اردو بحور کی 122 یعنی ہجائے بلند اور کوتاہ کا نظام کس نے ایجاد کیا؟

ابو ہاشم

محفلین
مجھے دوہے بہت اچھے لگتے ہیں ان کے علاوہ ہندی بحروں کا بھی پڑھتے رہتے ہیں اور یہاں بتایا گیا ہے کہ اردو شاعری کے لیے پنگل کا نظام زیادہ موزوں ہے اس لیے اسے جاننے کی خواہش ہو رہی ہے
 
محمد یعقوب آسی صاحب آپ سے درخواست ہے کہ ایک علیحدہ دھاگے میں یہ چھند اور پنگل وغیرہ ہمیں سبقًا سبقًا سمجھائیں
گزارہ کر لیتا ہوں، صاحب! پڑھا نہیں سکتا۔ اور ایک کتاب پکڑ کر کاپی پیسٹ کرتے رہنے کا میں قائل نہیں ہوں۔ شکریہ
محمد خلیل الرحمٰن
 
ماترک چھند نسبتاً آسان ہے کہ بنیاد فراہم کرتا ہے۔ تاہم وہ بحور کے تنوع کو احاطہ نہیں کرتا۔ اس میں اور غضنفر کے عروض میں بنیادی اشتراک و افتراق کی بات ہو جائے۔
ہجائے کوتاہ اور لگ (لگھ، لگھو) ایک ہی چیز ہے۔ وزن: ایک ماترا
ہجائے بلند اور گر (گورو) میں ذرا سا فرق ہے۔ گر (گورو) سببِ خفیف اور سببِ ثقیل دونوں کی جگہ لے سکتا ہے۔ وزن دو ماترائیں
چھند میں ایک اہم عنصر وِسرام (بِسرام) یعنی: وقفہ، خلا، رکنا، سستانا؛ وغیرہ ہے جو عروض میں نہیں ہے۔ وِسرام خالی بھی ہو سکتا ہے، اس میں ایک لگھو یا ایک گورو بھی آ سکتا ہے۔ لازمی نہیں کہ عروض اس کا متحمل ہو سکے۔
اردو اور فارسی عروض میں دو سے زیادہ ہجائے کوتاہ متواتر واقع نہیں ہو سکتے، چھند میں تین چار پانچ چھ لگھو متواتر واقع ہو سکتے ہیں۔
چال ایک مصرعے کے وزن کو کہتے ہیں۔ چھوٹی چال میں وِسرام کی ضرورت ہوتی بھی ہے اور نہیں بھی ہوتی، تاہم مصرعے کے شروع میں اس کی گنجائش ہوتی ہے۔ لمبے مصرعوں میں ایک چھوڑ دو دو وسرام بھی ہو سکتے ہیں؛ جو کہیں پُر ہوتے ہیں کہیں خالی (اس کی تفصیلات ورنک چھند میں آتی ہیں)۔ مصرعے کا دو وسراموں کے بیچ میں واقع ہونے والا حصہ چَرَن کہلاتا ہے۔
چھند میں بہت سارے مقامات پر (عروض کی زبان میں بات کریں تو) وتد مجموع اور وتد مفروق ایک دوسرے کے مقابل آ سکتے ہیں۔ کہیں "فاصلہ" ٹوٹ کر "مرار" بن جاتا ہے۔ اور اس سے چال میں کوئی فرق نہیں پڑتا۔
ماترک چھند میں ماترائیں گنی جاتی ہیں، ان میں حرکات و سکنات کی ترتیب ورنک چھند کا موضوع ہے۔
اردو، پنجابی، بھاشا، پوربی، ہریانوی اور بہت ساری پراکرتوں میں شاعری کی اصناف ورنک چھند میں زیرِ بحث آتی ہیں۔ صنف کو وَرَن کہتے ہیں۔ بنیاد ماترک چھند ہی ہے۔
اردو ماہئے میں اوزان کا جھگڑا پیدا ہی اس لئے ہوا ہے کہ عروض میں وِسرام کا کوئی تصور نہیں۔ آپ ہیر وارث شاہ کو یا سیف الملوک کو عروض پر نہیں پرکھ سکتے۔ اس کوشش میں آپ زحافات کی ایسی گنجل میں پڑیں گے کہ بس!

محمد خلیل الرحمٰن صاحب
 
آخری تدوین:
Top