اردو محفل سالانہ مشاعرہ 2014 - تبصرہ جات کی لڑی

کاشف سعید

محفلین
صبح سویرے اٹھتے ہی
کس کا چہرا دیکھوں میں
صبح اٹھنے کی جلدی میں
خواب ادھورا دیکھوں میں

دعا کرو کہ دعا میں مری اثر ہو جائے
میں اس کا نام نہ لوں، اور اسے خبر ہو جائے

الف عین صاحب، خوب اشعار ہیں!
 

دانش حسین

محفلین
گذشتہ چند ایام سے مصروفیات کے سبب محفل میں شرکت سے محروم رہا ۔اب جو حاضری ہوئی تو معلوم ہوا کہ ما شاء اللہ محفل کے تمام سلسلے، خصوصا ٓ محفل مشاعرہ پوری آب وتاب کے ساتھ جاری ہیں۔
محفل ِ مشاعرہ کی ابتدائی چند پوسٹوں میں شعراء کا کلام پڑھا بہت ہی عمدہ شراکت دیکھنے کو ملی ۔
محفل مشاعرہ کے تمام منتظمین کو اس کے انعقاد پر دلی مبارکباد ہو!:redheart:
 
مدیر کی آخری تدوین:

الشفاء

لائبریرین
جہاں کی رِیت ہے کُہرام مچنے لگتا ہے
کسی کو عشق ہو یا مرگِ ناگہاں ہو جائے۔

عشق : مرگ ناگہاں۔۔۔ واہ۔ واہ۔ بہت خوب۔۔۔ محمداحمد بھائی۔۔۔:)
۔۔۔۔۔
اپنی اوقات میں رکھا ہوا ہوں
چاند ہوں رات میں رکھا ہوا ہوں- واہ۔

اور یہ غزل تو کیا ہی خوب ہے۔
سنا ہے ریت کے صحرا میں مینہ برستے ہیں
وہ بات بات پہ جب کھل کھلا کے ہنستے ہیں۔ واہ۔

خرم شہزاد خرم بھائی۔۔۔ مندرجہ ذیل شعر ایک پیش کے ساتھ کوچہ آلکساں کا ٹائٹل شعر بن سکتا ہے۔:p

ہمارے دام لگانے کو تم نہیں آتے۔
یقین مانوں کہ ہم بے حساب سُستے ہیں۔ واہ۔۔۔

۔۔۔۔۔

مجھ پہ گزری یہ ابتلا برسوں۔
میں رہی تجھ میں مبتلا برسوں۔

واہ ۔ بہت خوب نور سعدیہ شیخ

۔۔۔۔۔

حوصلے جواں رکھنا
منزلیں تمھاری ہیں
۔ ساقی۔ بھیا۔۔۔(y)
۔۔۔۔۔

کہاں ہے تو چھپا ہوا، کبھی تو ان کی آہ سن
تجھے پکارنے کو جو زبان ڈھونڈتے رہے

خوشی میں اور فغان میں، گمان اور دھیان میں
تجھے کہاں کہاں نہیں ، اے جان ڈھونڈتے رہے

واہ۔ بہت خوب ناعمہ عزیز ۔۔۔:)
۔۔۔۔۔

کاغذ پہ حرف فرضی حقیقی اتار کر
چل دیں گے ہم بھی اپنی سی مدت گزار کر

مٹی سے میری یا تو ستارہ بنا دے ایک
یا رہروانِ شوق کی رہ کا غبار کر ۔

رہروان شوق کی رہ کا غبار۔۔ واہ واہ۔ نمرہ ۔:)
-----

خورشیدِ جہاں تاب ترےؐ حسن کا پرتو
یہ مہرِ منور تراؐ نقشِ کفِ پا ہے
جب حشرکا دن ہو، تریؐ قربت ہو میسر
ہم خاک نشینوں کی بس اتنی سی دعا ہے

واہ۔ واہ۔ ۔۔سبحان اللہ۔۔۔

جن کے انداز تھے ساون کی گھٹاؤں والے
اب کہاں لوگ وہ مخمور اداؤں والے
اس نے تعبیر کی خاطر مری آنکھیں لے کر
اُن میں سب رنگ بھرے زرد خلاؤں والے۔

واہ۔۔۔

اور صورت مریم سے انجیل تمنا تک۔ کیا کہنے محمد بلال اعظم بھائی۔۔۔:)
۔۔۔۔۔

لوگ وہ کب ملول ہوتے ہیں
جن کے سجدے قبول ہوتے ہیں

ان کی آنکھیں سمندروں جیسی
ان کے دل جیسے پھول ہوتے ہیں۔

نیلگوں آنکھوں کے بعد سمندری آنکھیں۔۔۔ بہت خوب شاہد شاہنواز بھائی۔۔۔:)
۔۔۔۔۔

ہر مداوا، نہ بے اثر ہوتا
دردِ دل لا دوا ، نہ گر ہوتا

قدرِ منزل کہاں مجھے ہوتی
راستہ گر نہ پُرخطر ہوتا

بہت خوب۔ ابن رضا بھیا۔۔۔:)
۔۔۔۔۔

وہ صدیوں بعد لوٹا ہے اسے اندر تو آنے دو
ترا در آخری در ہے کہاں اس بار جائے گا

وہ ملک الموت بیٹھا ہے کسی کی تاک میں دیکھو
اور اب کی بار سنگ اس کے ترا بیمار جائے گا۔

