اردو رباعیات

کاشفی

محفلین
ہستی کو حباب سے بھی تم کم سمجھو
دنیا کی خوشی کو اپنا ماتم سمجھو

اللہ سے پائی ہے اگر عقل سلیم
ہر کام پہ مرنے کو مقدم سمجھو
(محشر لکھنوی)
 

کاشفی

محفلین
گزرے ہر دم مرا ارادت میں تری
گردن یہ جھکی رہے عبادت میں تری

یارب! مجھے طولِ عمر دے تو لیکن
وہ عمر جو کام آئے اطاعت میں تری
(میر انیس)
 
ش

شہزاد احمد

مہمان
عالم کے بھی طور ہم نے کیا کیا دیکھے
خوباں کے بھی لطف و جور کیا کیا دیکھے
شادی و عمر و وصل و ہجر اے انشاء
کیا کیا دیکھیں گے اور کیا کیا دیکھے

انشاءاللہ خان انشاء
 
ش

شہزاد احمد

مہمان
تشنہ ہی وہاں سے آئے سب مست الست
جب تک کہ یہاں رہے، رہے بادہ پرست
تسکیں نہ ہوئی گئے سب آخر تشنہ
غمگیں جتنے تھے آہ ہوشیار و مست

غمگیں
 
ش

شہزاد احمد

مہمان
بے فکری سے بے قراری ہوتی ہے فزوں
ہوتا ہے خیال و فکر سے اور جنوں
دن رات رہے ہے ایسی حیرت وحشت
یہ کیا ظہور اور وہ کیا ہے بطوں

غمگین
 
ش

شہزاد احمد

مہمان
تو چاہے مجھے کھلے تجدد امثال
کر بحر فنا کی موجوں پہ خیال
اور جس کا مقام یہ نہ ہو اے غمگیں
اوراق شجر کو دیکھ لے وہ فی الحال

غمگین
 
ش

شہزاد احمد

مہمان
یا رب مقصودِ خلق کیا میں ہی تھا
ایسا تحفہ جہان میں یا میں ہی تھا؟
کچھ کام ظہور میں نہ آیا مجھ سے
بس تجھ کو یہ مجھ سے مدعا میں ہی تھا؟

خواجہ میر درد
 

محمد وارث

لائبریرین
کہتا ہے یہ اپنی آنکھوں دیکھیں گے فقیر
بینش نہیں رکھتے یاں کے برنا اور پیر
اندھے ہیں جہاں کے لوگ سارے اے میر
سُوجھے نہ جسے اسے یہ کہتے ہیں بصیر

میر تقی میر
 

کاشفی

محفلین
بیتابیء عشق ہے باقی ساقی
شعلے سے بھڑک رہے ہیں ساقی ساقی

پہلو میں نگار ہے نہ ساغر میں شراب
جیتا ہوں، تو ،ہے یہ اتفاقی ساقی
(شاعر: م م ن یعنی مجھے معلوم نہیں :) )
 

کاشفی

محفلین
طفلی نہ رہی کہ تھی وہ جانے والی
کیا رہتی جوانی تھی مٹانے والی

پیری کو رشید بس غنیمت سمجھو
اب فصل نہیں ہے کوئی آنے والی
(شاعر: م م ن یعنی مجھے معلوم نہیں :) )
 
انسانِ کبیر کیسے ہے کائنات؟
یا مجبورِ محض مثلِ ما دن اور رات
سر پٹکا بہت مگر نہ پایا یہ راز
اب کھول خدایا تُو ہی مجھ پر سچ بات

(محمد وارث اسد)

۔۔۔ وارث یہ آپ کا کلام ہے کیا؟؟؟

محمد وارث بھائی یہ رباعی کون کونسے اوزان میں ہے ؟ میری رباعی والی معلومات بہت تھوڑی سی ہے اور سمجھ نہیں پایا کہ یہ مصرعے کن اوزان میں.
 

محمد وارث

لائبریرین
محمد وارث بھائی یہ رباعی کون کونسے اوزان میں ہے ؟ میری رباعی والی معلومات بہت تھوڑی سی ہے اور سمجھ نہیں پایا کہ یہ مصرعے کن اوزان میں.

جی اس رباعی کے پہلے دونوں مصرعے تبدیلی چاہتے ہیں اور رباعی کی بحر میں نہیں ہیں۔ آخری دونوں رباعی کی بحر میں ہیں، آپ تامل فرمائیں گے تو واضح ہو جائے گا،
 
جی اس رباعی کے پہلے دونوں مصرعے تبدیلی چاہتے ہیں اور رباعی کی بحر میں نہیں ہیں۔ آخری دونوں رباعی کی بحر میں ہیں، آپ تامل فرمائیں گے تو واضح ہو جائے گا،


جی شکریہ وارث بھائی. یہی تردد تھا. بہت شکریہ.
 
ش

شہزاد احمد

مہمان
یہ مسئلہ دقیق سنیے ہم سے
آدم ہے مراد ہستیء عالم سے
ہم اصل ہیں اور یہ ہمارا سایہ
عالم کا وجود ہے ہمارے دم سے
اسمٰعیل میرٹھی
 

بلال حیدر

محفلین
کانٹا سا یاد کا کھٹک جاتا ہے
سُولی پہ خیال کی لٹک جاتا ہے
کیا خاک قدم اٹھائے کوئی اُس وقت
جب دل ترے کوچے میں اٹک جاتا ہے

سید نصیر الدین نصیر
 

بلال حیدر

محفلین
ڈھونڈا ہے اُسے خانہ بہ خانہ ہم نے
وحدت کو تو کثرت ہی سے مانا ہم نے
خورشید کو ظلمت نے کیا ہے ممتاز
تنزیہہ کو تشبیہہ سے جانا ہم نے

سید نصیر الدین نصیر
 

بلال حیدر

محفلین
تھامے ہوئے دل بہ چشمِ نم آئے ہیں
سر پیٹتے قرطاس و قلم آئے ہیں
جب علم کے گاہک اٹھ گئے دنیا سے
سودا لیے بازار میں ہم آئے ہیں

سید نصیر الدین نصیر
 

بلال حیدر

محفلین
اِفلاس کیا قبول اُتارا نہ لیا
فاقے سے رہے کسی کا مارا نہ لیا
پتھر کی طرح ڈوب گئے هم چپ چاپ
لیکن کبھی تنکوں کا سہارا نہ لیا

سید نصیر الدین نصیر
 

کاشفی

محفلین
کہتے ہیں تجھے اور ستائیں گے ابھی
اٹھ اٹھ آنسو یونہی رلائیں گے ابھی
آساں نہیں ہے دل لگانا ہم سے؟
یہ یاد رہے اور جلائیں گے ابھی

(نواب عزیز یار جنگ بہادر عزیر حیدرآبادی)
 
Top