برادر حسان خان ۔۔۔ معتد بہ کو نادر الاستعمال الفاظ میں شمار کرنا کچھ عجیب سا لگتا ہے ۔یہ اصطلاح تو معتد بہ علمی ،فکری اور ادبی مضامین و موضوعات میں معتد بہ مقدار میں مستعمل دیکھی جاسکتی ہے۔
سب سے پہلا لفظ انہوں نے مجھے درزی کے متبادل ایک لفظ بتایا تھا جو میں بھول گیا۔
بی۔آئی۔ایچ۔آئییہاں معتد بہ کا انگریزی تلفظ ٹھیک نہیں لکھا ۔ بی آئی ایچ لکھنا چاہیے۔۔۔
برادر حسان ۔ بہ دراصل ب اور ہ کا مرکب ہے جو مل کر بہ بنتا ہے۔ب عربی میں معروف حرف جر ہے جو ۔ اردو میں ۔سے ۔پر۔ ساتھ۔ میں۔ اور ۔کے ذریعے۔ اور دیگر کئی صورتوں میں استعمال ہوتا ہے( مثلاً بسم اللہ۔ اللہ کے نام سے)۔ہ اس کے ساتھ مل کے ضمیر متصل بنتا ہے ۔جو بمعنی ۔اس سے یا اس کے ساتھ اور محل کے مطابق معانی دیتا ہے۔
۔معتد۔ کے معنی عدّ سے مشتق ہو نے سے۔ کئی (یا سگنی فیکینٹ) ۔ کے مترادف یا قریب کے بن جاتے ہیں اردو میں اصطلاحاً ۔ قابل توجہ ۔یا ۔۔کافی حد تک ۔ وغیرہ کے لیے عموماً آتا ہے۔
اتفاق سے یہ میرا پسندیدہ لفظ ہے؛ اپنی کئی گزارشات میں اس کو لایا ہوں۔برادر حسان خان ۔۔۔ معتد بہ کو نادر الاستعمال الفاظ میں شمار کرنا کچھ عجیب سا لگتا ہے ۔یہ اصطلاح تو معتد بہ علمی ،فکری اور ادبی مضامین و موضوعات میں معتد بہ مقدار میں مستعمل دیکھی جاسکتی ہے۔
فیل عربی اور پیل فارسی میں استعمال ہوتے دیکھا ہے۔ دریافت یہ کرنا ہے کہ اصل کونسا ہے؟ یعنی پیل کو عربی فیل سے بنایا ہے یا فیل کو فارسی پیل سے؟لوتھ پنجابی میں بہت معروف ہے، لاش کے معانی دیتا ہے۔ امجد میانداد سے متفق ہوں، لوتھڑا اصلاً اسی سے ہے، معانی میں مردہ (لاش) کی شرط لازم نہیں رہی۔
فیل اور پِیل دونوں ہاتھی کے لئے ہیں، اس رعایت سے یہ دونوں لفظ کئی مفاہیم میں استعمال ہوتے ہیں۔ ایک عام خیال یہ بھی ہے کہ لفظ پہلوان کی اصل ’’فیل بان‘‘ ہے، وہی جس کو ہندی والے "مہاوت" کہتے ہیں۔ اندازہ ہے کہ ’’مہا‘‘ (بڑا) اور ’’وت‘‘ (تن و توش) ۔۔ ہندی جاننے والے کوئی دوست راہنمائی فرمائیں۔
آپ کے مزید پسندیدہ یا کثیر الاستعمال الفاظ:اتفاق سے یہ میرا پسندیدہ لفظ ہے؛ اپنی کئی گزارشات میں اس کو لایا ہوں۔
اسامہ بھائی ہم اپنے اردو استعمال میں اس عربی ترکیب پر بس کر کے کیوں کہ پھر اپنی اردو کی پٹڑی پر آجاتے ہیں اس لیے میں نے وقف کو ترجیح دیا کرتا ہوں۔بی۔آئی۔ایچ۔آئی
Bihi
پیروز سے فیروز اور پولاد سے فولاد تو فارسی سے معرب شکلیں ہیں لیکن شاید عربی لغات میں نہیں ملتیں شاید معرّب کے بجائے مؤرد ہوں۔۔۔لیکن فیل لگتا ہے اصلاً عربی ہے۔فیل عربی اور پیل فارسی میں استعمال ہوتے دیکھا ہے۔ دریافت یہ کرنا ہے کہ اصل کونسا ہے؟ یعنی پیل کو عربی فیل سے بنایا ہے یا فیل کو فارسی پیل سے؟
