اردو رباعیات

کاشفی

محفلین
دل جن کا ہے آہن کی طرح سخت و سیاہ
وہ لطفِ سخن سے نہیں ہوتے آگاہ

بد اصل کو کیا نامِ خدا کوئی بتائے
بندوق کا طوطہ نہ کہے حق اللہ

(ذوق رحمتہ اللہ علیہ)
 

کاشفی

محفلین
اے زاہدو تم سے کیا جھگڑ کر لوں میں
غصہ سے کروں کس لئے دل کو خوں میں

میخوار و صنم پرست کہتے ہو مجھے
تم ہو تم ہو ، جو کچھ کہ ہوں میں ہوں میں

(ذوق رحمتہ اللہ علیہ)
 

کاشفی

محفلین
اے ذوق کرے گا کوئی دنیا کیا ترک
دنیا ہے بری بلا ارے کیسا ترک

کیا دخل کہ ہو ترک کسی سے دنیا
جب تک نہ کرے آپ اُسے دنیا ترک

(ذوق رحمتہ اللہ علیہ)
 

کاشفی

محفلین
پُتلی کی طرح نظر سے مستور ہے تو
آنکھیں جسے ڈھونڈھتی ہیں وہ نور ہے تو

نزدیک رگِ جاں سے ہے اُس پر یہ بُعد
اللہ اللہ کس قدر دور ہے تو

(میرببر انیس اعلی اللہ مقامہ)
 

کاشفی

محفلین
خالی ہے مکاں، مکیں پیدا کردے
دل میں میرے دل نشیں پیدا کردے

اے مردہ دلوں کو زندہ کرنے والے
شکی دل میں یقیں پیدا کردے

(ابولاعظم سید احمد حسین امجد حیدرآبادی)
 

کاشفی

محفلین
اب روح قدم قدم پہ اتراتی ہے
ہر سانس میں تازہ زندگی پاتی ہے

اک روز قدم حضور کے چومے تھے
اب تک میرے منہ سے بوئے عطر آتی ہے

(ابولاعظم سید احمد حسین امجد حیدرآبادی)
 

کاشفی

محفلین
لے لے کے خدا کا نام چلّاتے ہیں
پھر بھی اثر دعا نہیں پاتے ہیں

کھاتے ہیں حرام لقمہ پڑھتے ہیں نماز
کرتے نہیں پرہیز دوا کھاتے ہیں

(ابولاعظم سید احمد حسین امجد حیدرآبادی)
 

کاشفی

محفلین
بحر متلاطم میں بہا جاتا ہوں
ہر دم طرف لحد کھینچا جاتا ہوں

بازار فنا میں کیا ٹھہرتا ہے مجھے
میں صرف کفن لے کے چلا جاتا ہوں

(ابولاعظم سید احمد حسین امجد حیدرآبادی)
 

کاشفی

محفلین
غم میں ترے زندگی بسر کرتا ہوں
زندہ ہوں، مگر تیرے لئے مرتا ہوں

تیری ہی طرف ہر اک قدم اُٹھتا ہے
ہر سانس کے ساتھ تیرا دم بھرتا ہوں

(ابولاعظم سید احمد حسین امجد حیدرآبادی)
 

کاشفی

محفلین
اس سینہ میں کائنات رکھ لی میں نے
کیا ذکر صفات، ذات رکھ لی میں نے

ظالم سہی، جاہل سہی، نادان سہی،
سب کچھ سہی، تیری بات رکھ لی میں نے

(ابولاعظم سید احمد حسین امجد حیدرآبادی)
 

کاشفی

محفلین
ہیں مستِ مے شہود تو بھی میں بھی
ہیں مدّعی نمود، تو بھی میں بھی

یا تو ہی نہیں جہاں میں یا میں ہی نہیں
ممکن نہیں دو وجود، تو بھی میں بھی

(ابولاعظم سید احمد حسین امجد حیدرآبادی)
 

کاشفی

محفلین
خالق ہے کوئی ارض و سما شاہد ہے
اَنتَ کے لئے اپنا اَنا شاہد ہے

اس پر بھی اگر کوئی نہ مانے نہ سہی
خود، اپنے وجود پر، خدا شاہد ہے

(ابولاعظم سید احمد حسین امجد حیدرآبادی)
 

mgkr11

محفلین
ہر خواہش و عرض و التجا سے توبہ
ہر فکر سے ذکر سے دُعا سے توبہ
از بس کہ محال ہے سمجھنا اُس کا
جو آئے سمجھ میں اُس خدا سے توبہ
(اسمٰعیل میرٹھی)
 

mgkr11

محفلین
یارب کوئی نقشِ مدعا بھی نہ رہے
اور دل میں خیالِ ماسوا بھی نہ رہے
رہ جائے تو صرف بے نشانی باقی
جو وہم میں خدا ہے سو وہ خدا بھی نہ رہے
(اسمٰعیل میرٹھی)
 

mgkr11

محفلین
نقاش سے ممکن ہے کہ ہو نقش خلاف
ہیں نقش میں جلوہ گر اُسی کے اوصاف
ہر شے میں عیاں ہے آفتابِ وحدت
گر وہمِ دوئی نہ ہو تو ہے مطلع صاف
(اسمٰعیل میرٹھی)
 

کاشفی

محفلین
اگر کسی کو یاد ہے مکمل کریں۔۔

دنیا سے عدم کو جانے والا ہوں میں
(دوسرا مصرعہ یاد نہیں)
یارب ترا نام پاک جپنے کے لئے
گویا اک ہڈیوں کی مالا ہوں میں
(میرانیس)
 

کاشفی

محفلین
جب مایوسی دلوں پہ چھا جاتی ہے
دشمن سے بھی نام تیرا جپواتی ہے
ممکن ہے کہ سکھ میں بھول جائیں اطفال
لیکن انہیں دکھ میں ماں ہی یاد آتی ہے
(مولانا الطاف حسین حالی رحمتہ اللہ علیہ)
 

کاشفی

محفلین
ہندو سے لڑیں نہ گبر سے بیر کریں
شر سے بچیں اور شر کے عوض خیر کریں

جو کہتے ہیں یہ کہ ہے جہنم دنیا
وہ آئیں اور اس بہشت کی سیر کریں
(مولانا الطاف حسین حالی رحمتہ اللہ علیہ)
 

کاشفی

محفلین
دنیائے دنی کو نقشِ فانی سمجھو
روداد جہاں کو اک کہانی سمجھو

پر جب کرو آغاز کوئی کام بڑا
ہر سانس کو عمرِ جاودانی سمجھو
(مولانا الطاف حسین حالی رحمتہ اللہ علیہ)
 
Top