنوں میں ہی لیا ہے

دنیا نے تیری یاد سے بیگانہ کر دیا
تجھ سے بھی دلفریب ہیں غم روزگار کے
 
Top