واہ۔ سلمان حمید بھائی۔۔۔:)
۔۔۔۔۔

جب بھی چُپکے سے نکلنے کا ارادہ باندھا
مجھ کو حالات نے پہلے سے زیادہ باندھا

تو نے سامان میں جب باندھ ھی دی تھی منزل
کس لئے یار مرے پاؤں میں جادہ باندھا۔

واہ۔ بہت خوب کہا۔۔۔ شھزاد نیر بھائی۔۔۔:)

ہم راگ بھی ہیں ہم رنگ بھی ہیں
ہم ساز بھی ہم آہنگ بھی ہیں
خوشبو کی طرح حساس ہیں ہم
پھولوں کی طرح خوش رنگ بھی ہیں

ہم اردو ویب کے شیدائی
محفل کی شمع کے پروانے

یہ تو ایسا لگ رہا ہے کہ ابن سعید بھائی داد لینے کی بجائے ہمیں داد دیے جا رہے ہیں۔۔۔:p
کیا خوب ہیں جو لفظ پروئے جناب نے۔۔۔:)
۔۔۔۔۔

جب تک ہوس کا نام ہے تقویٰ تو کس طرح
انساں کی زندگی سے ہوں محذوف خیر و شر

واہ ۔ بہت خوب کہا فاتح بھیا۔۔۔:)

۔۔۔۔۔


غزل کہوں کہ تجھے حاصل غزل لکھوں
میں لفظ لکھوں مگر پھر بدل بدل لکھوں

وہ میری روح میں شامل ہے اس طرح انور
بِن اس کے زیست فقط سانس کا عمل لکھوں

کیا کہنے محترم منیر انور صاحب۔۔۔:)
۔۔۔۔۔

ہم سخن ساز کہاں ، ہم کو یہ دعویٰ کب ہے؟
ہم تو احساس کو اندازِ بیاں دیتے ہیں۔

جنا ب محمد خلیل الرحمٰن صاحب، محترم محمد یعقوب آسی صاحب اور محترم الف عین صاحب جیسے اساتذہ کرام کو ہم جیسے تہی دامان "داد" کیا دیں گے۔ یہ حقیر تو خود ان سے دعاؤں کا ملتجی ہے۔۔۔ اللہ عزوجل ان کو صحت و عافیت سے رکھے۔۔۔ آمین۔۔۔
جملہ پیش کردہ کلام نہ پڑھ سکنے پر معذرت خواہ ہیں۔ تمام شعراء کرام نے عمدہ کاوشیں پیش کیں۔۔۔ اللہ عزوجل آپ سب کے علم وعمل میں برکتیں عطا فرمائے۔۔۔ بہت شکریہ۔۔۔:)
 
محترمی الف عین کا یہ ارشاد بہت اہم ہے:
’پاگل‘ اور ’قائل‘ قوافی درست نہیں لگتے۔ قائل زیادہ تر ہمزہ پر کسرہ کے ساتھ استعمال ہوتا ہے۔

کچھ دوست گھائل، پائل، قائل، سائل یا گھایل، پایل، قایل، سایل کے مغالطے میں آ جاتے ہیں۔ اپنے محدود علم کی حد تک عرض کرتا ہوں۔
الف ۔
گھائل اور پائل بھلے ہمزہ سے (ہمزہ زیر) لکھی جائے یا یے سے اس کی اصل گھایَل اور پایَل (ہندی) ہے۔ میرے نزدیک ان کو یے زبر کے ساتھ لکھنا چاہئے۔ اور ان کی ادائی بھی اس کے مطابق ہو گی۔
باء۔
قائل اور سائل ۔ ان کے مادے بالترتیب ق و ل ۔ اور ۔ س ء ل ۔ ہیں۔ اسم فاعل بنانے میں یہ اصلاً قاوِل اور سائِل ہوئے، حروفِ علت کے اِبدال کے قاعدے کے مطابق حتماً قاوِل سے قائِل (ہمزہ زیر کے ساتھ) بنا۔ اور یہی درست ہے۔
جیم۔
نہ صرف یہ کہ ان کو ہم قافیہ نہیں مانا جا سکتا، یہ بھی لازم آتا ہے کہ ان کی املاء درست لکھی جائے: قائل، سائل ، گھایل، پایل۔
 
آخری تدوین:

عینی مروت

محفلین
بہت معذرت ۔۔۔۔۔کچھ مصروفیات کی وجہ سے شرکت کے اعزاز سے محروم رہی :(
اب ایسے مایہ ناز شعراء کےکلام کے سامنے اپنے افکارکی کیا وقعت، لیکن کم از کم اپنے ٹوٹے بکھرے الفاظ پر اساتذہ کرام کے قیمتی تبصرے و مشورےبہت کام آتے ،
مشاعرے میں موجود تمام شعرا و شاعرات کا کلام پڑھا اور بےحدددد اچھا لگا ۔۔۔۔کس کس کاوش کو سراہا جائے ہر شعر لاجواب اور ڈھیر ساری داد کے لائق ہے ،اور سب نے بہت عمدہ اور منفرد کلام پیش کیا ہے ۔جبکہ استاد شعراء کے کلام پر کچھ کہنا چھوٹا منہ بڑی بات ہی ہوگی۔
اس زبردست مشاعرے کے انعقاد کے لیے محفل کی انتظامیہ یقیناً مبارکباد اور ڈھیرررررر ساری داد کی مستحق ہے

شکریہ
 
Top