ابھی فیروز اللغات میں دیکھا تو لکھا ہے کہ فیل پیل کا معرب ہے۔پیروز سے فیروز اور پولاد سے فولاد تو فارسی سے معرب شکلیں ہیں لیکن شاید عربی لغات میں نہیں ملتیں شاید معرّب کے بجائے مؤرد ہوں۔۔۔ لیکن فیل لگتا ہے اصلاً عربی ہے۔
المنجد میں اس کے چند مشتقات سے یہی لگتا ہے۔ مثلاً۔تفیّل الرجل۔آدمی کا بڑا ہونا۔
میری فیروز اللغات میں صرف معانی ہی لکھے ہیں۔آپ کی فیروز کون سی ہے عربی فارسی یا اردو۔؟ ۔میری فارسی ہے۔۔ واللہ اعلم۔۔تاہم عرب معاجم میں سے کوئی تصدیق ہو تو اچھا ہو۔ابھی فیروز اللغات میں دیکھا تو لکھا ہے کہ فیل پیل کا معرب ہے۔
نیز کسی لفظ کے معرب ہونے کے بعد اس کے مشتقات بھی بنالیے جاتے ہیں۔ واللہ اعلم۔
یہ آپ کا شعبہ ہے۔فیل عربی اور پیل فارسی میں استعمال ہوتے دیکھا ہے۔ دریافت یہ کرنا ہے کہ اصل کونسا ہے؟ یعنی پیل کو عربی فیل سے بنایا ہے یا فیل کو فارسی پیل سے؟
عربی میں فولاد یا لوہے کو حدید کہتے ہیں، کوئی اور لفظ بھی ہو گا شاید۔پیروز سے فیروز اور پولاد سے فولاد تو فارسی سے معرب شکلیں ہیں لیکن شاید عربی لغات میں نہیں ملتیں شاید معرّب کے بجائے مؤرد ہوں۔۔۔ لیکن فیل لگتا ہے اصلاً عربی ہے۔
المنجد میں اس کے چند مشتقات سے یہی لگتا ہے۔ مثلاً۔تفیّل الرجل۔آدمی کا بڑا ہونا۔
ابھی فیروز اللغات میں دیکھا تو لکھا ہے کہ فیل پیل کا معرب ہے۔
نیز کسی لفظ کے معرب ہونے کے بعد اس کے مشتقات بھی بنالیے جاتے ہیں۔ واللہ اعلم۔
ویسے قابل قبول نہیں لگتا کہ ایسے معروف جانور کے لیے عربی جیسی فصیح و بلیغ زبان میں کوئی خود اپنا لفظ ہی نہ ہو جب کہ تاریخی لحاظ سے ابرہہ کےلشکر کےیمن سے مکہ پر حملہ آور ہو نے کے واقعے سے ہاتھی کا جزیرہء عرب میں پایا جانا ثابت بھی ہو۔اور اونٹ گھوڑے وغیرہ کے لیے "بے شمار" الفاظ ہوں۔عربی میں فولاد یا لوہے کو حدید کہتے ہیں، کوئی اور لفظ بھی ہو گا شاید۔
ویسے ایک عام قاعدہ یہ ہے کہ معرب الفاظ پر ’’ال‘‘ تعریف داخل نہیں ہوتا۔ فیل پر الف لام ہے: سورۃ الفیل۔
اچھا مشاہدہ ہے حضرت! اگر کہیں غلط استعمال کر جاؤں تو بلاتردد ٹوک دیجئے گا۔آپ کے مزید پسندیدہ یا کثیر الاستعمال الفاظ:
1۔ شذرہ
2۔ بہت آداب
3۔ صاحبو!
4۔ لفظیات
ویسے قابل قبول نہیں لگتا کہ ایسے معروف جانور کے لیے عربی جیسی فصیح و بلیغ زبان میں کوئی خود اپنا لفظ ہی نہ ہو جب کہ تاریخی لحاظ سے ابرہہ کےلشکر کےیمن سے مکہ پر حملہ آور ہو نے کے واقعے سے ہاتھی کا جزیرہء عرب میں پایا جانا ثابت بھی ہو۔اور اونٹ گھوڑے وغیرہ کے لیے "بے شمار" الفاظ ہوں۔
اور فیروز اللغات کا جدید اردو ایڈیشن سے دیکھ کر (مجھےتو) لگتا ہے کہ اس کی سند۔۔۔ بس کیا کہیے ۔۔۔ ۔۔