کانزونینٹ تو واضح ہیں۔ ب، پ، ت، ٹ، ج، چ، خ وغیرہ وغیرہ۔ اس سلسلے میں اگر اختلاف پیدا ہوسکتا ہے تو وہ ز اور ذ کی آوازوں پر ہے۔ عربی میں ذ کو دانت پر زبان لگا کر پڑھا جاتا ہے جبکہ ز سیٹی کی طرح اوپر والے دانتوں کی جڑوں سے نکالی جاتی ہے۔ لیکن اردو والے شاید دونوں کی سیٹی کی طرح ہی نکالتے ہیں۔ ایسی ہی ایک کنفیوژن ث اور س کی آواز میں بھی ہوسکتی ہے۔ ث کو بالائی دانتوں پر زبان رکھ کر پڑھنا سکھایا جاتا ہے جب ہم نورانی قاعدے میں عربی حروف پڑھتے ہیں جبکہ س سیٹی کی طرح بالائی دانتوں کی جڑوں سے نکلتا ہے۔ ایک تیسری کنفیوژن ژ کی آواز ہے جسے ہم ز کی طرح ہی بول جاتے ہیں۔ جبکہ میرے علم کے مطابق اسے انگریزی لفظ ورژن میں بولا جاتا ہے۔ امید ہے آپ سمجھ گئے ہونگے میں کس آواز کی بات کررہا ہوں۔ اس سب کو واضح کیا جائے کیا اردو کے اہل زبان یہ آوازیں ایسے ہی بولتے ہیں یا کیسے بولتے ہیں خصوصًا ز اور ذ اور ث و س کی تفریق۔ ژ تو پکی بات ہے کہ ز نہیں اس سے الگ آواز رکھتی ہے لیکن ہم ژالہ کو زالہ ہی بول جاتے ہیں۔
دوسری بات ہے حروف علت یا واؤلز کی۔ یہ دو قسم کے ہوتے ہیں چونکہ میرا علم انگریزی کے حوالے سے ہے اس لیے میں اسی حوالے سے بات کروں گا۔ (بطور لینگوئج ٹیچر ہمیں انگریزی کی صوتیات سے متعارف کروایا جاتا ہے یعنی تمام آوازیں اور ان کے بولنے کا انداز۔۔ جبکہ اردو کے لیے ایسی کوئی کوشش کبھی بھی نہیں کی جاتی دوران زمانہ طالب علمی ) انگریزی میں تین طرح کے واؤلز ہیں۔ اکہرے، دوہرے اور تہرے۔ Monothong, Difphthong , Triphthong(
English Vowel Chart) اکہرے سادہ اور ایک آواز پر مشتمل ہیں ان کے بولنے کے دوران آواز میں اتار چڑھاؤ کم ہی آتا ہے۔ یہ آٹھ ہیں۔ پھر دوہرے جو مونو تھانگ کا مرکب ہی سمجھ لیں۔ یہ کچھ لمبے ہیں اور آواز میں کچھ اتار چڑھاؤ آتا ہے۔ اس کے بعد تہرے جو تین مونوتھانگ سے مل کر بنتے ہیں۔ انگریزی کے 44 فونیم پورے کرنے کے لیے 24 کانزونینٹ اور 20 واؤل شمار کیے جاتے ہیں۔ جن میں اکہرے اور دوہرے واؤل شامل ہوتے ہیں تہرے بہت پیچیدہ ہوتے ہیں اور انھیں ماہرین ہی شناخت کرسکتے ہیں۔
اس ساری تفصیل کے مطابق یہ بتائیں کہ اردو میں کتنے واؤلز ہیں؟ مجھے میرے اساتذہ نے ہی بتایا تھا کہ 20 ہیں۔ لیکن اب یہ بیس کیسے ہیں پتا نہیں۔ میری نظر سے کوئی ریسرچ پیپر، کتاب ابھی تک نہیں گزری جو اردو کی آوازوں کو بیان کرے۔ یہ بات یاد رہے اکہری آوازوں کو بیان کردینا آسان ہے۔ اَ، آ، اِ، ای، یہ سادہ سی مثالیں ہیں۔ لیکن جب ایک سے زیادہ اکہرے واؤلز مل کر دوہرے یا تہرے واؤلز بناتے ہیں وہاں اختلاف رائے پیدا ہوتا ہے۔ چناچہ مجھے یہ بھی بتایا تھا کبھی سر نے کہ اس سلسلے میں اختلافات بھی موجود ہیں چناچہ تعداد میں فرق آجاتا ہے۔
اب کرنا یہ ہے کہ ان آوازوں کو شناخت کیا جائے۔ اگر پہلے سے کام موجود ہے تو اس کو یہاں فراہم کیا جائے۔ ڈاکٹر سرمد سے استفسار بہترین رہے گا اس سلسلے میں۔ دوسرے شاعر حضرات زبان کے ردھم اور صوتیات سے زیادہ قریب ہوتے ہیں وہ بہتر بتاسکتے ہیں۔ اگرچہ ان کا کام بحروں اور اوزان تک محدود ہوتا ہے لیکن وہ ہم سے بہتر علم رکھتے ہیں کہ لفظ کن کن آوازوں میں اور کہاں کہاں سے توڑا جاتا ہے۔
وسلام